اور خزانوں کے منہ کھول دیئے گئے۔۔۔


\"rababra\"ہم پاکستانی کافی معصوم قوم ہیں۔ کوئی نہ کوئی کبھی نہ کبھی ہم لوگوں کو بے وقوف بناتا ہی رہتا ہے۔ اب حکومت ہی کو دیکھ لیں۔ ملکی معاشی بحالی کے تو کیا ہی کہنے ہیں۔ ملک بھر میں غربت میں اضافہ ہو رہا ہے مگر ملک معاشی ترقی کی وہ منازل طےکر رہا ہے کہ کیا کہنے۔ حکومت بھی اپنی کامیابیاں گنواتے تھکتی نہیں۔ ہم نے بجلی سستی کر دی۔ مہنگائی میں کمی کی وجہ ہم ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات سستی کردی گئیں ہیں

موجودہ حکومت کو صرف بڑ ےمحل بنانے کا شوق نہیں بلکہ اور بھی بہت سے ایسےاقدامات ہیں جن سے لگتا ہے کہ جہموریت نہیں بلکہ بادشاہت چل رہی ہے۔۔۔ بادشاہ سلامت عوام سے خوش ہو کر خزانوں کے منہ کھول دیتے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی مثال۔ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت ہے

 جب بھی کبھی حکومت کسی مسئلے کاشکار ہوتی ہے۔ کہیں سے کوئی احتجاجی آواز آتی ہے۔۔۔ بادشاہ سلامت اپنے خاص وزرا کو بلاتے ہیں۔ اعداد وشمار سے لیس یہ خاص وزرا اپنے ہرکاروں کو اشارہ کرتے ہیں اور۔۔۔ حساب کتاب، ہندسوں اور اعداد کا سیلاب امڈ آتا ہے ۔

 پتہ چلتا ہے کہ اوگرا نے پہلی ورکنگ تیار کرلی ہے۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ خام تیل کی قیمت اتنے اتنے ماہ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کی جانی چاہیئے۔ آن کی آن یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح ملک بھر میں پھیل جاتی ہے۔ عوام پریشان ہو جاتے ہیں۔ پیڑول بم کے پھٹنے کا انتظار کرنے لگتے ہیں۔ ۔ پھر ایک اور ورکنگ تیار ہوتی ہے اور پھر ایک اور۔ عوام مہنگائی کے جن کی آمد سے سہم جاتے ہیں۔ پاکستان کے بے چارے عوام کو کیا پتہ کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوا ہے اور ہوا ہے بھی یا نہیں ۔۔۔ عوام کیا جانیں کہ ٹیکسوں کا ایک انبار ہے جو ہر لیٹر پیڑول پر عوام سے لیا جاتا ہے۔ عوام کو کیا پتہ اگر عالمی منڈی میں تیل مہنگا ہو بھی جائے تو ٹیکسوں کو کم کر کے اضافہ روکا جا سکتا ہے۔ کوئی بھی صورت ہو مگر حکومت وقت کے خزانوں پر کوئی بار نہیں پڑتا۔

قصہ مختصر، عوام اسی ڈر و خوف میں ہوتے ہیں کہ مہینے کا آخری دن آ جاتا ہے۔ بادشاہ سلامت مہینے کے آخری روز وزیر خاص کو حکم دیتے ہیں کہ عوام کا منہ اشرافیوں سے بھر دیا جائے تاکہ کوئی احتجاج کیلئے منہ نہ کھول سکے ۔ اگلے پورے مہنے عوام کو پرانے داموں پر ہی پیٹرول اور ڈیزل فراہم کیا جائے۔ وزیر کورنش بجا لاتا ہوئے عوام کو خوش خبری سنا دیتا ہے۔ اور یہ بتانا ہرگز نہیں بھولتا کہ قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے سے جو نقصان ہوا ہے وہ بادشہ سلامت نے خود اپنی جیب سے بھرا ہے ۔

عوام ایک بار پھر خوشی کے مارے احتجاج بھول جاتی ہے، انقلابی جوش و جذبے پر پیٹرول۔۔۔ میرا مطلب ہے، پانی پڑ جاتا ہے ۔۔۔ اور درباری ایک بار پھر بادشاہ سلامت زندہ باد کے نعرے لگانے میں مشغول ہوجاتے ہیں۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments