سات سال قبل اسلام قبول کرنے والی امریکی گلوکارہ جینفر گراؤٹ کو مسلمان ہونے کے بعد کیا کیا کچھ سننا اور سہنا پڑا


’مجھے سب سے زیادہ دکھ تب ہوتا ہے جب لوگ مجھے صرف اس وجہ سے مسیحی کہہ کر بلاتے ہیں کیونکہ میں ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہی۔ میں گانے بنا اور گا رہی ہوں‘

’سوشل میڈیا ایک دو دھاری تلوار ہے‘

جینفر کہتی ہیں کہ ان کے خیال میں سوشل میڈیا زندگی کو بہت مشکل بنا دیتا ہے۔ ’ایک آرٹسٹ کے طور پر آپ کو اس کی ضرورت پڑتی ہے۔۔۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ یہاں اپنا آپ بیچتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ اپنی ’ذات کا ایک حصہ‘ یہاں بیچ رہے ہوتے ہیں۔‘

جینفر سمجھتی ہیں کہ ’سوشل میڈیا ایک دو دھاری تلوار ہے کیونکہ یہاں اپنا منجن بیچنے کے لیے آپ لوگوں کو خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک بار آپ ایسا کرنے کی کوششیں شروع کر دیں تو اپنی انفرادیت کھونے لگتے ہیں۔‘

’شاید اسی لیے بہت سے آرٹسٹ مشہور ہونے کے بعد ذہنی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔۔ اسی لیے میں نے سوچا ایسا کچھ ہونے سے قبل خود کو بچا لوں۔‘

وہ کہتی ہیں ’جب میں یہ کہتی ہوں کہ قرآن کی تلاوت ایک آرٹ ہے تو مجھے نہیں لگتا کہ اس سے قرآن کی روحانیت یا مذہبی اہمیت پر کوئی فرق پڑتا ہے۔ تلاوت کرنا میرے لیے بہت ہی مقدس ہے اور میں چاہتی ہوں ہمیشہ ایسا ہی رہے۔ لیکن میں صرف اس لیے حجاب پہن کر تلاوت کرتے ہوئے نظر نہیں آنا چاہتی کیونکہ لوگ مجھ سے ایسا کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔‘

جینیفر کہتی ہیں اسلام میں کسی بھی کام کو کرنے کے پیچھے سب سے اہم چیز ’نیت‘ ہوتی ہے۔ لیکن سوشل میڈیا کا مسئلہ یہ ہے کہ جب بہت سارے لوگ مسلسل آپ کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہوں کہ آپ کو کیسا نظر آنا چاہیے، تو آپ کے پاس اپنا حقیقی روپ دکھانے کی گنجائش ہی نہیں بچتی۔

اس کی مثال دیتے ہوئے وہ کہتی ہیں ’چلیے مان لیتے ہیں کہ مجھے حجاب پہننا پسند ہے لیکن دوسری طرف لاکھوں افراد ہر روز مجھے بتاتے ہیں ’تمھیں حجاب پہننا چاہیے۔۔ تمھیں خود کو ڈھانپنا چاہیے۔۔۔ تمھارا حجاب کہاں ہے۔۔۔ پھر اگر میں حجاب پہننے کا فیصلہ کرتی بھی ہوں تو یہ میری الجھن میں اضافہ کرنے کا سبب بنتا ہے۔۔۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ میں خدا کی رضا کے لیے حجاب پہن رہی ہوں یا سوشل میڈیا پر موجود لوگوں کی خوشی کے لیے۔۔۔ لوگوں کی توقعات کسی کو اپنی اچھی نیت ظاہر کرنے کا موقع ہی نہیں دیتیں۔‘

جینیفر کے حجاب کو لے کر ان پر تنقید اتنی بڑھ گئی کہ تنگ آکر انھوں نے سنیپ چیٹ کے کتے والے فلٹر کا استعمال کرتے ہوئے اپنی ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ یہ کہتے سنائی دیتی ہیں کہ ’آپ کو لگتا ہے میں حجاب کے بغیر کتے کے طرح نظر آتی ہوں تو یہ لیں آپ کی خواہشات کے پیشِ نظر میں کتا بن گئی ہوں‘

وہ کہتی ہیں ’ہماری اُمہ کی صوتحال بہت بہتر ہو جائے گی اگر انھیں نیتوں کی اہمیت سمجھ آ جائے اور یہ سمجھ آ جائے کہ اسلام میں تنوع موجود ہے۔ دنیا میں بہت سی خواتین حجاب نہیں پہنتیں لیکن وہ خود کو مسلمان کہتی ہیں اور انھیں اس کا حق حاصل ہے۔‘

’مجھے سب سے زیادہ دکھ تب ہوتا ہے جب لوگ مجھے صرف اس وجہ سے مسیحی کہہ کر بلاتے ہیں کیونکہ میں ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہی۔ میں گانے بنا اور گا رہی ہوں۔‘

وہ کہتی ہیں ’کبھی کبھار میں صوفیوں کی طرح خدا سے قربت حاصل کرنے کے لیے موسیقی بناتی ہوں۔۔۔ لیکن مجھ پر تنقید کرنے والوں کو اس سب سے کوئی غرض نہیں۔۔ ان کی ساری توجہ صرف اس چیز پر ہے کہ میں نے حجاب پہن رکھا ہے یا نہیں۔‘

جینیفر نے اپنی بات کا اختتام اس بات پر کیا ’میں صرف اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ میں اپنا ذہنی توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہوں اور میں اس چیز سے انکار نہیں کر رہی کہ لوگوں کے تبصرے مجھ پر اثر انداز نہیں ہو رہے ہیں۔۔ یہ صرف کوئی دو، تین ٹرولز نہیں ہیں بلکہ یہ ہزاروں افراد ہیں جنھیں میں اپنے خاندان کی طرح سمجھتی ہوں۔۔ یہ افراد بیہودہ تبصرہ کرتے ہیں اور بنا کچھ جانے غلیظ باتیں لکھ کر چلے جاتے ہیں۔۔ یہ سب میرے لیے بہت مشکل ہے۔۔‘

’لوگ مجھے مشورہ دیتے ہیں کہ کمنٹس نہ پڑھو لیکن اگر آپ کے مداحوں کی تعداد اتنی زیادہ ہو تو ایسا کیونکر ممکن ہے کہ میں سکرول نہ کروں؟ یہ انسانی فطرت ہے، آپ جاننا چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ میں یہ سب نظر انداز کروں اور اس سے اپنے آپ کو تکلیف نہ پہنچنے دوں لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں اس پر کھل کر بات کرنا چاہتی ہوں کیونکہ یہ ایک اجتماعی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے اور یہ صرف میرے بارے میں نہیں، دنیا بھر میں مسلمان عورتیں اس سے متاثر ہو رہی ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32545 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp