جون ایلیا کو جون ایلیا ہی رہنے دو!


\"ibne-azhar\" دیکھئےجناب ! ہم نے نہ تو راتوں رات ریما کے ریما خان بننے پر اعتراض کیا اور نہ ہی۔۔۔ کبھی یہ سوچنے کی زحمت گوارا کی کہ ثانیہ مرزا اب تک ثانیہ شعیب کیوں نہ بن سکیں۔ اور تو اور۔۔۔ ہماری تو یہ بھی جرات نہیں ہوئی کہ کسی جیالے سے یہ پوچھیں کہ جناب آصف زرداری کے فرزند ارجمند بلاول صاحب بھٹو ہیں یا زرداری ۔۔۔۔۔ اور نہ ہی کبھی اس پر غور کرنے کی سعی کی کہ نواز شریف صاحب کی دختر نیک اختر مریم صاحبہ کب مریم نواز سے مریم صفدر ہوئیں۔ اس ضمن میں ہمارے سامنے ہندوستان کی شہرہ آفاق فلمی ہیروئن محترمہ کاجل صاحبہ کا وہ دانشمندانہ قول ہے جس میں آپ فرماتی ہیں \” وڈے لوگاں دیاں۔۔۔۔ وڈیاں وڈیاں گلاں\”۔

لیکن ابّ معاملہ نہایت سنجیدہ نوعیت کا ہے جس کی جڑیں ذاتی دکھ سے سماجی رویوں تک پھیلی ہوئی ہیں۔ جون ایلیا سے آشنا ہوۓ قریباً پچیس برس گزر گئے اور یہ آشنائی مکان اور زمان سے ماورا ہے۔ جب ہمیں دسویں جماعت کے زمانہ طالب علمی میں کیمسٹری کے ٹیچر نے جون ایلیا کی کتاب \” شاید\” پڑھنے کا مشورہ دیا تو ہم نے اسی طرح ان کی بات سنی ان سنی کردی جس طرح ان کےلیکچرز کو ہم ادھر سے ادھر کر دیتے تھے۔لیکن پھر شاید کے سر ورق پر لمبی زلفوں والے آدمی کی تصویر دیکھ کر یا پھر چونکا دینے والے کتاب کے یک لفظی نام \” شاید \” نے ہمیں اپنی طرف کھینچ لیا۔۔۔ اور پھر جانے کون سا لمحہ تھا جب کتاب میں لکھےجون کے یہ اشعار ہمیشہ کے لئے ذہن پر نقش ہو گئے۔۔۔۔۔

سب خدا کے وکیل ہیں لیکن

آدمی کا کوئی وکیل نہیں

\"jon\"

تم بہت جاذب و جمیل سہی

زندگی جاذب و جمیل نہیں

مت کرو بحث ہار جاؤ گی

حسن اتنی بڑی دلیل نہیں

وہ دن اور آج کا دن۔۔۔۔۔جون صاحب نے پیچھا چھوڑا نہیں اور ہم نےچھڑایا نہیں۔

کیا عجب ہے کہ جب تک جون زندہ تھے اپنے بڑے بھائی رئیس امروہی کی وجہ سے جانے جاتے تھے اور ابّ یہ حال ہے کےسوشل میڈیا جنریشن کا ہر بچہ جون سے سرسری طور پر سہی لیکن واقف ضرور ہے۔

اس کی کئی توجیہات ہو سکتی ہیں۔ سب سے پہلے تو جون کا نام ہی چونکا دیتا ہے۔۔۔۔۔پہلے تو شائبہ گزرتا ہے کہ جون صاحب اپنے اقلیتی مسیحی بھائی ہیں لیکن یہ غلط فہمی اس وقت دور ہوتی ہے جب یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ وہ والے جون نہیں جن کومسلمان حضرت یحییٰ اورمسیحی جان دی بیپٹسٹ کے نام سے جانتے ہیں ۔ بلکہ امروہہ کے ایک سکہ بند شیعہ گھرانے سے تعلق رکھنے کےباعث قرین از قیاس یہی ہے کہ ان کا نام جون بن حوي کے نام پر رکھا گیا جو حضرت ابو زر کے غلام تھے اور کربلا میں جان نثاران امام حسین علیہ سلام میں شامل تھے۔

اب مسلہ یہ ہے کہ کچھ لوگ جون کی پراسراریت سے متاثر ہو کر، یا پھر عقیدت اور محبت میں جون کے نام کے ساتھ من مانی کرنے پر تلے بیٹھے ہیں۔ یوں تو ہمیں جون \"elia\"کو حضرت جون ایلیا کہنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن ایک دھڑکا سا لگا ہوا ہے کہ بات اب نکلی ہے تو بہت دور تلک جائے گی۔

ہمارا انداز کچھ زیادہ غلط نہ تھا جب کچھ حضرات لفظ ایلیا کو جو بذات خود علی کی ایک خوبصورت شکل ہے اولیاء بنانے پر تل گئے ہیں۔جناب حضرت جون اولیاء۔۔۔۔۔۔۔۔بہت خوب کیا کہنے ۔

 کیوں بھائی جون نے کیا بگاڑا ہےآپ کا؟ عقیدت، محبت، احترام سب اپنی جگہ لیکن اس چکر کو گھن چکر تو مت بنائیں۔

 اب اگلا خدشہ یہ ہے کہ کچھ عرصے بعد سخی حسن قبرستان کراچی میں واقعہ جون کی قبر پہلے مقبرے میں اور پھر مزار سے ہوتی ہوئی دربار کی شکل اختیار نہ کر لے۔ اس بات کاآغاز تو انور مقصود کے نام ، جون صاحب کے جنت سے لکھے خط سے بھی ہو چکا ہےجس میں پاکستان کے بگڑتے ھوے حالات پر جون کو کوئی خاص پریشانی نہیں ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اپنے نام اور اپنی قبر کے ساتھ ہونے والی موسمی تبدیلیوں پرجون پریشان ہوتے ہیں یا نہیں۔

 یہ بات خارج از امکان نہیں کہ کہ تھوڑے عرصے بعد جون نام کے ساتھ رحمت اللہ علیہ کا لاحقہ بھی لگ جائے ( ہم یہ تجربہ قائداعظم اور علامہ اقبال کے ساتھ بہت کامیابی سے کر چکے ہیں)۔\"jon-zahida\"

اگرکچھ اہل نظر انکے والد علامہ شفیق حسن ایلیا کے ساتھ لگے \” علامہ\” کو اغوا کرنے کے بعد جون کے نام کے ساتھ نتھی کر نے میں کامیاب ہو گئے تو پھر جون کا نام نام نہیں رہے گا بلکہ اسم گرامی میں یوں تبدیل ہو جائے گا۔

عالی مرتبت جناب محترم علامہ سرکار جون اولیاء رحمت اللہ علیہ ۔

اورپھر نومبر کی آٹھویں شریف جناب جون سے موسوم ہو کر ایک عرس کی صوررت اختیار کر سکتی ہے اور جون کا یہ شعر قوالوں کی نذر ہو جائے گا۔

جانی ! کیا آج میری برسی ہے

یعنی کیا آج مر گیا تھا میں

گزارش صرف اتنی ہے کہ صاحبو یہ مت کیجیو! جون چھوٹی بحر میں بڑی بات کہنے والا آدمی تھا۔ وہ بغاوت پر آمادہ، تضادات سے لڑنے والی اور تکلفات سے بھاگنے والی چیز تھا۔ اپنے جذبے کی زنجیروں کو جون کے پیروں کی بیڑیاں مت بنائیں وہ چاک گریبان آدمی تھا اسے اسے عقیدت کی دستار اور عبا و قبا کی خلعت فاخرہ مت عطا کیجئے۔ باغی جون اپنے نام کے ساتھ لگے سابقوں اور لاحقوں سے چڑ جاتا ہو گا۔ عقیدت و محبت اپنی جگہ لیکن فی زمانہ ۔۔۔۔ ۔۔جون کو جون ہی رہنے دیجئے۔

دو اشعار جون کی چودھویں برسی کےموقع پر ۔۔جون کے ہی انداز میں۔\"jon-elia\"

 شائد، یعنی، لیکن، گمان ہوتا ہے

جون سا بھی کوئی انسان ہوتا ہے

———————-

لوگو سنو! اٹھو! دیکھو! یہ کون گیا

ڈھونڈنے مگر جون کو، صرف جون گیا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments