وین، کیمرے، شیخ صاحب اور نعش


\"barkat-kakar\"

نماز جمع کے بعد شیخ رشیدصاحب کی اچانک برآمدگی ، وین پر چڑھنے اور سگار جلانے کے کامیاب تجربے نے پورے خطے میں پذیرائی حاصل کی ہے۔ بعض نجی ٹی وی چینل اسے ملکی بقا اور ریاستی فلاح کیلئے اتنا ہی ناگزیر تصور کرتے ہیں جتنا کہ ایٹمی دھماکوں کے کامیاب تجربات۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا ایک اچھوتا تجربہ تھا جس نے جناب شیخ صاحب کی گرتے جسمانی ساکھ اور سیاسی مستقبل کو سہارا دینے میں اہم کردار ادا کیاہے ۔ نکتہ چین لاکھ برائی کرے ، غیبت و چُغلی کر کر کے اپنا خون جلائیں اور کرام الکاتبین کو بھی تھکائیں لیکن یہ ماننا پڑے گا کہ پاکستان میں ابھی اس قبیل کے سیاستدان زندہ ہیں جو بسیار خوری، گالم گلوچ، سگار نوشی اور جملہ بازی کے علاوہ اچانک نمودار ہونے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ اگر جمہوریت اور نورا کشی کی تاریخ کھبی لکھی بھی جائے تو ان کی اس دوڑ کو یقیناً میراتھن ریس کی طرح سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا۔ اس امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ اگر تحریک انصاف کو اگلی باری ملتی ہے تو خیبر پختونخوا کے تعلیمی نصاب، خصوصا معاشرتی علوم کی کتاب میں، شیخ صاحب کی اس پھرتی اور دیدہ دلیری کو بہادر سیاستدان کے عنوان سے شائع کیا جائے گا۔ ماحولیاتی آلودگی اور وزارت صحت کی استدعا کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے تاریخ نویس سگار سلگانے کے بجائے یہ لکھ سکتے ہیں کہ ، پھر یکایک شیخ صاحب کی داہنی بغل سے ہری رنگت کا ایک جائے نماز برآمد ہوا، جو بچھایا گیا اور جمعے کی بقایا نماز وین کے چھت کے اوپر پڑھی گئی، اور حکومت وقت کی ستمگر ریاستی پولیس کی آنکھیں چندھیا گئیں ۔ جب وہ اپنی مقدس ذات کو لال حویلی واپس لے جا چکے تو پولیس والوں کے ہوش ٹھکانے آگئے۔ یوں شیخ صاحب کی کرامت سے چاق و چوبند اور چوکنی پولیس کے اندھوں کی طرح ٹٹولتے ہاتھ قبلہ شیخ صاحب کو ڈھونڈتے رہ گئے۔

\"sheikh_rasheed\"

ٹی وی چینلوں نے جس اہتمام و انصرام سے چائے کی پیالی میں برپا کردہ اس مجازی طوفان کو سونامی بنانے کی کوشش کی ہے اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ جلد یا بدیر شیخ صاحب ایک مافوق الفطرت انسان بن جائیں گے۔ ان کا یہ تجربہ دیکھ کر واٹر کٹ کے موجد رہ رہ کر یاد آئے جنہوں نے پانی سے گاڑی چلانے کا شوشہ چھوڑ کر تیل کے کنوؤں کے مالکان کی نیندیں اڑا دی تھیں اور دنیائے سائنس کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔ ایک اور مماثلت ان میں یہ بھی ہے کہ واٹر کٹ کے موجد وہ سائنسدان ہیں جو فزکس یا تھرمو ڈائنامکس کے بنیادی قوانین سے باغی ہیں اور آنجناب وہ سیاستدان ہیں جو جمہوی اصولوں و روایات سے تنگ ہیں۔ ہر وہ حکومت جس میں ان کی شمولیت نہ ہوں حرام قرار پاتی ہے۔

شیخ صاحب نے (وین پر)اپنی چڑھائی کو خدا کی نُصرت اور بزرگوں کی دعاؤں کے فیض سے تعبیر کیا۔ حق تو یہ ہے کہ انھیں جیمز بانڈ کا خطاب تو بجا طور پر ہمارے میڈیا کے اینکرز اور اینکرنیوں کی جانب سے ملا۔ پوری قوم مسلسل دیکھے جا رہی تھی کہ جس وقت میڈیا کے بیسیوں کارندے شیخ صاحب کو وین پر چڑھنے میں معاونت کر رہے تھے، اس وقت وہ ایک مہان عوامی ہیرو کی طرح لگ رہےتھے۔ اگر وہ موٹرسائیکل کی پچھلی سیٹ پر نہ بیٹھتے تو یقیناً چی گویرا کی تاریخ اور سنت زندہ ہوجاتی۔

\"sheikh-rasheed-van2\"

لیکن جس وقت بنی اسرائیل کی گائے کی طرح شیخ صاحب کی مقدس وین پر جلتے بجھتے کیمروں کی تصاویر کا تانتا بنا ہوا تھا ، اس وقت شہر کوئٹہ میں نجی ٹرانسپورٹروں کی وینوں کی چھت پرکڑیل نوجوانوں کے بیسیوں جنازے باندھ دیے گئے تھے۔ ایک مبارک وین وہ جس پر چڑھ کر شیخ صاحب نے سگار سلگائی، منتخب عوامی وزیراعظم کو گالی دی اور دوسری طرف وہ وین جن کی چھتوں پر قانون کے محافظو ں کی لاشییں لے جائی جا رہی تھی۔ قانون کے کس پاسدار نے سینے پر کتنی گولیاں کھائیں، کون کہاں سے اور کس پس منظر سے آیا تھا، تدفین پر بگل بجائے گئے یا یوں ہی رسم ادا کر دی گئی، دفناتے وقت کوئی صوبائی وزیر و مشیر گیا بھی یا نہیں، یہ سارے وہ سوالات ہیں جن پر عموماً ہمارے میڈیا کا زور چلتا ہے۔ نوجوانوں کی اس کھیپ کو فصل کی طرح کاٹنے والے ہاتھ کس کے تھے، اور کس کی غفلت سے یہ سب کچھ ہوا؟ یہ ایسے سوالات ہیں جن پر میڈیا اینکرز اور تبصرہ نگاروں کی فکر، نظر اور ضمیر کے پر جلتے ہیں۔

\"quetta-van-2\"

سچائی بھی یہی ہے کہ عوام شیخ صاحب کی اچانک برآمدگی کے کرتب سے خوش ہوتے ہیں۔ پھر اہل کوئٹہ اور بلوچستان کو کیا حق پہنچتا ہے کہ تھوک کے حساب سے شہید ہو کر عوام کی تفریح اور میڈیا کی رینکنگ میں خلل ڈالا کریں۔ اقتدار کے پجاریوں کی جمہوریت مکاؤ تحریک کو کمزور کر دیں اور یہ سوال کرتے پھریں کہ ہمارے تازہ گھاؤ صحیح طرح سے دکھانے میں ہماری مدد نہیں کی گئی۔ یا پھر یہ فرمائش کرتے پھریں کہ آؤ گھاؤ گننے میں ہماری مدد کرو، انہیں ٹانکے لگانے اور مندمل ہونے تک ہمیں حوصلہ دو، کہ ہم دیوار میں چنے ہوئی خشت کی مانند باہم پیوست ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments