آئین کے مطابق آرمی چیف، وزیراعلی اور چیف جسٹس غیر مسلم ہو سکتے ہیں


\"adnan-khan-kakar-mukalima-3\"

نئے آرمی چیف کا تقرر سر پر ہے۔ مختلف امیدواران کے بارے میں اچانک یہ افواہیں گرم ہو گئی ہیں کہ وہ خود یا ان کے قریبی اعزا احمدی ہیں۔ معاملہ خاص طور پر اس وقت گرم ہوا جب مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے سینیٹر پروفیسر ساجد میر صاحب کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں پروفیسر صاحب نے یہ فرمایا:

’پاکستان کی فوج دنیا بھر میں سب سے بڑی اسلامی فوج ہے اور اس اسلامی فوج کا سربراہ کوئی غیر مسلم نہیں ہو سکتا۔ جو نام اس وقت آرمی چیف کے لئے زیر غور ہیں اطلاعات کے مطابق ان میں سے ایک کے خاندان کا تعلق ایسے لوگوں سے ہے جن کا ختم نبوت کے بارے میں عقیدہ غیر اسلامی ہے۔ اس لئے میرا مطالبہ ہے حکمرانوں سے کہ وہ اس حوالے سے زیر غور ناموں پر توجہ کریں اور کوئی ایسا نام سیلیکٹ کرنے سے گریز کریں جس کا تعلق ایسے خاندان سے ہو جن کا عقیدہ غیر اسلامی ہو خاص طور پر ختم نبوت کے حوالے سے۔ یہ بہت ضروری ہے خاص طور پر ملک کے مستقبل کے لئے، دینی حلقوں کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے، اور اللہ کی طرف سے اور اس کے رسولؐ کی طرف سے ایک ذمہ داری بھی ہے حکمرانوں کی کہ وہ ایسے کسی اقدام سے گریز کریں جو آئندہ پاکستان کے لئے اور دینی اقدار کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے‘۔

\"dr-allama-muhammad-iqbal-single-photo-2\"

اب سننے میں آ رہا ہے کہ انہوں نے اس کی تردید میں بیان جاری کیا ہے کہ کوئی جرنیل احمدی نہیں ہے۔ لیکن پروفیسر صاحب کے نقطہ نظر میں بنیادی بات یہ دکھائی دے رہی ہے کہ کسی شخص کے خاندان میں اگر کوئی غیر مسلم ہے، تو تمام خاندان کو ہی غیر مسلم سمجھا جانا چاہیے۔ ایک معمولی سا سوال ذہن میں اٹھتا ہے۔ علامہ اقبال کے نہایت قریبی اعزا احمدی تھے۔ کیا اس حکم کی روشنی میں علامہ اقبال کو بھی غیر مسلم سمجھا جائے گا؟ کیا علامہ اقبال کی وجہ سے ملک کا مستقبل خطرے میں پڑ چکا ہے اور ان کو پاکستان کا نظریاتی بانی کہنے کی وجہ سے اب دینی حلقے حکومت کے ساتھ نہیں رہیں گے؟ بہرحال علامہ اقبال کی جنت جہنم کا تعین کرنے کا فیصلہ پروفیسر صاحب پر چھوڑ کر ہم بات کو آگے چلاتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا دستور پاکستان میں ایسی کوئی پابندی ہے کہ کوئی غیر مسلم کلیدی عہدوں پر فائز نہیں ہو سکتا ہے؟ بالکل ہے۔ دستور پاکستان کی شق 41 کا جزو دو یہ کہتا ہے کہ صدر پاکستان مسلمان ہو گا۔ دستور کی شق 91 جزو تین کے مطابق، پاکستان کا وزیراعظم، مسلمان ممبران پارلیمنٹ میں سے منتخب کیا جائے گا۔ اس سے آگے چلیں تو جنرل ضیا الحق کے زیر سایہ بننے والی شق 203 سی میں یہ کہا گیا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کے جج مسلمان ہوں گے، اور سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بینچ میں تین مسلمان جج ہوں گے۔

ان تین کلیدی عہدوں کے علاوہ باقی تمام ریاستی مناصب پر کوئی بھی اقلیتی شہری فائز کیا جا سکتا ہے۔ یعنی، صوبائی وزیر اعلی، گونر، چیف جسٹس، آرمی اور دیگر اداروں کے چیف وغیرہ غیر مسلم ہو سکتے ہیں۔ بلکہ آئین تو اس معاملے میں نہایت واضح ہے۔ آئین کی شق 27 کے جزو نمبر 1 میں یہ کہا گیا ہے کہ ’کسی شہری کے ساتھ جو بہ اعتباد دیگر پاکستان کی ملازمت میں تقرر کا اہل ہو، کسی ایسے تقرر کے سلسلے میں محض نسل، مذہب، ذات، جنس، سکونت یا مقام پیدائش کی بنا پر امتیاز روا نہیں رکھا جائے گا‘۔

\"constitution-of-pakistan-27-1b\"

پاکستان کی تین مسلح افواج میں سے ایک کے سربراہ ائیر مارشل ظفر چوہدری کا مسلک احمدیت تھا جو کہ تین سال اس منصب پر فائز رہے۔ سنہ 1947 سے لے کر 1955 تک پاکستان کی فضائی افواج کے سربراہ غیر مسلم تھے۔ نیوی کی کمان بھی 1953 تک ایک غیر مسلم کرتا رہا۔ بری فوج کی کمان 1947 سے لے کر 1951 تک جنرل فرینک میسروی اور جنرل ڈگلس گریسی کرتے رہے ہیں۔ ان کے بعد فیلڈ مارشل ایوب خان آئے اور پاکستان سے جمہوریت رخصت ہو گئی۔

پاکستان کی تاریخ میں دو چیف جسٹس نہایت مشہور ہوئے ہیں، ایک کا نام جسٹس اے آر کارنیلئیس تھا جو کہ آٹھ سال تک چیف جسٹس آف پاکستان رہے ہیں اور دوسرے سپریم کورٹ کے ایکٹنگ چیف جسٹس رانا بھگوان داس تھے۔

ان سب حضرات کے ہوتے ہوئے پاکستان یا اسلام کو کوئی ایسا نقصان نہیں پہنچا جس کے بارے میں پروفیسر صاحب متفکر ہیں۔

آپ کے لئے یہ بات دلچسپی کا باعث ہو گی کہ صرف صدر اور وزیراعظم کے حلف میں مسلمان ہونے کی قسم کھائی گئی ہے۔ جبکہ جنرل ضیا الحق کے بنائے ہوئے وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کے لئے آئین میں مسلمان ہونا لازم قرار دیا گیا ہے، لیکن ان کے حلف میں اس بات کی قسم نہیں اٹھائی گئی ہے۔ جنرل ضیا الحق نے ایک اور دلچسپ کام بھی کیا ہے۔ اب پاکستان کے غیر مسلم، ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، یہودی، اور احمدی وغیرہ بھی اپنے حلف کا اختتام ان الفاظ پر کرتے ہیں: اللہ تعالی میری مدد اور راہنمائی فرمائے (آمین)۔

چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی و صوبائی اسمبلی، ممبران قومی و صوبائی اسمبلی، ممبران سینیٹ، وفاقی و صوبائی وزرا، گورنر، مسلح افواج، ججوں وغیرہ وغیرہ کے حلف میں ان سے صرف پاکستان سے وفاداری کا عہد لیا جانا کافی سمجھا گیا ہے۔

\"professor-sajid-mir\"

یعنی پاکستانی آئین اور قانون کے مطابق، اب پاکستان کے غیر مسلم، ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، یہودی، اور احمدی وغیرہ بھی وزیراعلی، گورنر، چیف جسٹس، مسلح افواج کے چیف، وزرا، چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی وغیرہ کے عہدوں پر فائز کیے جا سکتے ہیں۔

آئنی اور قانونی پوزیشن یہی ہے۔ اب نہ جانے سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور ان کے ہم خیال کیسے آئین میں اقلیتوں کو دی گئی ضمانت واپس لے کر ان کے آئینی حق کو سلب کریں گے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments