عمران خان: کیا دائرہ مکمل ہونے کو ہے؟


اب مسئلہ یہ ہے کہ اپنے کپتان صاحب کوئی فیصلہ بروقت لے نہیں پا رہے۔ اس کی بھی وجہ ہے۔ ہر فیصلے سے پہلے استخارہ کیا جاتا ہے اور جواب آتے آتے دیر ہو جاتی ہے۔ کبھی جذبات میں آ کر فیصلہ فوری لے بھی لیا تو استخارے کے بعد یو ٹرن لیا۔ کسی کو کہیں لگانا ہو، کسی کو ہٹانا ہو کسی کو معطل کرنا ہو سب فیصلے کون کر رہا ہے؟

شادی کے بعد بشری بی بی نے ندیم ملک کو ایک انٹرویو دیا جس میں وہ سر سے پا تک پردے میں تھیں۔ انٹرویو میں انہوں نے فرمایا کہ اللہ نے انہیں ساری زندگی مہارانیوں کی طرح رکھا۔ اور یہ بھی ان کی زندگی زیادہ تر مصلے پر گزری ہے۔ وہ زندگی کا مقصد صرف عبادت مانتی ہیں۔ اور پردہ ایک اہم دینی فریضہ ہے۔ عورت پر لازم ہے۔

بشری بی بی آپ کا پردہ، آپ کا مہارانی والا لائف اسٹائل اور زندگی مصلے پر گزار دینا کسی بھی طرح میرے دیس کی محنت کش عورت کی نمائندگی نہیں کرتا۔ آپ کو کبھی تگ ودو نہیں کرنی پڑی۔ وہ کسان عورت کھیتوں میں کام کرتے آپ کی طرح اپنا پردہ کر سکتی ہے؟ وہ باہر جاب کرنے والی جسے گھر آ کر بھی آرام نہیں وہ ساری زندگی جائے نماز پر نوافل پڑھنے میں گزار سکتی ہے؟ آپ میرے ملک کی محنتی عورت کے لئے قطعی رول ماڈل نہیں ہیں۔ اپنے انٹریو میں آپ نے ترکی کے اردگان کی تعریف کی لیکن وہ جب اپنی بیگم کے ساتھ پاکستان آئے تو آپ ان کی بیگم کے استقبال کو بھی نہ آ سکیں؟ وہ بھی حجاب لیتی ہیں۔ پروٹوکول کا تقاضا بھی یہی تھا کہ آپ ان کے ساتھ ہوتیں۔

اب کورونا کی مصیبت نازل ہو گئی اور خان صاحب ہیں کہ فیصلہ ہی نہیں کر پا رہے کہ آخر کرنا کیا ہے؟ اس سے نبٹنا کیسے ہیں۔ لاک ڈاون کرنا ہے یا نہیں کرنا؟ ریلیف کیسے دینا ہے؟ ٹیسٹنگ کس کس کی کرنی ہے؟ مذہبی لوگوں کو کیسے منانا ہے؟ یا ان کے ہاتھوں پھر ایک بار یرغمال ہو جانا ہے؟

خانہ کعبہ بند ہو گیا، مسجد نبوی کے دروازے مقفل ہو گئے، ایران میں زیارت کے مقدس مقامات پر تالے پڑ گئے لیکن ہمارے ہاں مولوی بدستور ڈھاک کے تین پات۔ ریاست مدنیہ کی مثال دیتے ہیں، وہاں سے اب کچھ سیکھ بھی لیں۔ صوبائی حکومتیں خود سے فیصلے کر رہی ہیں اور مرکزی حکومت ان کے پیچھے پیچھے چل رہی ہے۔

خان صاحب کی اپنی معلومات بھی کچھ کمزور ہیں۔ اعداد و شمار غلط ہیں۔ ”کورونا جوانوں کو نہیں لگتا“ کہہ کر سب جوان سینے تانے باہر جا رہے ہیں۔ ہر بار خطاب میں غیر واضح باتیں کی جاتی ہیں جس سے بے چینی اور غیر یقینی اور بڑھ جاتی ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ نیو یارک کے گورنر اینڈریو کیومو کی پریس کانفرنسز دیکھیں جو وہ روزانہ کی بنیاد پر کرتا ہے اور حقائق بیان کرتا ہے، سوالوں کے جواب دیتا ہے۔ اس کا اپنا بھائی جو جرنلسٹ ہے اور اپنا ٹی وی شو کرتا ہے، کورونا کا شکار ہو گیا ہے اور اب اپنے بیسمنٹ سے شو جاری رکھے ہوئے ہے۔

سیاست میں بلند دعوے کیے جاتے ہیں، بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ غلط بیانی ہوتی رہتی ہے۔ لیکن آپ معذرت بھی نہیں کرتے۔ اب وقت ہے کہ آپ سچ بولیں حقائق بیان کریں۔ ضد چھوڑ دیں اور رہبر بن کر۔ درست اور صحیح فیصلے کریں۔ اور وقت پر کریں۔

اب کرونا ٹایئگرز کا نیا شوشہ چھوڑا گیا ہے اور ساتھ ہی کورونا فنڈ کی درخواست۔ وہ ڈیم فنڈ کہاں ہے وزیر اعظم صاحب؟ اسے کام میں لایئے۔ عوام مشکل میں ہیں۔ مرشد ازالہ کیجیئے، دعائیں نہ دیجئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments