جب اسرائیل نے مصری فضائیہ کی دھجیاں اڑا دیں


چھ روزہ جنگ

رن وے پر تین مقامات پر سٹیک بمباری

دوسری جانب مصری پائلٹ مکمل طور پر صدمے میں تھے۔ انھیں اپنے دفاع میں شگاف کرنے کی اسرائیلی صلاحیت پر یقین نہیں آ رہا تھا۔

مالیس ایئر بیس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل تحسین زکی نے بعد میں ‘دی سوارڈ دی آلیو’ نامی کتاب کے مصنف وین کریولڈ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا: ‘میں نے جیٹ طیاروں کی آواز سنی۔ میں نے آواز کی طرف دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ دو انتہائی پراسرار سرمئی طیارے آرہے ہیں۔ انھوں نے پہلے رن وے کی ابتدا پر دو بم گرائے۔ ان کے پیچھے دو اور ہوائی جہاز تھے۔ انھوں نے رن وے کے وسط میں بم گرایا اور آخری دو جہازوں نے جہاں رن وے کا خاتمہ ہوتا تھا وہاں بم گرائے۔ دو منٹ میں پوری رن وے قابل استعمال ہو چکی تھی۔’

بنی سویف اور لکسر ہوائی اڈوں پر کھڑ ٹوپولیف-16 طیاروں میں اتنی زور سے دھماکہ ہوا کہ حملہ آور ایک طیارہ بھی اس کی زد میں آ گیا۔

سینا میں جبل لبنی، بیر الثمادہ بیئر غفغفا ہوائی اڈوں پر اسرائیل کے میراج اور میسٹیئر طیاروں نے قطار میں کھڑے درجنوں مگ طیارے کو تباہ کردیا۔ یہاں تک کہ کچھ مگ طیاروں نے ٹیک آف کی کوشش بھی کی لیکن وہ ناکام رہے۔

صرف العریش ایئر بیس کو دانستہ طور پر نقصان نہیں پہنچایا گیا کہ بوقت ضرورت وہان اسرائیلی طیاروں کو لینڈ کرایا جا سکے۔

چھ روزہ جنگ

ڈاگ فائٹ کی نوبت نہیں آئی

اسرائیلی وقت کے مطابق آٹھ بجے تک وادی سینا کے چار ہوائی اڈے مکمل طور پر ختم ہوگئے تھے اور سینا میں سپریم ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ مصری فوج کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

آدھے گھنٹے کے اندر مصری فضائیہ کے 204 طیارے زمین پر ہی تباہ کر دیے گئے تھے۔ خود اسرائیلی بھی اس کامیاب سے حیرت زدہ تھے۔

کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک تہنا سکواڈرن پورے ایر بیس کو ناکارہ کر دے گا۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ اسرائیلی پائلٹوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ ‘ڈاگ فائٹ’ کے لیے پانچ منٹ کا ایندھن اور ایک تہائی ہتھیار فضا میں بچا کر رکھیں۔

لیکن اسرائیلی طیاروں کو ایک بار بھی فضا میں چیلنج نہیں کیا گیا۔ ان کی طرف سے زمین سے بھی کوئی مضبوط فائرنگ ہی ہوئی۔

مصر کی فضائیہ کے سربراہ فیلڈ مارشل عامر نے اس خوف سے مصر کی تمام 100 اینٹی ایئرکرافٹ بیٹریوں کو فائر نہ کرنے کا حکم دیا کہ وہ مصری طیارے کو ہی اسرائیلی طیارہ نہ سمجھ بیٹھے۔

صرف قاہرہ میں طیارہ شکن توپوں نے اسرائیلی طیاروں کو تھوڑا سا پریشان کرنے کی کوشش کی لیکن وہاں بھی ان کے اہداف درست نہیں تھے۔

بعدا میں ان طیارہ شکن توپوں کے کمانڈر میجر سید احمد ربیع نے کہا: ‘بالآخر میں نے بغیر کسی حکم کے خود ہی فائرنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ مجھے ڈر تھا کہ کہیں اس کے لیے مجھے کورٹ مارشل نہ کیا جائے لیکن اس کے لیے مجھے بہادری کا انعام دیا گیا۔

ربیع نے دعوی کیا ہے کہ انھوں نے اسرائیل کے متعدد طیارے مار گرائے۔ لیکن اسرائیل نے کہا کہ اس حملے میں صرف ایک طیارے کو نقصان پہنچا اور وہ بھی اپنے ہی ‘ہاک’ میزائل کا نشانہ بنا۔

چھ روزہ جنگ

‘مصری فضائیہ کا وجود ختم ہو گیا’

اسرائیلی فضائیہ کی کامیابی کو ہر ممکن حد تک خفیہ رکھا گیا تاکہ اقوام متحدہ کے ذریعہ جنگ بندی پر عمل درآمد میں تاخیر ہوسکے۔

دریں اثنا ، صبح آٹھ بج کر 15 منٹ پر وزیر دفاع موشے دایان نے بری فوج کے حملے کے لیے ‘ریڈ شیٹ’ پاس ورڈ جاری کیا اور اسرائیلی ٹینک بھی جلدی سے سنائی میں داخل ہوگئے۔

حملے کے دوسرے دور میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے مسلسل حملے جاری رکھے جس سے مصر کے 14 فضائی اڈے اور تمام راڈار مراکز تباہ ہوگئے۔ اس دوران ان کا ‘حیرت زدہ کرنے کا عنصر’ ختم ہو چکا تھا اور اس نے ‘ریڈیو سائیلنس’ کی پابندی بھی ترک کر دی تھی۔

مصر کی جانب سے ان کی مخالفت معمولی تھی۔ اینٹی ایرکرافٹ گنوں کی فائرنگ سے تھوڑی سی مخالفت کی جا رہی تھی۔

دوسرے دور میں تقریبا 100 منٹ کے دوران اسرائیلی طیاروں نے 164 چکر لگائے اور مزید 107 طیارے تباہ کردیئے۔ جبکہ انھیں کل نو طیاروں کا نقصان اٹھانا پڑا۔

اس صبح مصر کے کل 420 جنگی طیاروں میں سے 286 طیارے تباہ کر دیے گئے۔ ان میں 30 ٹوپولیو۔16 ، 17 الیوشن- 28 ، 12 سکھوئی-7 اور 90 مگ 21 طیارے شامل تھے۔

ان حملوں میں مصری فضائیہ کے ایک تہائی پائلٹ ہلاک ہوگئے۔ دس بج کر 35 منٹ پر اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ موٹٹی ہاڈ نے جنرل رابین کی طرف منھ کرکے وہ مشہور جملہ کہا تھا کہ ‘مصری فضائیہ کا وجود ختم ہو گیا ہے’۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32506 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp