ہندوستان سے درآمد تین سیپیاں از آلوک کمار ساتپوتے


\"alok-kumar-satpute\"

1۔ میجارٹی (اکثریت)

چوں کہ دماغ کو یکسو کرنے کے لیے ایک علامت نہایت ہی ضروری ہے، اس لیے میں بت پرستی پر یقین رکھتا ہوں۔ یہ بات ایک مذہبی نے دیگر دو مذاہب کے ماننے والوں سے اپنا امتیاز ثابت کرتے ہوئے کہی۔
میں بت پرستی کے سخت خلاف ہوں، لیکن میں مردوں کی عبادت میں یقین رکھتا ہوں۔ اس لیے میں زیادہ اثردار ہوں۔ دوسرے مذہبی نے کہا۔
میں بت پرستی کی مخالفت کرتا ہوں، لیکن میں ایک خاص جگہ پربیٹھ کر، ایک خاص تصویر کی عبادت کرتا ہوں اور اس سے دعا مانگتا ہوں۔ میں تم دونوں سے عمدہ ہوں۔
امتیاز ثابت کرنے کی ہوڑ لیے وہ تینوں ایک لادین کے پاس پہنچے اور اس کے سامنے اپنی اپنی بات رکھی۔
وہ شخص یہ سوچ کر مسکرانے لگا، کہ کسی نہ کسی علامت کی عبادت تو تینوں ہی میں مروج ہے، لیکن اس نے بڑی ہی سمجھ داری سے جواب دیا۔ جس مذہب کوماننے والے جہاں پر زیادہ ہیں، وہاں پر وہی مذہب افضل ہے۔ مطلب یہ کہ تمھارا امتیاز تمھارے اصولوں سے نہیں، بلکہ تمھارے مذہب کے ماننے والوں کی تعداد پر منحصر ہے۔

2۔ تپسوی (تپسیا کرنے والا)

ایک کتیا کے پیچھے تپسوی کے سے انداز میں گھومتے ہوئے، پانچ کتوں میں سے ایک کو جب یہ احساس ہوگیا، کہ اسے کچھ حاصل نہیں ہونے والا ہے، تو وہ وہیں ایک برگد کے درخت کے نیچے جا کر بیٹھ گیا۔ اسی وقت ادھرسے گزرتے ہوئے، ایک دوسرے کتے نے اس پر جملہ کسا، ”کیوں میاں ختم ہوگئے ہو کیا، جو اس جنگ میں بنا لڑے ہی ہار مان بیٹھے ہو؟ تم تو یار پوری کتا برادری کو بدنام کرنے پر آمادہ ہو۔ لعنت ہے بھئی تمھاری کتانگی پر“۔ اس پر اس کتے نے بالکل ہی کسی تپسوی کے سے انداز میں جواب دیا، ”یار اس کتیا کے پیچھے گھومتے ہوئے مجھے خود شناسی ہوئی، کہ ہوس ٹھیک نہیں ہے۔ اس سے باکردار کتا، بدکردار ہوجاتا ہے۔ کتوں میں بھی کوئی ایک تو صاحب کردار ہونا ہی چاہئے، اور تم تو دیکھ ہی رہے ہو، کہ میں اس برگد کے نیچے بیٹھا ہوا ہوں۔ “
“اچھا تومیاں، یہ تم نہیں، بلکہ برگد بول رہا ہے“ یہ کہتا ہوا، وہ کتا وہاں سے چلتا بنا۔

3۔ ذات اور اوقات

“یار، آج میں نے اخبارمیں ایک خبر پڑھی، کہ کار کو اوورٹیک کرنے کی کوشش میں ایک ٹیمپو (ویگن) سامنے سے آتی ہوئی ٹرک سے جا بھڑی اور ٹیمپو ڈرائیور سمیت سبھی سواریوں کی اس حادثے والی جگہ ہی پر موت واقع ہوگئی۔ “ ایک دوست نے دوسرے دوست کو اطلاع دی۔
“کوئی بھی شخص، جواپنی ذات اور اوقات سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہے، ہمارے ملک میں اس کا یہی انجام ہوتا ہے۔ دوسرے دوست نے نومیدی سے جواب دیا۔

آلوک کمارساتپوتے، رائے پور، چھتیس گڑھ سے تعلق رکھنے والے افسانہ نویس ہیں اور آج کل چھتیس گڑھ صوبہ کے سرکاری رسالہ کے مدیرکے فرائض انجام دے رہیں ہے۔ تین کتابوں کے مصنف ہیں اور ان کے افسانے ہندوستان کے تمام ترقی پسند اخبارات و جرائد کی زینت بن چکے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments