جیت رہا ہے این آر اؤ ہار رہے ہیں عوام


(محمد عمیر دبیر)

\"umair-dabeer\"

پاناما لیکس کو آئے 8 ماہ گزر چکے مگر اپوزیشن اور حکومت دونوں ایک مخصوص حدود میں رہ کر ایک دوسرے پر الزام لگاتی رہیں، جیسے ہی اپوزیشن متحد ہوئی جوڑ توڑ شروع ہوئی پھر یکا یک ٹی اؤ آرز تشکیل دیے گئے، مشترکہ کمیٹی کا اعلان ہوا ملاقاتوں کا سلسلہ چلا مگر کہیں کامیابی نظر نہیں آئی۔

اپوزیشن نے چیخ چیخ کر بتایا کہ وزیر اعظم اور حکمراں جماعت کے لوگوں نے ملکی دولت لوٹ کر بیرون ملک غیر قانونی جائیدادیں بنائیں، عوام کے دماغ میں یہ تاثر قائم کیا گیا کہ صرف شریف برادران ہی پاناما میں نامزد ہیں جبکہ اس میں اُن کے علاوہ دیگر سیاستدانوں اور اعلیٰ شخصیات کے نام ہیں۔

پاناما آنے کے بعد کچھ ہو نا ہو تحریک انصاف کی سیاست ایک بار پھر جاگی اور اسے تقویت ملی تاہم کپتان کو اُن کے کھلاڑیوں اور جارحانہ کھیل نے ہر بار مایوس کیا، ہر بار قدموں کا استعمال نہیں ہوتا بلکہ کبھی وکٹ بچانے کے لیے کھڑے کھڑے گیند کھیلنی پڑتی ہے۔

یکم نومبر کو سپریم کورٹ نے پاناما تحقیقات کے لیے حکمراں جماعت سے جواب طلب کیا اور اپوزیشن کو ٹی اؤ آرز جمع کروانے کی ہدایت کی، جس کے بعد عمران خان نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔ تاہم اگلے ہی روز دہشت گردوں کے علاج و معالجے کے الزام میں گرفتار سیاسی رہنماؤں ڈاکٹر عاصم، روف صدیقی، میئر کراچی، انیس قائم خانی، عثمان معظم کی درخواستوں پر عدالتوں نے فیصلہ سنا دیا۔

ڈاکٹر عاصم کیس میں متحدہ پاکستان کا مطالبہ تھا کہ اُن کے رہنماؤں کی ضمانت منظور کی جائے جبکہ پی پی نے ڈاکٹر عاصم کو چوہدری نثار علی خان کا قیدی قرار دے کر بے گناہ قرار دیا تھا۔

دہشت گردوں کے علاج و معالجے مٰیں نامزد پاک سرزمین پارٹی کے اہم رہنماء جنہیں جے آئی ٹی نے بلدیہ فیکٹری میں بھی ملزم قرار دیا انہیں بھی ضمانت ملی، پی ایس پی کا مطالبہ پورا ہوا نئی جے آئی ٹی بنی اور اُن کے رہنماء کو ضمانت ملی۔

دوسری جانب پاناما لیکس پرعدالت 8 ماہ بعد حرکت میں آئی جس کے بعد مسلم لیگ ن خوش ہے تاہم تحریک انصاف کے چیئرمین بھی اپنی آئندہ کی سیاست کو جاری رکھنے کے لیے عدالت کی کورٹ میں گیند جانے پر خوش ہوگئے۔

اس ساری صورتحال میں ساری سیاسی جماعتیں اپنی اپنی فتح پر خوش ہیں تاہم پاکستان کے مظلوم عوام ایک بار پھر اپنی شکست کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ ماضی کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ ملک میں کوئی نیا این آر اؤ اپنے آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے اور شاید نومبر کی درمیان میں مکمل کرلیا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments