تم ہوتے تو ایسا ہوتا….


\"28954-zia-1439283709-668-640x480\"میں اور میری تنہائی ….اکثر یہ باتیں کرتے ہیں ….تم ہوتیں تو ایسا ہوتا ….تم ہوتیں تو ویسا ہوتا ….تم اس بات پہ حیراں ہوتیں ….تم اس بات پہ کتنا ہنستیں….

آج وہ بے طرح یاد آیا….تحریک انصاف کے حالیہ ناکام احتجاج اورجلسے کی براہِ راست میڈیا کوریج اوراس کی آڑ میں سنسنی پھیلاتے اینکرزاورتجزیہ نگار دیکھ کر ہمیں ضیاءالحق بہشتی کا سنہرا دور بہت یاد آیا۔

تم ہوتے تو کیسا ہوتا ؟ ….ایسا ہوتا کہ اول تو شہید کے اسلامی دورِ خلافت میں ایسے غیر اخلاقی واقعات پیش ہی کیوں آتے اور اگر کوئی حادثہ ہو بھی جاتا تو میڈیا کی یہ مجال کہ جوں کا توں دکھاتا رہتا اور گز گز بھر لمبی زبانیں حکومت کے خلاف زہر اگلتی رہتیں؟ بلکہ میڈیا کی آزادی جیسی خرافات ہی مملکتِ خداداد کی نظریاتی سرحدوں میں کیوں داخل ہوتیں ؟

انقلابات ہیں زمانے کے ….سچ تو ہے کہ امیرالمومنین کے صالح عہد میں دو چیزیں سختی سے بین تھیں ، ایک ”عورت کا ننگا سر“ اور دوسری ”سچ“۔ اخلاقی اقدار اس قدر راسخ ہو چکی تھیں کہ پی ٹی وی کی خاتون نیوز کاسٹر کو دوپٹہ اوڑھے بغیر جھوٹ بولنے کی بھی اجازت نہ تھی ۔ ایک بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ\"zia-2\" اگر موت کے بے رحم پنجے نہ ہوتے تو موصوف آج بھی صدرِ مملکت، راجہ ظفر الحق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور مجیب الرحمن اس وزارت کے سیکرٹری ہوتے۔ نیز اظہر لودھی ،خالد حمید ،ثریا شہاب اور مہ پارہ صفدر مستقل خبر نامہ پڑھتے ہوئے وہی گردان کر رہے ہوتے کہ ”صدر مملکت جنرل محمد ضیاءالحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کا تحفظ ہر حال میں یقینی بنائے گی۔ یہ بات انہوں نے آج اسلام آباد میں علماءو مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ صدر مملکت نے کہا کہ اللہ کے کرم سے نظریاتی مملکت صحیح معنوں میں اسلام کا مضبوط قلعہ بن چکی ہے اور اس کی طرف دیکھنے والی ہر میلی آنکھ پھوڑ دی جائے گی ….“ یہ جو آ ج استاد محترم عطاءالحق قاسمی اپنے کالموں میں لکھتے ہیں کہ ایسی ہی ایک کانفرنس کے دوران دو عدد مشائخ عظام ایوانِ صدر کے سوئمنگ پول میں گر گئے تھے ….تو بہ توبہ ! اس عظیم دور میں ایسی خرافات لکھنے کی ہر گز اجازت نہ تھی ۔ ملکی حالات سے با خبر رہنے کے شوقین ریڈیو پر بی بی سی لندن کی اردو خبریں اور سیربین سنا کرتے تھے ۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ بیروت میں بم دھماکا ہوا اور غالباً سترہ یا اٹھارہ لوگ مارے گئے ۔ اسی دن کراچی میں بھی ایک بم دھماکے میں اتنے ہی لوگ ہلاک ہوئے۔ اب مردِ حق کے دور میں طریقہ واردات یہ تھا کہ رات پی ٹی وی کے مشہور زمانہ (اسے بد نام زمانہ نہ پڑھا جائے ) خبر نامہ میں سب سے پہلی خبر بیروت بم دھماکے کی تھی \"zia-4\"، جس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کی فوٹیج بھی دکھائی گئی۔ اس کے بعد صدر مملکت اور وزراءکی مصروفیات ،سیمیناروں اور تقاریر کی خبروں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا ۔ آخر ی خبر اظہر لودھی نے یہ پڑھی ” ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کراچی نے ایک پریس نوٹ جاری کیا ہے کہ آج لیاری میں ایک کار کے اندر رکھا گیا بم دھماکے سے پھٹ گیا ، تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ۔ پولیس نے بم رکھنے والے شر پسند عناصر کے خلاف مقدمہ درج کر کے ان کی تلاش شروع کردی ہے ۔ پریس نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امن وامان کی صورت حال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے اور کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی “۔

تم ہوتے تو کیسا ہوتا ؟ ….ایسا ہوتا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کی خبر ، خبر نامہ کے آخر میں خالد حمید کچھ یوں پڑھتے ”ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ راولپنڈی نے ایک پریس نوٹ جاری کیا ہے کہ آج لیاقت باغ کے قریب کسی شر پسند نے پٹاخہ چھوڑا، جس سے گھبرا کر قریب سے گزرنے والی ایک گاڑی میں بیٹھی عورت کا سر گاڑی کی چھت سے جا ٹکرایا۔ اسے سنٹر ل ہسپتال پہنچایا گیا مگر وہ سر کے گہرے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئی ۔ عورت کا نام بے نظیر دختر ذوالفقار علی معلوم ہوا ہے ، جو ضلع لاڑکانہ کے کسی گاﺅں کی بتائی جاتی ہے ۔ پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اس حادثے کو جواز بنا کر مٹھی بھر شر پسند عناصر نے مری روڈ پر جلوس نکالنے اور توڑ پھوڑ کرنے کی مذموم کوشش کی ، تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بیس شر \"Software:پسندوں کو گرفتار کرلیا جبکہ باقی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔ اب تک کی تفتیش سے معلوم ہوا کہ گرفتار شدہ شر پسندوں میں سے اکثر پہلے بھی ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بنا پر جیل اور کوڑوں کی سزائیں بھگت چکے ہیں ۔ پریس نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امن وامان کی صورتحال مکمل طو رپر کنٹرول میں ہے اور کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی “۔

تم ہوتے تو کیسا ہوتا؟….ایسا ہوتا کہ حالیہ احتجاج کی خبر وںسے ملک کے عوام کو مکمل بے خبر رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ۔ پھر جب دنیا بھر میں شور مچ جاتا اور خوب جگ ہنسائی ہو چکی ہوتی تو نومبر کی کسی خنک شام ایک سادہ مگر پروقار پریس نوٹ جاری ہوتا، جسے خبر نامہ کے آخر میں ثریا شہاب پڑھ کر سناتیں کہ ”آج ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد نے ایک پریس نوٹ جاری کیا ہے، جس میں غیر ملکی میڈیا خصوصاً بی بی سی کی ان بے بنیاد خبروں کی سختی سے مذمت کی گئی ہے کہ موٹروے، جی ٹی روڈ اور اسلام آباد میں شاہراہوں کی بندش سے پچھلے ایک ہفتے سے زندگی مفلوج ہو کررہ گئی ہے ۔ پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے روز چند شر پسند عناصر نے اپنے مذموم مقاصد کی خاطر اسلام آباد کی طرف پیش قدمی کی ۔ یہ لوگ دھرنا دینے کا ارادہ رکھتے تھے مگر پولیس کی بروقت کارروائی سے اس میں کامیاب نہ ہو سکے اور پرامن طور پر منتشر ہو گئے ۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے چالیس شر پسندوں کو گرفتار کرلیا ہے اور تفتیش شروع کردی گئی ہے ۔ پریس نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امن و امان کی صورت حال مکمل طور پر کنٹرو ل \"0zia-and-imran\"میں ہے اور کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ۔ ادھر ابھی ابھی خبر ملی ہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات راجہ ظفرالحق نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ دھرنے باز غیر ملکی ایجنٹ ہیں جن کا مقصد دشمن کے ایجنڈے پر عمل پیراہوکر ملک کی نظریاتی جڑوں کو کھوکھلا کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ صدر مملکت جنرل محمد ضیاءالحق کی مدبرانہ اور ولولہ انگیز قیادت میں نفاذ اسلام کی سنجیدہ کوششوں سے ملک اسلام کا مضبوط قلعہ اور عالم اسلام کی امیدوں کا مرکز بن چکا ہے ، جس سے گھبرا کردشمن ایسی مذموم سازشیں کر رہے ہیں۔ راجہ ظفرالحق نے اپنے بیان میں شر پسند عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا عزم بھی کیا ہے “۔

بس اب تو شہید بہاولپور کی یادیں ہی باقی رہ گئی ہیں ….میں اور میری تنہائی ….اکثر یہ باتیں کرتے ہیں ….تم ہوتے تو ایسا ہوتا ….تم ہوتے تو ویسا ہوتا ….تم اس بات پہ جیلیں بھرتے ….تم اس بات پہ کوڑے مارتے ….تم اس بات پہ پھانسیاں دیتے ….وائے حسرتا! زمین کھا گئی آسماں کیسے کیسے ….


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments