شیرنی اور گیدڑ کے رومانس کی بریکنگ نیوز


\"zulfiqar-ali\"ہمارے ایک سیاسی لیڈر کی وزیراعظم بننے کی تگ و دو  سے ایک قصہ یاد آ رہا ہے جو بچپن میں ہم اپنے نانا ابو سے بڑے شوق سے سنا کرتے تھے۔ مجھے پتا نہیں کیوں لگ رہا ہے کہ اس قصے کے کردار ہمارے معاشرے کے زندہ کرداروں سے مشابہہ ہیں۔ جنگل کا بادشاہ شیر کو کہا جاتا ہے اور عام طور پر گیدڑ کو شیر کے بہت قریب سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنی گیدڑ بھگتیوں سے شیر کو کسی نہ کسی حد تک متاثر کرتا رہتا ہے۔ کرنا خدا کا یہ ہوا کہ گیدڑ کو شیرنی سے پیار ہو گیا اور اس نے ایک دن شیرنی سے ہمت کرکے اس کا اظہار بھی کر دیا۔ محبت کے اظہار کے بعد شیرنی سے شادی کی خواہش بھی کر ڈالی۔ شیرنی نے بہت سمجھایا مگر محبت تو اندھی اور بہری ہوتی ہے۔ گیدڑ اپنی ضد پر اڑ گیا۔ شیرنی نے معاملے کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے کہہ دیا کہ ایک شرط پر میں آپ سے شادی کر سکتی ہوں اگر آپ شیر کو ٹھکانے لگا دیں۔ گیدڑ نے تُرنت جواب دیا۔ مجھے شرط منظور ہے۔

گیدڑ نے اپنی پلاننگ شروع کر دی۔ اس نے ایک شیشم کا پُرانا درخت ڈھونڈا جس کے تنے میں آر پار ایک سوراخ تھا۔ گیدڑ دور سے دوڑتا ہوا آتا اور اس سوراخ میں سے جمپ لگا کر پرلی طرف کود جاتا۔ ایک ماہ تک اس نے یہ پریکٹس جاری رکھی۔ جب اس نے دیکھا کہ اس کام میں وہ ماہر ہو گیا تو وہ شیر کی خدمت میں حاضر ہو ااور شیر سے کہا۔ آؤ، جنگل کی سیر پر جاتے ہیں۔ شیر گیدڑکے ساتھ سیر کے لئے چل پڑا اور گیدڑ اسے اسی شیشم کے درخت کے پاس لے آیا۔ اچانک گیدڑنے شیر سے کہا\”اوئے بزدل تجھے شرم آنی چاہیے\” اور یہ کہتے ہی درخت کی طرف بھاگ نکلا۔ شیر کا پارہ غصے سے بہت زیادہ چڑھ گیا۔ وہ گیدڑ کو پکڑنے کے لئے اس کے پیچھے بھاگا۔ گیدڑ نے تو پریکٹس کی ہوئی تھی وہ درخت کے سوراخ سے جمپ لگا کے پرلی طرف نکل گیا۔ شیر نے بھی پیچھے سے چھلانگ لگا دی مگر جسامت اور جُثے کی وجہ سے وہ سوراخ کے عین بیچ میں پھنس گیا اور وہیں پر دم توڑدیا۔

یہ معرکہ سر کرنے کے بعد گیدڑ سیدھا شیرنی کے پاس آیا اور کہا میں نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے اب آپ کی باری ہے۔ شیرنی کو پہلے تو یقین نہیں آیا مگر جب وہ گیدڑکے ساتھ موقع پر پہنچی تو اُسے اپنی آنکھوں دیکھی پر یقین کرنا پڑا۔ گیدڑ نے کہا دیکھا میرا جنون میں نے شیر میاں کو مار کر سوراخ میں دبا دیا تاکہ آپ کو میری طاقت کا صیحیح اندازہ ہو سکے۔ شیرنی دل ہی دل میں گیدڑ سے بہت متاثر ہوئی اور اس سے شادی کی حامی بھر لی۔ دونوں نے چپکے سے شادی کر لی اور اس شادی کو جنگل کے دوسرے جانوروں سے خفیہ رکھا گیا تاکہ سٹیٹس کو کا مسئلہ کھڑا نہ ہو۔ محبت کے بعد دونوں کی پریکٹیکل زندگی کا آغاز ہوا تو معروضی حالات کی حقیقتوں نے اُن کا امتحان لینا شروع کر دیا۔ اب دونوں اپنے اپنے فرائض نبھانے کیلئےجُٹ گئے مگر گیدڑ شیرنی کی خواہشات پوری کرنے کا متحمل کہاں ہو سکتا تھا۔

ایک دن شیرنی نے گیدڑ سے کہا خان صاحب کوئی شکار کر کے لے آو مجھے بہت بھوک لگی ہے۔ گیدڑ نے کہا ابھی گیا اور شکار کر کے آیا۔ گیدڑ گھر سے باہر نکل کے آسمان کی طرف دیکھنے لگا اسی اثنا میں اس کی نطر آسمان پر ایک گدھ پر پڑی تو وہ سمجھ گیا کہ نزدیک کہیں مُردار ہے۔ اُس نے جب باریک بینی سے اس کا مزید جائزہ لیا تو اُسے ندی کی دوسری طرف ایک مردہ بھینس نظر آئی۔ وہ خوش ہو کر واپس آیا اور شیرنی سے کہا میں نے شکار مار لیا ہے آو دعوت اُڑانے چلیں۔ شیرنی بڑی خوش ہوئی اور گیدڑ کے ساتھ چل پڑی۔ دونوں نے ندی کو پار کیا اور دوسرے کنارے پہنچ گئے۔ شیرنی نے گیدڑ سے کہا اب اسے جلدی سے اُٹھاو اور اپنے گھر لے چلو وہاں آرام سے بیٹھ کے کھائیں گے۔ گیدڑ نے سوالیہ نظروں سے شیرنی کی طرف دیکھا اور سوچا کہ اب اس بھاری وزن کو کیسے اُٹھاوں؟ \”کام وہ آن پڑا ہے کہ بنائے نہ بنے \”والی کیفیت سے دوچار گیدڑ کو اپنی قابلیت ایکسپوز ہوتے نظرآ رہی تھی۔ اسے آخری لمحے میں ایک ترکیب سوجھی اور شیرنی سے کہا آپ یوں کرو مجھے اس کی آنتیں دے دو۔ زمانہ سمجھے گا میں نے سہرا پہنا ہوا ہے باقی مال آپ اُٹھاو۔ آج کل میڈیا کا دور ہے۔ اگر کسی صحافی کی نظر ہم پر پڑ گئی تو ہماری شادی کی بریکنگ نیوز بن جائے گی اور خواہ مخواہ سیاسی بحران پیدا ہو جائے گا۔ شیرنی نے وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے باقی کا بوجھ اپنے سر لے لیا اور گیدڑکے گلے میں آنتیں ڈال دیں۔ دونوں نے دریا میں چھلانگ لگائی اور دوسرے کنارے کی طرف تیرنے لگے۔ تھوڑی دیر بعد گیدڑ غوطے کھانے لگا تو شیرنی نے کہا اب کیا کر رہے ہو۔ خیریت تو ہے؟ گیدڑ نے کہا ہاں سب ٹھیک ہے بس غوطہ زنی کی پریکٹس کر رہا ہوں۔ تھوڑی دیر بعد غوطوں کی تعداد زیادہ ہو گئی تو شیرنی نے پھر پوچھا۔ اتنے غوطے کیوں لگا رہے ہو۔ گیدڑ نے یو ٹرن لیتے ہوئے کہا۔ دریا سے مچھلیاں پکڑ رہا ہوں تاکہ گھر جا کر تازہ مچھلی کا آنند لے سکیں۔ خاص کر \”نانگ مچھلی\” پکڑنے کی کوشش کر رہا ہوں اس کے طبی فضائل کا شاید آپ کو پتا نہ ہو مگر مجھے میرے ہم عمر کنوارے دوست لگڑبگڑ نے اس کی خصوصیات بتائی تھیں۔ آپ دیکھتی جاو میں کیا کیا کرتا ہوں۔ تھوڑی دیر بعد غوطے مسلسل آنے لگے اور گیدڑ دریا کی لہروں کے ساتھ بہنے لگا۔ اور اس کا سردریا میں اور پاوں اوپر ہو گئے۔ شیرنی نے کہا اب کیا کر رہے ہو ؟ گیدڑ نے کہا آپ نہیں سمجھ پاؤ گی۔ میں جا رہا ہوں۔ پھر کسی جنم میں ملیں گے۔ آپ نے مجھے مروا دیا۔ بھیڑے کو میرا سلام کہنا اور بچا کھچا مال اسے دے دینا۔\”


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments