جنرل راحیل شریف اتنے مقبول کیوں ہیں؟


\"alia-shah\"عنوان پڑھتے ہی مجھ پر بوٹ پالشیا ہونے کا الزام لگا دیا جائے گا۔ پھر بھی اس موضوع پر لکھے بنا رہا نہیں جا رہا۔ ہم جمہوریت کے شیدائی ضرور ہیں مگر لکیر کے فقیر نہیں۔ اور ہماری جمہوریت کی لکیر ویسے ہی خاصی ٹیڑھی میڑھی ہے۔ جنرل راحیل شریف عوامی لیڈر نہیں اس کے باوجود وہ موجودہ دور کے کسی بھی عوامی لیڈر سے زیادہ مقبول ہیں۔ ان کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ عوام کا بس نہیں چل رہا کہ حکمرانوں کی کو ان کی کرسی سے اتار کر ملک کی باگ ڈور راحیل شریف کے ہاتھ میں تھما دیں۔ وہ تو بھلا ہو جنرل صاحب کا جو نشان حیدر کے وارث خاندان کا تقدس پامال کرنے کو تیار نہیں۔ ورنہ جتنے مواقع جنرل صاحب کو اقتدار پر قبضہ جمانے کے ملے ہیں شاید ہی ماضی کے کسی جنرل کو ملے ہوں۔ حکمرانوں نے پلیٹ میں رکھ رکھ کر یہ مواقع ان کو فراہم کیے ہیں۔ ایسی مقبولیت شاید ہی ماضی کے کسی سپہ سالار کے حصے میں آئی ہو۔ اسکول کے بچے فرط محبت سے ان سے لپٹ جاتے ہیں۔ بڑے بوڑھے ان کا ماتھا چومتے ہیں۔ آرمی پبلک اسکول کے بچوں کی مائیں، اگر کسی کو نجات دہندہ سمجھتی ہیں تو وہ آرمی چیف ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے پاکستانیوں کے دلوں میں گھر کیا ہے تو اس کی کچھ وجوہات ہیں۔

وجہ نمبر ایک۔۔ ایک سے بڑھ کر ایک کرپٹ جمہوری حکمران

وجہ نمبر دو۔۔ ضرب عضب کی کامیابی

وجہ نمبر تین۔۔ بہادری اور ایمانداری

وجہ نمبر چار۔۔ اگلے مورچوں پر جا کر فوج کی کمان سنبھالنا

وجہ نمبر پانچ۔۔ پاک فوج کے جوانوں میں ان کی بہادری کے چرچے

وجہ نمبر چھ۔۔ میڈیا کے سورماؤں کی باتوں پر کان نہ دھرنا

وجہ نمبر سات۔۔ دہشت گردی کے خلاف ان کی ہمت و جرات اور مستقل مزاجی

وجہ نمبر آٹھ۔۔راحیل شریف کا پروفیشنل ازم

وجہ نمبر آٹھ۔۔ اپنے عہدے سے انتہائی وقار کے ساتھ سبکدوشی

وجہ نمبر نو۔۔ سیاست میں مداخلت نہ کرنا

وجہ نمبر دس۔۔ اپنے عہدے کی توسیع کے مطالبے کو رد کر دینا

وجہ نمبر گیارہ۔۔ کسی بھی تنازع میں نہ الجھنا

وجہ نمر بارہ۔۔ ہندوستان اور افغانستان کی دہشت گردی کا منہ توڑ جواب

وجہ نمر تیرہ۔۔ کرپشن سے پاک ماضی اور حال

وجہ نمبر چودہ۔۔ سی پیک کے سلسلے میں جنرل صاحب کی خدمات

آئیے اب نگاہ دوڑاتے ہیں آج کے جمہوری حکمرانوں کے غیر مقبول ہونے کی وجوہات پر

وجہ نمبر ایک۔۔ کرپشن میں لتھڑا ہوا ماضی اور حال

وجہ نمبر دو۔۔ عوام سے کئے گئے جھوٹے وعدے جو کبھی پورے نہ ہو سکے

وجہ نمبر تین۔۔ کنالوں اور مربعوں میں پھیلے محلات اور رہائش گاہیں

وجہ نمبر چار۔۔ پروٹوکول سے عوام کی زندگی اجیرن

وجہ نمبر پانچ۔۔ بیرون ملک اربوں ڈالرز کے اکاونٹ

وجہ نمبر چھ۔۔ بیرون ملک جائیدادیں

وجہ نمبر سات۔۔ ملک کے اہم کاروبار پر حکمرانوں کے ٹولے کا قبضہ

وجہ نمبر آٹھ۔۔ مہنگائی کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر

وجہ نمبر نو۔۔ عام لوگوں کو جان و مال کا تحفظ فراہم نہ کرنا

وجہ نمبر دس۔۔ عوام کے مسائل سے لا تعلقی

وجہ نمبر گیارہ۔۔ ہمہ وقت فوج اور فوجی اداروں کو کوستے رہنا

وجہ نمبر بارہ۔۔ سیاستدانوں کا ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے رہنا اور ایک دوسرے کے پول کھولتے رہنا

وجہ نمبر تیرہ۔۔ ملکی قرضوں کا بائیس ہزار ارب حجم اور عوام کے لئے ایک مونگ پھلی بھی نہیں

وجہ نمبر چودہ۔۔ گزشتہ چالیس برسوں سے چند خاندانوں کی اجارہ داری

وجہ نمبر پندرہ۔۔ خاندان کے افراد اور رشتہ داروں کو اعلی عہدوں پرتعینات کرنا

سیاستدانوں کی غیر مقبولیت کی ابھی ساٹھ ستر وجوہات اور بھی گنوائی جا سکتی ہیں۔ وجوہات کی ان دونوں فہرستوں کو اگر آپ ایک دوسرے سے تبدیل کر دیں تو نتائج بھی بر عکس نکلیں گے۔ سیاستدان مقبول اور فوجی غیر مقبول ہو جائیں گے۔ حکمرانوں کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ عوام میں مقبول ہونے کے لئے راحیل شریف کی خصوصیات کو اپنائیں۔ راحیل شریف صاحب نے اچھا کیا کہ جمہوریت کو ہاتھ نہیں لگایا، جمہوریت کا سوا ستیاناس کرنے کے لئے ہمارے سیاستدان ہی کافی ہیں۔

تنقید نگاروں اور پڑھنے والوں سے گزارش ہے کہ تعصب کی عینک اتار کر یہ کالم پڑھیں۔خاطر خواہ افاقہ ہو گا۔

عالیہ شاہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عالیہ شاہ

On Twitter Aliya Shah Can be Contacted at @AaliyaShah1

alia-shah has 45 posts and counting.See all posts by alia-shah

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments