ہالی وڈ میں سیکس مناظر کو محفوظ بنانے والی خواتین


وینڈل پیئرس اور شیرون ڈی کلارک فلم دیتھ آف اے سیلز مین کے سیٹ پر

Getty / SOPA Images
وینڈل پیئرس اور شیرون ڈی کلارک فلم دیتھ آف اے سیلز مین کے سیٹ پر

اب اکثر تھیٹر کی بڑی پروڈکشنز میں بھی انٹیمیسی کوآرڈینیٹر نظر آتی ہیں۔

یریت ڈور، جنھیں لنڈنز ویسٹ انیڈ کے لیے پہلے انٹیمیسی ڈائریکٹر کا اعزاز دیا گیا ہے، کہتی ہیں ’آپ ایک سپورٹ سسٹم ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی آپ یہ جاننے کے لیے ایک تخلیقی عمل کا بھی حصہ ہیں کہ کہانی میں، انٹیمیسی ایک کہانی سنانے کے آلے کی طرح کتنی فٹ بیٹھتی ہے۔‘

تھیٹر کا موازنہ ٹی وی اور فلم کے ساتھ کرتے ہوئے ڈور کہتی ہیں ’تھیئٹر میں یہ عمل چار ہفتوں پر مشتمل ہے۔ ٹی وی اور فلم میں اس میں بہت زیادہ تیزی لانا ہو گی تاکہ آپ سیٹ پر جانے سے پہلے اداکاروں کے ساتھ مل کر اچھے طریقے سے کام کر سکیں۔‘

اداکاروں کے ساتھ ریہرسل کرتے ہوئے بائیں جانب چیلسیا پیس کو دیکھا جا سکتا ہے
اداکاروں کے ساتھ ریہرسل کرتے ہوئے بائیں جانب چیلسیا پیس کو دیکھا جا سکتا ہے

شو ٹائمز کی سب سے زیادہ جنسی مناظر والی سیریز ’دا افیئر‘ کی لاس انجیلس میں مقیم انٹیمیسی ایڈوائزر امانڈا بلومینٹل کا کہنا ہے کہ اس کام میں ’ثالثی، کونسلنگ اور کوریوگرافی‘ سب شامل ہے۔

انٹیمیسی پروفیشنلز ایسوسی ایشن چلانے والی بلومینتھل کا کہنا ہے ’اگر ایک ادارکار نے پہلے جنسی مناظر فلم بند کیے ہیں تو شو یہ فرض کر لیتا ہے کہ اس اداکار کو عریانی کے مناظر فلماتے ہوئے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔‘

’یہ ایک بہت مشکل صورتحال ہے۔ میں نے خود کو سیٹ پر اداکاروں کی حدود کے نفاذ میں ان کی مدد کرتے ہوئے پایا ہے۔‘

گذشتہ چند برسوں کے دوران انٹیمیسی ایکسپرٹس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی کمیونٹی نے سکرپٹ کا جائزہ لینے اور مصنفین کو مشورہ دینے سے لے کر، سیکس مناظر فلمانے کے تکنیکی پہلوؤں پر گفتگو کرنے کے لیے تکنیکیں اور پروٹوکول تیار کیے ہیں۔

ایس اے جی۔ایف اے ایف ٹی آر اے کی نئی رہنما ہدایات پروڈکشن سے پہلے مرحلے کا احاطہ کرتی ہیں جس میں انٹیمیسی کوآرڈینیٹر ریہرسل سے قبل پرفارم کرنے والوں سے الگ الگ ملاقات کرتی ہیں اور اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ کسٹیوم ڈیپارٹمنٹ سلیکون پیڈنگ یا سخت کپڑے سے بنے ایسے مصنوعی لباس فراہم کرے جن میں پوشیدہ اعضا کو ڈھکنے کے ساتھ رکاوٹوں کا بھی بندوبست ہو۔

ایک جنسی منظر کی فلم بندی کے دوران کوآرڈینیٹر کا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ سیٹ بند ہے اور عملے کی تعداد کم سے کم رکھی گئی ہے۔ اور وہ جنسی عمل کو کوریوگراف کرنے میں مدد کریں گے۔

بلومینٹل کا کہنا ہے ’ہمارے کام کا ایک بڑا حصہ یہ یقینی بنانا ہے کہ تمام مناظر کی شوٹنگ کے دوران مستقل رضا مندی موجود ہے۔‘

امانڈا بلومینتھل ایک سیٹ پر
امانڈا بلومینتھل ایک سیٹ پر

برطانیہ میں ڈائریکٹرز یوکے نے انٹیمیسی کوآرڈینیٹرز کے کردار کے لیے کافی کام کیا ہے اور بی بی سی کی پہلی انٹیمیسی ڈائریکٹر اور نیٹ فلکس کی سیکس ایجوکیشن مشیر، ایٹا او برائن نے رہنما اصولوں کا ہدایت نامہ تیار کیا ہے۔

او برائن کا کہنا ہے کہ حدود قائم کرنے کی ضرورت ہے ’جہاں ضروری ہو وہاں کارروائی روکنے کے لیے متفقہ حکمت عملی بھی شامل ہے۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مناظر کی اتنی ہی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جتنی گاڑی کا پیچھا کرنے یا کوئی اور سٹنٹ کرنے کے لیے کی جاتی ہے۔

روڈیز وضاحت کرتی ہیں ’اگر منظر میں چومنا شامل ہے، زور سے ہاتھ لگنا شامل ہے تو ہمیں اپنی چھاتی کے چھونے سے کوئی مسئلہ تو نہیں؟ کمر، یا کندھے اور نیچلا حصہ چھوئے جانے سے؟ ہم یہ یقینی بناتے ہیں کہ پوشیدہ اعضا آپس میں نہیں مل رہے یا اگر اداکار منظر کے اس حصے کے لیے اپنے اعضا کے ساتھ ملنے پر راضی ہیں تو ان کے درمیان کوئی رکاوٹ موجود ہے۔‘

اس سے پہلے اداکاروں کی دیکھ بھال کرنے کی ذمہ داری اکثر ملبوسات اور میک اپ کرنے والے فنکاروں کی ہوتی تھی جو شاٹس کے درمیان مانیٹر پر نگاہ ڈالتے ہوئے انھیں چغے پکڑا دیتے تھے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جتنے پر اتفاق ہوا ہے، کیمرا اس سے زیادہ نہ دکھا سکے۔

ایلیسیا روڈیز ایک منظر کی کوریوگرافی کرتے ہوئے

اب انٹیمیسی کوآرڈینیٹر سٹیج پر جنسی مناظر کی عکس بندی کے لیے ’ڈی سیکچولائزڈ‘ زبان کا ایک نیا عنصر لا رہے ہیں۔

پیس کا کہنا ہے ’یہ ایسا نہیں ہے کہ ایک اداکار دوسرے اداکار کو پکڑ رہا ہے: ’یہ ایک کردار ہے جس نے ایک اور کردار کو پکڑ رکھا ہے اور یہ اداکار ایک دوسرے سے پٹھوں کی سطح پر جسمانی رابطہ کرتے ہیں۔‘

پیس کا کہنا ہے کہ وہ ’اپنے ساتھی سے پیار کریں‘ کے بجائے ایک اداکار کو ’آپ کے ساتھی کے چہرے کے ساتھ جلد سے رابطہ کرنے‘ کی ہدایت کریں گی۔

فار ایور ٹو نائٹ فلم کا ایک منظر
فار ایور ٹو نائٹ فلم کا ایک منظر

انٹیمیسی کوآرڈینیٹر کے اس نئے کردار کو انڈسٹری کی جانب سے کچھ ہچکچاہٹ کا سامنا رہا ہے۔

سب سے پہلے ایس اے جی کے کارٹرس کا کہنا ہے کہ ہدایت کاروں اور پروڈیوسروں کو خدشہ ہے کہ شاید شوٹنگ کا عمل سست پڑ جائے۔

مالی تشویش بھی ہے، کیوںکہ کسی ماہر کی خدمات حاصل کرنا چھوٹی پروڈکشن کے لیے بجٹ بڑھا سکتا ہے۔

پیس کا کہنا ہے ’ہم جنسی پولیس نہیں ہیں۔ بعض اوقات ڈائریکٹر یہ سوچتے ہیں کہ ہم وہاں موجود ہیں تاکہ انھیں قربت کے کسی بھی ایسے لمحے سے روک سکیں جو وہ اپنے سین میں چاہ رہے تھے۔۔۔ لیکن ہم ایسا نہیں کرتے۔‘

یریت ڈور کہتی ہیں ’ایک بار جب وہ انٹیمیسی کوآرڈینیٹر کے ساتھ کام کرتے ہیں تو بہت سارے ہدایت کار ایسا محسوس کرتے ہیں کہ اس اضافی شخص کی موجودگی نے ان کی ذمہ داریاں کم کر دی ہیں۔ یہ ایک حفاظتی اقدام ہے۔‘

اس کے بعد بھی بنیاد پرست صنعت کے اس ’ہاں والے کلچر‘ جو اداکاروں، خاص طور پر خواتین کو اپنے حقوق کے لیے کھڑا ہونے سے روکتا ہے، میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

پیس کا کہنا ہے ’یہ سیٹ پر طاقت کے توازن سے متعلق ہے۔ ہمیں ایسے ہدایت کاروں کی ضرورت ہے جو اداکاروں کی بات سن سکیں، اور اداکاروں کو اپنی ضرورت بیان کرنا آنا چاہیے۔‘

شی لائک گرلز کا ایک منظر
نئ نسل کے اداکاروں میں انٹیمیسی سے واقفیت بھی اس صنعت کو تبدیل کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں

تربیت یافتہ انٹیمیسی کوریوگرافروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ ساتھ نئ نسل کے اداکاروں میں انٹیمیسی سے واقفیت بھی اس صنعت کو تبدیل کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گذشتہ سال انٹیمیسی ڈائریکٹرز انٹرنیشنل نے اپنے سرٹیفیکیشن کورس میں 10 مقامات کے لیے 70 سے زیادہ درخواستیں دی تھیں۔

کارٹریس کہتی ہیں ’سچ یہ ہے کہ ابھی انٹیمیسی کوآرڈینیٹر کافی تعداد میں نہیں ہیں اور ان کی مانگ بڑھتی ہی جا رہی ہے۔‘

اداکاروں کا کہنا ہے کہ زیادہ متنوع کوآرڈینیٹرز کی ضرورت ہے۔

’ابھی زیادہ تر خواتین ہیں لیکن ہمیں مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد کی ضرورت ہے۔‘

’بعض اوقات ایک سفید فام انٹیمیسی کوآرڈینیٹر مناسب نہیں کیونکہ انھیں معلوم نہیں ہو گا کہ دوسرے رنگ و نسل کے افراد کے لیے سیٹ کو کیسے محفوظ بنایا جائے۔ اور ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے۔‘


100 women BBC season logo

100 ویمن کیا ہے؟

بی بی سی 100 ویمن کے تحت ہر سال پوری دنیا سے 100 بااثر اور متاثرکن خواتین کے نام شائع کرتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp