ایک کنفیوزڈ آدمی کا انٹرویو


\"khurramاسلام آباد کی سنسان سڑکوں پر ایک عام آدمی کو گھومتا دیکھ کر جیوے نیوز اور اے آر آئی کے نمائندے کیمرے اور مائیک پکڑے اس کی طرف لپکتے ہیں۔

رپورٹرز: آپ کیا سمجھتے ہیں حالات کیسے چل رہے ہیں؟

آدمی: حالات کیسے چل رہے ہیں؟ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر سوار یہاں تک پہنچ گئے ہیں!

جیوے نیوز: آپ عمران خان کی بات کرنا چاہ رہے ہیں؟ ان کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کا خفیہ ہاتھ دیکھ رہے ہیں؟ اس وقت کروڑوں ناظرین آپ کو سن رہے ہیں۔ کھل کر بولئے۔

آدمی: نہیں میں تو نواز شریف کی بات کر رہا ہوں۔ ان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ گٹھ جوڑ کی بات کر رہا ہوں۔

اے آر آئی: لگتا ہے آپ کی ملکی تاریخ پر بڑی گہری نظر ہے۔ ہمارے ناظرین کی معلومات کے لئے وضاحت سے بتائیے۔

آدمی: ان کے محل دیکھیں، کپڑے دیکھیں، کھانا پینا دیکھیں، شان و شوکت، دولت۔ یہ ہمارے لیڈر نہیں بادشاہ ہیں!

اے آر آئی : واقعی شریف خاندان، رائیونڈ محل اور درباریوں کے انداز سے یہی لگتا ہے!

آدمی: نہیں میں تو عمران خان، بنی گالا فارم ہاوس اور حمایتیوں کا کہہ رہا ہوں۔ یہ لوگ مگر مچھروں سے زیادہ بے حس ہیں۔

\"mic\"جیوے نیوز: آپ کا اشارہ ملک بھر میں ہونے والی دہشت گردی پر تحریک انصاف کی مسلسل خاموشی کی طرف ہے؟ پشاور میں اسکول کے بچوں کے قتل عام کے بعد عمران کی شادی اور شیروانی میں تصویروں کی طرف ہے!؟

آدمی: نہیں میں تو نواز شریف اور مسلم لیگ کے لئے کہہ رہا ہوں۔ سارے ملک کا دیوالیہ نکل گیا اور ان کی دولت بڑھتی جا رہی ہے۔

اے آر آئی: آپ نے اچھا کیا کہ ملک کی خراب ہوتی ہوئی معاشی صورت حال کا تذکرہ کردیا۔ اس حکومت کی پالیسیوں سے غربت بڑھی ہے۔ عام پاکستانی کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔

آدمی: نہیں میں تو تحریک انصاف کے رہنماؤں کا بتا رہا تھا امیر سے امیر ترین بلکہ جہانگیر ترین ہوگئے۔ کسی کو پتہ بھی ہے ان کی دولت کا ذریعہ کیا ہے؟ بجٹ سارے کا سارا دفاع پر کھپانا چاہتے ہیں۔

جیوے نیوز : آپ اس تاثر کی بات کر رہے ہیں کہ عمران خان کی آمد سے جمہوریت کمزور اور اسٹیبلشمنٹ مزید طاقتور ہوجائے گی۔ دفاعی بجٹ میں اضافہ ہو گا۔ صحت اور تعلیم مزید نظر انداز ہوگی۔

آدمی: میں شریف حکومت کی بات کر رہا ہوں جس میں صحت اور تعلیم پر برائے نام پیسے خرچ ہورہے ہیں۔ دفاعی بجٹ کو چھیڑنے کی تو ان میں بھی کوئی ہمت نہیں۔

اے آر آئی: یقیناً خیبر پختونخواہ میں آنے والے انقلاب نے آپ کی آنکھیں چندھیا دی ہوں گی۔ آپ وہاں صحت اور تعلیم میں اصلاحات کی تعریف کرنا چاہ رہے ہوں گے۔

آدمی: ہرگز نہیں۔ عمران خان کا وژن اتنا ہی ہے کہ ساری دنیا سے زکوٰۃ خیرات جمع کرکے اسپتال بنا لیا جائے اور بیرونی امداد سے چلتے مدرسوں کو جو خودکش بمباروں کی نرسریاں ہیں ان کو سرکاری اعانت دینے کو وہ تعلیم کا نام دیتے ہیں۔ فرقہ پرست طاقتوں اور طالبان سے اتحاد بناتے ہیں ۔

جیوے نیوز: یعنی آپ کو بھی تشویش ہے کہ اگر عمران کی تحریک کامیاب ہو گئی تو ملک میں طالبان کی حکومت قائم ہو جائے گی۔

آدمی: نہیں مجھے تو لگتا ہے کہ وہ حکومت کب کی قائم ہو چکی ہے۔ فرقہ پرستوں اور انتہا پسندوں کو موجودہ دور میں نا صرف جلسے جلوس کرنے کی اجازت ہے بلکہ اپنی کارروائیاں کرنے کی بھی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔ لگتا ہی نہیں کہ قومی سلامتی کی کوئی فکر بھی ہے یا کوئی نیشنل ایکشن پلان بھی ہے۔

اے آر آئی: آپ نے آج کے سب سے اہم مسئلہ کی طرف اشارہ کردیا جو یہ ہے کہ حساس ترین قومی رازوں کو لیک کر دیا گیا۔ ملک کی شہرت اور نیک نامی کو داغدار کیا گیا۔ دنیا بھر میں ہماری رسوائی ہوئی، جگ ہنسائی ہوئی۔

آدمی(خالی خالی نظروں سے کافی دیر تک کیمرے میں دیکھتا ہے): آپ کس نیک نامی اور کون سی رسوائی کی بات کررہے ہیں۔ مجھے ذرا سمجھائیں۔

جیوے نیوز اور اے آر آئی کے رپورٹرز ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہوئے:

\” یہ آدمی بہت کنفیوزڈ لگتا ہے۔ دارالحکومت میں جنگ کا سا سماں ہے۔ ٹی وی ٹاک شوز اور سوشل میڈیا پر سیاسی مخالفین ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوئے جا رہے ہیں۔ اس کو عمران خان اور نواز شریف میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ صحافی کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام تک سچ پہنچائے تاکہ لوگ صحیح اور غلط کا فیصلہ کرسکیں۔ آؤ آگے چل کر کسی باشعور اور سمجھدار آدمی کو ڈھونڈتے ہیں\”۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments