سیاست نہیں مفادات کی جنگ


عدنان یونس

\"adnan\"ہم سیاست میں بہت دلچسپی رکھنے والی قوم ہیں۔ تبدیلی کی آواز بھی مقبول ہے تبدیلی کی باتیں کرتے کرتے ہم میں سے کئی لوگ ایسے ہیں۔ جنھوں نے اس کو سچ مان لیا ہے۔ ہم عمران خان کے مداح ہیں۔ اور ہم جانتے ہیں کہ عمران خان بہت ایماندار لیڈر ہیں۔ لیکن عمران خان بے شک ایماندار لیڈر کا نام ہے لیکن یہ بھی تو دیکھئے کہ عمران خان کی صفوں میں کیسے کیسے لوگ شامل ہو گئے ہیں۔ اور وہ عمران خان کے مشن کو کیسے ہائی جیک کر رہے ہیں۔ ان لوگوں سے بھلائی کی کیا امید رکھی جائے یہ سب بھی تو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں۔ سیاست خون بھی مانگتی ہے اور دولت بھی اور کئی بار صرف دولت سے کام لیا جاتا ہے تاکہ صاحب اقتدار بن کر اسے ڈبل کیا جا سکے۔ اب دولت مندوں کی ہی سیاسی حلقوں میں مانگ ہوتی ہے۔ جب بات سیاست کی آجائے تو صحیح غلط کو بہت پیچھے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ انتخابات جیتنے ہوں تو پیسے کی ریل پیل سے کام لیا جاتا ہے اور اسی سے بات بنتی ہے۔ اس کھیل کی سب سے بڑی حقیقت پیسہ ہے، سچ تو یہ ہے کہ کوئی ایمانداری سے کمایا ہوا پیسہ ایسے کیسے لُٹا سکتا ہے۔

عمران خان کی مقبولیت عوام میں پائی جاتی ہے۔ لیکن ان کی صفوں میں موجود لوگوں کے بارے میں لوگ انگلیاں اٹھانا نہیں بھولتے۔ ہم بحیثیت قوم تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔ ہم جانتے بھی نہیں ہیں کہ تبدیلی کیا ہے ہم تو بس پکارے چلے جارہے ہیں۔ ہم جس تبدیلی کے آنے کے خواب دیکھ رہے ہیں اس کے آنے سے بھی کسی پڑھے لکھے کو رشوت اور سفارش کے بغیر سرکاری نوکری نہ ملے گی۔ کیا ہم ان باتوں کے لئے تیار ہیں؟ میرا خیال ہے ہم اس تبدیلی کے لئے تیار نہیں۔ سو اسکا کوئی امکان بھی نہیں۔

تبدیلی میں ایک لچک پانامہ لیکس نے پیدا کی۔ اس معاملے کی ابتدا میں شاید یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ پانامہ لیکس سے موجودہ حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔ اس لیے نہیں کہ یہ حکمران ایماندار ہیں۔ اور جن باتوں کا ذکر پانامہ لیکس سے ہے ان سے حکمران خاندان کا کوئی تعلق نہیں، بلکہ اس لیے کہ یہ سب کے سب سیاستدان ایک جیسے ہیں۔ ان کے مفادات کی کہانیاں ان کے جرائم کی داستانیں سب ایک جیسی ہیں۔ یہ جب ایک دوسرے کے مدمقابل بھی آئیں تو معاملات طے ہوتے ہیں۔ بے نظیر زندہ تھی تو نوازشریف کے ساتھ باریوں کا معاہدہ طے پا چکا تھا۔ وہ اپنی اپنی باری پر حکومت کرتے تھے۔ فوجی حکمرانوں کی بات ہی الگ ہے۔ لیکن آصف علی زرداری نے حکومت میں ڈھٹائی جیسی چیز کو متعارف کروایا۔ اور اب میاں صاحب انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ پانامہ لیکس پر بولنے والوں کے گلے بیٹھ چکے ہیں۔ ساری اپوزیشن جماعتیں اپنی اپنی ڈگڈگی بجارہی ہیں۔ کسی نے ٹی او آرز کو کوئی رنگ لگایا، کسی نے کوئی۔ اور حکومتی ارکان اپنی نوکریاں اور میاں صاحب کو بچانے کے لئے زمین آسمان ایک کر دیتے ہیں۔ ایسی ایسی باتیں سننے کو ملتی ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ اب ایک نیا معاملہ درپیش ہے۔ تحریک انصاف یہ معاملہ عدالت میں لے جا چکی ہے۔ پیپلز پارٹی کو لگتا ہے کہ اگر یہ معاملہ عدالت میں چلا گیا تو کام بگڑ سکتا ہے۔ اگر عدالتی نظام میں سنجیدگی دکھائی جائے تو پھر بھی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ عدالت ثبوتوں کی موجودگی میں کیا فیصلہ سناتی ہے۔ لیکن اس وقت جو صورت حال ہے اس میں کوئی خیر کی امید نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments