باندھ دینے والی بیماری : 3200 سال پرانی وبا جس نے قدیم مشرق وسطیٰ کی ریاستیں مٹا دیں


سپیلو لیوما اول اور ہکانا کے درمیان ہونے والا 13 صدی قبلِ مسیح کا معاہدہ

ان دونوں ریاستوں میں عرصے سے اختلافات تھے اور ہیٹی ریاست میں وبا کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے ہیٹی فوجیوں نے اس مرض کو ارزوا کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کیا۔

ارزوا نے ہیٹی ریاست پر حملہ کیا تو ہیٹی حکمرانوں نے وبا سے متاثرہ خچر اور بھیڑوں کو ارزوا کی سرحدوں پر بھیجنا شروع کر دیا حالانکہ اس وقت وبا کے پھیلاؤ کی وجہ سے تمام ریاستوں نے اپنی سرحدوں سے باہر بھیڑوں اور خچروں کے تجارتی کاروانوں میں استعمال کرنے پر پابندی نافذ کی ہوئی تھی۔

ہیٹی ریاست سے ملنے والی اس دور کی دستاویزات میں درج ہے کہ بھیڑوں اور خچروں کے ساتھ وبا سے متاثرہ ایک لڑکی کو بھی بھیجا گیا اور اس کے ہاتھ میں ایک تعویز تھا جس پر درج تھا: ‘اس تحریر کے ساتھ یہ منحوس بیماری بھی اسے پڑھنے والے کو اپنی گرفت میں لے لے۔’

اس قدیم دور کے جوہری میزائل کے جواب میں ارزوان کے لوگوں نے بھی وبا سے متاثرہ بھیڑ اور خچر ہیٹی شہروں میں بھیجے اور ان کے ساتھ یہ دعا بھیجی کہ خدا اس قہر کو ہیٹی شہروں تک محدود رکھے۔

قوموں کے نام بدل گئے ہیں، زبانیں بدل گئی ہیں، مذہب اور خدا تبدیل ہو گئے ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ آج کے دور میں بسنے والے انسان بھی ماضی کی قوموں سے مختلف نہیں ہیں۔

ان قدیم دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ آج سے تین ہزار سال قبل کے لوگ بھی وبا کے متعدی ہونے سے آگاہ تھے اور انھیں اس ضرورت کا بھی احساس تھا کہ متاثرہ افراد کو صحتمند افراد سے علیحدہ رکھنا چاہیے۔

ہیٹی ریاست کے بادشاہ سپیلو لیوما (1358-1323 قبل مسیح) کی وفات اسی مرض سے ہوئی

قدیم تاریخ کے معروف سکالر رابرٹ بگز نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ بلاشبہ قدیم قوموں میں طبی علم میں جادو کا اہم کردار تھا لیکن اس کے باوجود ‘ماری ریاست میں ملنے والی تحریروں کے مطابق کسی بھی مرض کے علاج کے لیے جادو کا استعمال نہیں کیا گیا۔’

‘ایڈون سمتھ پاپیرس’ کے نام سے مشہور مصر میں لکھی گئی 3700 سال پرانی مشہور زمانہ طبی تحریر جسے دنیا کی قدیم ترین طبی تحریر بھی کہا جاتا ہے، اس میں بھی صرف 13 منتروں کے علاوہ باقی تمام نسخوں میں مرض کی تشخیص اور علاج کے لیے منطق اور تجرباتی عقل کا استعمال کیا گیا ہے۔

صرف یہی نہیں، بلکہ اس تحریر میں متعدی امراض سے بچنے کے لیے تانبے کے برتن استعمال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس سے ملتی جلتی تجویز دور جدید میں کووڈ 19 کے حوالے سے بھی دی گئی ہے اور تحقیق کے مطابق یہ وائرس شیشے اور فولاد کی سطح پر زیادہ دیر تک اپنا اثر برقرار رکھ سکتا ہے لیکن تانبے پر چند گھنٹوں میں بے اثر ہو جاتا ہے۔

اس تاریخ اور ان دستاویزات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یونان کے مشہور زمانہ طبیب بقراط اور گیلن پہلے طبی ماہر نہیں تھے جنھوں نے طب کے مطالعے کو مذہب اور توہم پرستی سے الگ کیا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کے تحریروں میں قدیمی مصر اور میسوپوٹومیا کے طبی علم کا تسلسل نظر آتا ہے۔

سید عرفان مزمل مشرق وسطیٰ اور زمانہ قدیم کی تاریخ کے محقق ہیں اور ان پر لکھتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32511 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp