کچھ اسباق گرامر کے (ابن انشا)۔


\"ibn-insha\"

فعل دیگر

فعل کی بنیادی قسمیں دو ہیں۔ جائز فعل اور ناجائز فعل۔ ہم صرف جائز فعل کے افعال سے بحث کریں‌گے۔ کیونکہ قسم دوئم پرآنجہانی پنڈت کوک اور جناب جوش ملیح آبادی مسوط کتابیں لکھ چکے ہیں۔

فعل کی دو قسمیں فعل لازم اور فعل متعدی بھی ہیں۔ فعل لازم وہ ہے جو کرنا لازم ہو، مثلا ًافسر کی خوشامد، حکومت سے ڈرنا، بیوی سے جھوٹ بولنا وغیرہ۔

فعل متعدی عموماً متعدی امراض کی طرح پھیل جاتا ہے۔ ایک شخص کنبہ پروری کرتا ہے، دوسرے بھی کرتے ہیں۔ ایک رشوت لیتا ہے، دوسرے اس سے بڑھ کر لیتے ہیں۔ ایک بناسپتی گھی کا ڈبہ پچیس روپے کر دیتا ہے دوسرا گوشت کے ساڑھے بارہ روپے لگاتا ہے۔ لطف یہ ہے کہ دونوں اپنے فعل متعدی کو فعل لازم قرار دیتے ہیں۔ ان افعال میں گھاٹے میں صرف مفعول رہتا ہے۔ یعنی عوام۔ فاعل کی شکایت کی جائے تو فائل دب جاتی ہے۔

فعل ماضی

ماضی میں کسی شخص نے جو فعل کیا ہو اسے فعل ماضی کہتے ہیں۔ کرنے والا عموماً بھولنے کی کوشش کرتا ہے لیکن لوگ نہیں بھولتے۔ ماضی کی کئی قسمیں مشہور ہیں۔ سب سےزیادہ شاندار ماضی ہے۔ جس قوم کو اپنا مستقبل ٹھیک نظر نہ آئے وہ اس صیغے کو بہت استعمال کرتی ہے۔

ایک ماضی شکیہ ہے۔ جن لوگوں کا ماضی مشکوک ہو وہ ماضی شکیہ کے ذیل میں آتے ہیں۔ عموماً ہاتھوں ہاتھ لئے جاتے ہیں۔

ماضی شرطیہ یا ماضی تمنائی، جن لوگوں نے ریس میں یا تاش کے پتوں پر شرطیں بدل بدل کر اپنا ماضی تباہ کیا ہو، ان کے ماضی کو ماضی شرطیہ کہتے ہیں۔ چونکہ ان لوگوں کی تمنا ہوتی ہے کو اور پیسے آئیں تو ان کو بھی ریس میں لگائیں اور اس لئے شرطی اور تمنائی دونوں ماضیاں ساتھ ساتھ آتی ہیں۔

اس کی دو اور قسمیں ہیں۔ ماضی قریب اور ماضی بعید۔ ماضی کو حتی الوسیع قریب نہ آنے دینا چاہئے۔ جتنی بعید رہے گی اور جتنے اس پر پردے پڑے رہیں گے اتنی ہی بھلی معلوم ہوتی ہے۔ ماضی کا بعید رہنا مستقبل کے لئے بھی اچھاہے۔

لفظ اور صیغے

پرانے زمانے میں تذکیر اور تانیث کے قاعدے مقرر تھے۔ قاعدہ یاد ہو تو لباس اور بالوں وغیرہ سے پہچان ہو جاتی ہے۔ اب مخاطب سے پوچھنا پڑتا ہے کو تو مذکر ہے یا مونث اور بتا تیرے رضا کیا ہے۔ اس کے بعد اس سے صحیح صیغے میں گفتگو کرتے ہیں یا ایران ہو تو اس کے ساتھ صیغہ کرتے ہیں۔

بہت سے واحد ایک جگہ جمع ہوں تو جمع کے صیغے میں آجاتے ہیں۔ جمع کے صیغے میں تھوڑی سی احتیاط ضروری ہے۔

خصوصاً جن دنوں شہر میں دفعہ 144 لگی ہو۔ ان دنوں میں جمع نہیں ہونا چاہئے، واحد رہنا ہی اچھاہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments