عدالت کس قانون کے تحت کمیشن بنائے گی:قمر زمان کائرہ,ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ سپریم کورٹ نے خود ٹی او آرز بنائے ہوں:ایس ایم ظفر


\"qamar-zaman-kaira\"

سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام کے فیصلے کے بارے میں پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ عدالت کسی قانون کے تحت یہ تحقیقات کرے گی،اس فیصلے سے مزید سوالات نے جنم لیا ہے۔ ابھی یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ آیا کمیشن کے ٹی او آرز پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہو جائے گا؟سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا موجودہ قانون سپریم کورٹ کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ایک طاقتور کمیشن بنا دے۔گزشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے  قمرزمان کائرہ  نے کہا کہ کمیشن بنانے کے موجودہ قانون کے محدود دائرہ کار کا حوالہ دے کر سپریم کورٹ پہلے ہی کمیشن بنانے سے انکار کر چکی ہے۔ اب کونسی ایسے پاور ہے جس کا استعمال کرکے کورٹ ایک طاقتور کمیشن بنائے گی؟معروف قانون دان اور سابق وزیر قانون ایس ایم ظفر نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ سپریم کورٹ نے خود ٹی او آرز بنائے ہوں۔انھوں نے ان خدشات کا اظہار بھی کیا کہ اس کیس کی وجہ سے سپریم کورٹ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑے۔ایس ایم ظفر نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے سپریم کورٹ نے اس صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہو۔قمرزمان کائرہ کا مزید کہنا تھا کہ\’ہم پاکستان تحریکِ انصاف کو منع کرتے رہے کہ وہ سپریم کورٹ مت جائیں کیونکہ ہمیں امیدنہیں تھی کہ کورٹ میں اس معاملے کا حل نکل سکے گالیکن اب معاملہ عدالت میں پہنچ گیا ہے اور قوم کو امید ہے کہ کوئی حل نکلے گا۔\’ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر تاریخ پر نظر ڈالیں تو پاکستان مسلم لیگ نواز کو ہمیشہ عدالتوں سے ریلیف ملا ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ اس بار تاریخ بدل جائے۔قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ عدالت نے تمام جماعتوں سے ٹی او آرز جمع کروانے کو کہا ہے اور عدالت کے مطابق اگر ان پر اتفاق ہوگیا تو ٹھیک ہے بصورت دیگر عدالت ٹی او آرز بنائے گی۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ عدالت کو تو یہ اختیار ہی نہیں کہ وہ خود ٹی او آرز بنائے اسے یا کمیشن کو اختیار دیا جاتا ہے۔ اگر عدالت خود ٹی او آرز بنا چاہتی ہے تو اس کے لیے قانون میں تبدیلی کرنا پڑے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ان سوالوں کا جواب ابھی واضح نہیں ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ اگلی سماعت پر صورتحال کچھ واضح ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments