ذکر اس پری وش کا، اور پھر بیاں اپنا – مرزا غالب
ذکر اس پری وش کا، اور پھر بیاں اپنا
بن گیا رقیب آخر۔ تھا جو رازداں اپنا
مے وہ کیوں بہت پیتے بز مِ غیر میں یا رب
آج ہی ہوا منظور اُن کو امتحاں اپنا
منظر اک بلندی پر اور ہم بنا سکتے
عرش سے اُدھر ہوتا، کاشکے مکاں اپنا
دے وہ جس قد ر ذلت ہم ہنسی میں ٹالیں گے
بارے آشنا نکلا، ان کا پاسباں، اپنا
در دِ دل لکھوں کب تک، جاؤں ان کو دکھلادوں
انگلیاں فگار اپنی، خامہ خونچکاں اپنا
گھستے گھستے مٹ جاتا، آپ نے عبث بدلا
ننگِ سجدہ سے میرے، سنگِ آستاں اپنا
تا کرے نہ غمازی، کرلیا ہے دشمن کو
دوست کی شکایت میں ہم نے ہمزباں اپنا
ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے
بے سبب ہوا غالب دشمن آسماں اپنا
Latest posts by گوشہ ادب (see all)
- کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں - 18/04/2019
- ڈپٹی نذیر احمد دہلوی کے بعض دلچسپ واقعات - 16/02/2019
- کینہ جو ترے دل میں بھرا ہے سو کدھر جائے - 17/01/2019
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).