رتی: سولہ برس کی بالی عمر کو سلام


(مِینو کے قلم سے)\"ratti-agnihotri-6\"

اس کے بال بچپن ہی سے گھنے، لمبے اور خوب صورت تھے۔ وہ اسکول کے ناٹکوں میں حصہ لیتی تھی۔ جب وہ دس سال کی تھی تو اسے ایک ایڈ میں لیا گیا، اس کی کمائی سے اس نے ایک سائکل خریدی۔ اسے اسکول کے ایک ناٹک میں پرفارم کرتے دیکھ کر تمل فلموں کے ہدایت کار بھارتی راجا نے اس کے ماں باپ کو کسی نہ کسی طرح راضی کیا کہ وہ مدراسی فلم کی ہیروئن بنے۔ اس کی بڑی بہن انیتا نے بھی ماڈلنگ کی تھی، لیکن ان کے والدین نے انھیں فلموں میں کام کرنے کی اجازت نہ دی۔ فیشن شو اور مقابلہ حسن میں شرکت کرتے انیتا مس انڈیا بھی بنیں۔ ان حالات میں جب جب کہ بڑی بہن کو فلموں میں کام کرنے کی اجازت نہ دی گئی ہو، اس لڑکی کے لیے فلموں میں کام کرنے کا تو سوال ہی نہ تھا۔ اس کے والدین متامل ہوئے، تو ہدایت کار نے یہ وعدہ کیا کہ وہ یہ فلم ایک مہینے میں مکمل کر دے گا۔ اس طرح یہ سولہ سال کی عمر میں تمل فلم کی ہیروئن بنی۔ اس کی پہلی ہی فلم بلاک بسٹر ثابت ہوئی۔ ایک کے بعد دوسری فلم، کامیابی تھی، کہ اس کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑی تھی۔ یہ کہانی ہے ہنستانی سینما کی سانولی سلونی رتی اگنی ہوتری کی۔

\"ratti-kamal-hassan-ek-doje\"

10 دسمبر 1960ء بریلی، اُتر پردیش میں رتی اگنی ہوتری نے ایک قدامت پرست پنجابی گھرانے میں جنم لیا۔ اپنے فلمی سفر کے آغاز سے اولین تین برسوں میں اس نے بتیس مدراسی فلموں میں کام کیا۔ 1981ء میں تیلگو فلم کا ہندی ری میک بنا تو ہدایت کار کے بالا چندر نے کمل ہاسن کے ساتھ رتی اگنی ہوتری کو منتخب کیا۔ فلم کا نام تھا، ’اک دوجے کے لیے‘ آنند بخشی کی شاعری اور موسیقار لکشمی کانت پیارے لال کی جوڑی، اور لتا کے مدھر نغموں نے سحر باندھ دیا۔ یہ فلم انتہائی کامیاب رہی لیکن جہاں‌ رتی کو اس فلم میں فلم فیئر ایوارڈ کے لیے نام زد کیا گیا، وہیں یہ فلم رتی اور کمل کے لیے مصیبت کا باعث بھی بنی۔ اس فلم کے کلائمکس میں ہیرو ہیروئن موت کو گلے لگاتے ہیں۔ اس دور میں کئی پریمیوں نے محبت میں ناکامی پر ایسا ہی کیا۔ جب کچھ کیس سامنے آئے تو عدالت میں رتی اگنی اور کمل ہاسن پر مقدمہ بنایا گیا۔

\"ratti-agnihotri-4\"

رتی نے اس دور کے سبھی نمایاں ہیرو کے ساتھ کام کیا۔ دھرمیندر، امیتابھ بچن، راج ببر، انیل کپور، متھن چکرورتی، رشی کپور اور دگر۔ فلم ’طوائف‘ کے کردار میں انھیں دوسری بار فلم فیئر کی بہترین اداکارہ کے لیے نام زد کیا گیا۔ رتی اگنی ہوتری نے تمل اور ہندی فلموں‌ ہی میں نہیں، تقریبا دس زبانوں کی فلموں میں کام کیا، جن میں تیلگو، بنگالی، پنجابی، بھوج پوری اور ایک انگلش فلم میں بھی شامل ہے۔ ہر بڑے پروڈیوسر ڈائریکٹر نے ان کی اداکاری کی تعریف کی۔

’اک دوجے کے لیے‘ کے علاوہ ’قلی‘، ’رشتہ کاغذ کا‘، ’پسند اپنی اپنی‘، ’مجھے انصاف چاہیے‘، ’مشعل‘، ’طوائف‘، ’الٹا سیدھا‘، اور بہت سی فلمیں بطور ہیروئن کیں۔

\"ratti-agnihotri-2\"

1985ء میں رتی اگنی ہوتری نے اپنے پانچ چھہ سالہ فلمی کیریئر کے عروج پر مشہور آرکیٹکٹ اور تاجر انیل وروانی سے شادی کرلی تھی، اور رفتہ رفتہ فلموں سے کنارہ کرتی چلی گئیں۔ 1987ء کو بیٹے تنوج وروانی کو جنم دیا، تو فلموں کو خیر باد کہہ دیا۔ تقریبا سولہ سال تک یہ فلموں سے دور رہیں۔ اس دوران انھوں نے گھریلو ذمہ داریوں کے علاوہ شوہر کے بزنس میں ہاتھ بٹایا، نیز کینسر اور ایڈز کے لیے آگاہی پروگرام میں سماجی کام کیا۔ ان کے بیٹے تنوج وروانی بھی اداکار ہیں۔ 2013ء میں تنوج کی فلم ’لو یو سونیو‘ ریلیز ہوئی تھی۔ 2015ء میں گھریلو ناچاقی کے باعث انھوں نے اپنے شوہر انیل وروانی سے طلاق لے لی۔ یوں تیس برس پر محیط شادی کا یہ بندھن ختم ہوا۔ اپنے فنی سفر کے دوسرے دور میں اسٹیج ڈرامے میں کام کیا، ملیالم، بنگالی، انگریزی، اور ہندی فلموں کے علاوہ انھوں نے ایک ٹی وی سیرئیل میں بھی کام کیا۔ اداکار، مصنف و ہدایت کار اتل اگنی ہوتری ان کے کزن ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments