اردو کمپیوٹنگ: ماضی و مستقبل کے بدلتے تقاضے اور ہماری ترجیحات


4۔ صوتی لائبریری کے قیام کی جانب سنجیدہ کوششیں آنے والے وقت کی ضرورت ہوں گی۔ موزیلا کا پراجیکٹ ”کامن وائسز“ اگرچہ ابھی ابتدائی حالات میں ہے مگر اس سلسلے میں ایک بہترین کوشش ہے۔ کامن وائسز کے انٹرفیس کا اردو ترجمہ ہو چکا ہے، جملوں کی توثیق کے کام کا پانچواں حصہ ہو چکا ہے اور اسے مکمل کرنے کی صورت میں اردو آوازوں کا ایک آزاد مصدر ڈیٹا سیٹ ہو جائے گا جو گفتگو شناسی اور خودکار املا سمیت دیگر اطلاقیوں میں استعمال ہو سکے گا۔ کامن وائس کا ڈیٹا سیٹ موزیلا کے ایک اور پراجیکٹ ڈیپ اسپیچ میں استعمال ہوگا جو کہ ایک گفتگو شناس (Speech recognition) انجن ہے۔

5۔ مصنوعی ذہانت آنے کے بعد اسپیچ سنتھیسز نے بھی کئی محققین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ہے۔ اس طریقہ سے کسی بھی متن کو آواز کا جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔ فی الوقت یہ سہولت اردو میں دستیاب نہیں ہے۔ اس سلسلے میں جناب نبیل لکھتے ہیں : ”اسپیچ سنتھسز (گفتگو مرکب) کے میدان میں ایک اور حیران کن اور کافی حد تک پریشان کن پیشرفت یہ بھی ہوئی ہے کہ کمپیوٹر اب کسی شخص کی آواز کچھ دیر سن کر اسی کے لہجے میں کوئی اور متن ادا کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔

لائر برڈ نامی سافٹویر کے ذریعے حیران کن حد تک وائس کلوننگ کی جا سکتی ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ ڈیپ لرننگ کے ذریعے ویڈیوز میں چہروں کو تبدیل کرنا بھی ممکن ہو گیا ہے۔ اس عمل کے لیے پہلے ہالی وڈ میں کئی ملین ڈالر کا ہارڈوئیر اور سافٹوئیر درکار ہوتا تھا۔ اب کسی بھی اچھے گیمنگ پی سی کے ذریعے یہ کام ممکن ہو گیا ہے۔ اگر کسی کی آواز میں اپنی مرضی کی بات ادا کروا دی جائے، اور ویڈیو میں وہی شخص یہ الفاظ ادا کرتا نظر بھی آ رہا ہو تو سچ اور جھوٹ کو الگ کرنا مشکل ہو جائے گا، جو کہ پہلے ہی کافی مشکل ہے۔ دوسری جانب سپیچ سنتھسز اور چہروں کو تبدیل کرنے والی ٹیکنالوجیز کے ذریعے ان ایکٹرز کو بھی فلم میں زندہ کیا جا سکے جو اب اس دنیا میں نہیں رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے ذریعے اب مختلف شکلوں کے امتزاج سے نئے چہرے تشکیل دینا ممکن ہو گیا ہے۔ ”

6۔ بیسویں صدی میں کوانٹم میکانیات اور عمومی و خصوصی اضافیت کے نظریہ نے سائنس کی اہمیت کو فلسفہ پر کئی درجہ فوقیت دے دی۔ آج مغرب میں نثر و نظم کی بیشتر کتابیں ایسے موضوعات کا نہ صرف احاطہ کرتی ہیں بلکہ گزشتہ ادوار میں لکھے گئے نثر و نظم کے فن پاروں کو نئے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں، بطور خاص کوانٹم میکانیات و اضافیت کی بنیاد پر ادب کی تشریح و توضیح میں بھی اپنا بھرپور حصہ ڈالتی ہیں۔ اس جانب ادبی حلقوں کو سنجیدہ نوعیت کی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ نہ صرف ادبی حلقے اور ادارے سائنسی کتب کے تراجم اور اشاعت میں اپنا کردار ادا کریں بلکہ پہلے سے موجود ادب کی موجودہ دور کے مطابق تشریح و توضیح کا کام بھی کروائیں۔ یہ نہ صرف ادب میں نئے رجحانات کا سبب بنے گا بلکہ تحقیق کے نئے در بھی وا ہوں گے۔

7۔ سائنسی اصطلاحات کے تراجم ایک ایسا ثقیل موضوع ہے، جس پہ سیر حاصل گفتگو کی ضرورت ہے کہ آیا نئی اصطلاحات گھڑی جائیں یا انگریزی اصطلاحات کو بعینہٖ رکھا جائے۔ یہاں ایک اور سوال بھی پیدا ہو گا کہ بیشتر کتابوں میں اس حد تک تکنیکی اصطلاحات شامل ہوتی ہیں کہ اگر انہیں بعینہٖ رکھا جائے تو ترجمہ کرنے کا مقصد کہیں پیچھے رہ جائے گا۔ سائنس اور اردو زبان کے درمیان ابھی بھی اتنا بڑا خلا ہے کہ اگر اسے آنے والے چند برسوں میں پر نہ کیا گیا تو شاید یہ نا قابل تصحیح غلطی ہو۔ تاہم یہ اور کئی سوالات ایسے ہیں، جن پہ ایک سنجیدہ لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں تکنیکی ماہرین سمیت اردو زبان و ادب سے وابستہ افراد کو بھی سامنے آنے کی ضرورت ہے۔

8۔ نیچرل لینگوئج پراسیسنگ جدید دور میں بہت تیزی سے اپنی جگہ بناتی جا رہی ہے۔ انگریزی میں اس میدان میں جس قدر کام کیا گیا ہے، اردو میں اس مقابلے میں کہا جا سکتا ہے کہ شروع ہی نہیں ہوا۔ اس تکنیک کے استعمال سے نہ صرف کسی کتاب میں استعمال ہوئے رجحانات کا باب در باب، سطر در سطر مطالعہ کیا جا سکتا ہے بلکہ ادبی تنقید کو ورڈ کلاؤڈز، ہسٹوگرام، چارٹس کے ذریعے سمجھا جا سکتا ہے، نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں۔ یہ انسانی نفسیات اور دیگر رجحانات کے مطالعے میں بھی ایک اہم پیش رفت ہو گی جو شاید ادبی تنقید کا ماحول مکمل طور پر تبدیل کر کے رکھ دے۔ نہ صرف ادب بلکہ سائیکالوجی اور دیگر علوم کے رجحانات کا ادبی تنقید و تحقیق میں استعمال بھی ممکن ہو گا۔ ایک طرز کی تحریر کو کسی اور طرز اور انداز و بیان کی تحریر میں بدلنا ممکن ہو گا۔ انگریزی زبان میں اس سلسلے میں ”گرامرلی“ کی مثال بھی سامنے ہے۔

9۔ ان پیج کا استعمال کم سے کم کرنا کہ وہ مواد کو گوگل سرچ انڈیکس میں شامل نہیں کرتا اور مائیکروسافٹ ورڈ کے استعمال کی جانب توجہ مبذول کروانا بھی وقت کی ضرورت ہے۔ تاہم اشاعت کے لئے مائیکروسافٹ ورڈ کی جگہ لاٹیک کے استعمال کے بارے بھی سوچا جا سکتا ہے بطور خاص درسی کتب کے لئے اس سے بہترین ٹائپ سیٹنگ سافٹ وئیر کوئی نہیں ہے۔ گرچہ ڈاکٹر خالد کی ٹیم نے اس سلسلے میں کام کیا ہے مگر لاٹیک میں فی الحال اردو کی اسپورٹ کو شامل کرنے کا طریقہ اور زبان کا استعمال قدرے مہارت کا متقاضی ہے۔ اس سلسلے میں ابجد، ان پیج یا مائیکروسافٹ ورڈ کی طرح کے ایسے سافٹ وئیر کے بارے میں بھی سوچا جا سکتا ہے، جو لاٹیک کا استعمال آسان تر بنا دے۔

10۔ سرقے کو پکڑنے کے لئے ٹرن اٹ ان میں اردو سپورٹ بارے سوچنا لیکن اس کے لئے ایک اہم چیز مقالہ جات کے انسائیکلوپیڈیا یعنی آرکائیو کی طرز پر ایک ریپو زیٹری کا قیام ہے۔ ملکی سطح پہ ایسی ریپوزیٹریز اعلیٰ تعلیمی اداروں کے پاس موجود ہیں مگر فی الوقت اس نکتے سے راقم کا مقصد ٹرن اٹ ان یا آرکائیو کی طرز پر ایسی ریپوزیٹریز کا قیام ہے جہاں نہ صرف کتب بلکہ اردو میں لکھے جانے والے مقالہ جات بھی ہر ادب دوست اور ادب نواز کی دسترس میں ہوں۔

بالا ذکر کیے گئے منصوبوں کا اجراء وقت کی ضرورت ہے تاہم اس وقت یہ بھی سوچنے کی ضرورت ہے کہ پہلے سے موجود منصوبہ جات بھی افرادی وقت نہ ہونے کے سبب تعطل اور تاخیر کا شکار ہیں۔ اس ضمن میں نہ صرف تکنیکی ماہرین بلکہ ادب کے طالب علموں کو سامنے آنے کی ضرورت ہے۔ تعلیمی اداروں میں ان موضوعات پہ تحقیق نصاب کا حصہ ہونی چاہیے۔ یہ ایسے عنوانات ہیں، جن میں مذکورہ افراد کے علاوہ کوئی بھی ایسا شخص جو اردو لکھنا پڑھنا اور بولنا جانتا ہے، اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ ذیل میں ایسی کچھ ذمہ داریوں کا احاطہ کیا جا رہا ہے، جہاں افرادی قوت مہیا کی جا سکتی ہے :

1۔ متن کی تلاش، اسے اسکین کرنا اور دیگر افراد تک پہنچانا
2۔ متن کو ٹائپ کرنا
3۔ متن کو پروف ریڈ کرنا
4۔ لغت میں نئے الفاظ کا اضافہ کرنا
5۔ صوتی لائبریری کے لئے آوازوں کو ریکارڈ کرنا
6۔ پہلے سے ریکارڈ کیے گئے جملوں کی تصحیح
7۔ متن کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی
8۔ ویب سرور کے انتظامات سنبھالنا
9۔ شعبہ جات اور ذیلی شعبہ جات میں کام کرنے والوں کے درمیان رابطہ کار کا کام کرنا
10۔ نئے اور پہلے سے جاری منصوبوں کی پیش رفت کے بارے ایک لائحہ عمل مرتب کرنا

وغیرہ وغیرہ۔ تاہم یہ ذمہ داریوں کا ایک خاکہ ہے اور اس میں موضوعات کی مناسبت سے رد و بدل کی بہت گنجائش موجود ہے۔

ماضی اور حال کی دنیا میں ایک سو اسی درجے کا فرق ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ اردو زبان اور اس کی نئی نسلوں کے وسیع تر مفاد کے لئے اپنا کردار ادا کیا جائے۔ ہم امید کر سکتے ہیں کہ جس طرح اس صدی کی پہلی دو دہائیوں میں اردو کمپیوٹنگ میں انقلاب برپا ہوا ہے، آنے والے عشرے میں بھی یہ سلسلہ رکے گا نہیں بلکہ پہلے سے زیادہ برق رفتاری سے جاری رہے گا۔ اس مضمون کی تیاری میں راقم جناب محب علوی کا شکر گزار ہے کہ انہوں نے اس اجمالی تعارفی خاکہ کی جانب توجہ دلائی اور اپنے قیمتی مشوروں سے نوازا۔

مضمون میں شامل مواد کے حوالہ جاتی لنکس
• اردو محفل: https://www.urduweb.org/
• پاک اردو انسٹالر: http://www.mbilalm.com/download/pak-urdu-installer.php
• اردو فونٹ سرور: http://font.urduweb.org/
• اردو ڈیجیٹل لائبریری: http://www.urdulibrary.org/
• املا نامہ: https://urduweb.github.io/imla/
• اردو انسائیکلوپیڈیا: http://www.urduencyclopedia.org/
• عروض: http://www.aruuz.com/
• اردو ویکی پیڈیا: https://ur.wikipedia.org/
• اردو درسی کتب کے تراجم:

https://www.dropbox.com/sh/l36fmi0jio0g4j0/AAAMwnxZu47Uh59z_8ePyYzba?dl=0&fbclid=IwAR01gTzfCgz02zv8ZBKiaE_wvdckaCB9_djF0W7aTlcoIRt4xr3CrgXeEg8&fbclid=IwAR0s-J9mndlStbVswkhexW4nQTp_OPgb8z-RYxmLsjOoYLgF57qryWmp254

محمد بلال اعظم
ریسرچ اسسٹنٹ
لاہور یونی ورسٹی آف مینجمینٹ سائنسز، لاہور


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2