بش، مودی اور مشرف دلیر آدمی ہیں


\"saleem-malik\"مودی ایک دلیر آدمی ہے۔ اپنے مخالفوں کو معاف نہیں کرتا بلکہ انہیں خوب سبق سکھاتا ہے۔ کشمیریوں نے آزادی کی جدوجہد شروع کی ہے تو انہیں خوب مارا ہے۔ دن میں تارے دکھا دیے ہیں۔ پاکستان سے دہشت گردوں کے حملے کا شک ہوا تو ڈر کے بیٹھ نہیں گیا۔ پہلے خوب بڑھکیں لگائیں، ہمیں للکارا، پھر سرجیکل سٹرائیک کی اور اب ہر روز لائن آف کنٹرول پر چھوٹے موٹے حملوں کا حکم دے رکھا ہے۔ چند سپاہی ادھر مارے جاتے ہیں اور چند ادھر۔ لیکن وہ اپنے سپاہیوں کی جانیں بلاوجہ دینے سے ڈرتا نہیں ہے۔ دلیر آدمی ہے۔

بھٹو صاحب ایک دلیر آدمی تھے۔ ان کی ہزار سال تک جنگ جاری رکھنے کی بڑھک پر ہم لوگ آج تک فخر کرتے ہیں۔

مشرف بہت دلیر آدمی تھا۔ کارگل میں جنگ کا موقع نکال لیا اور خوب لڑا۔ دشمن کا بہت جانی نقصان ہوا۔ اپنے بھی چند سو یا چند ہزار فوجی مارے گئے۔ دو کو تو ہم نے نشان حیدر بھی دے دیا۔ وہ تو نواز شریف بزدل آدمی تھا۔ چلا گیا امریکہ والوں کی منت سماجت کرنے کہ ہمیں اس جنگ سے نکالو۔ اور واجپائی بھی بزدل ہی تھا جلدی مان گیا ورنہ کارگل کی جنگ نے تو کئی سال چل جانا تھا۔ دونوں طرف سے سپاہیوں حوالداروں نے مرنا تھا لیکن مشرف نے ہار نہیں ماننی تھی۔

جنرل مشرف کو بلوچوں کے لچھن ٹھیک نہیں لگے تو بھی چپ کر کے نہیں بیٹھ گیا بلکہ ان پر چڑھائی کر دی اور اکبر بگٹی کو مار کے دم لیا۔ اس کے بعد بلوچستان میں آگ لگی ہوئی ہے اور ہمارے لوگ روز مرتے ہیں مگر مشرف اپنے لوگوں کی موت کی پرواہ نہیں کرتا تھا۔ ایک دلیر آدمی جو ٹھہرا۔

عمران خان ایک دلیر آدمی ہے۔ کنٹینر کے اوپر کھڑے ہو کر اوئے نوازشریف سے لے کر اوئے ڈپٹی جیلر تک سب کو للکارتا ہے۔ کبھی قانونی چارہ جوئی کی بات نہیں کرتا بلکہ سب کو ڈنڈے سے سبق سکھانے کی بات کرتا ہے۔ دلیر آدمی لگتا ہے۔

رانا ثنااللہ دلیر آدمی ہے۔ منہاج القران پر فائرنگ سے مارے والوں کو کیسے بیانات کی فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ ٹی وی پر بھی بقیہ ایسے ہی لوگوں کے لتے لیتا ہے۔ ایک دلیر آدمی لگتا ہے۔

سعودی بادشاہ سلمان ایک دلیر آدمی ہے۔ دیکھو کیسے یمن کی اینٹ سے اینٹ بجا رہا ہے۔ بچے دیکھتا ہے نہ عورتیں بموں کی بارش کرتا ہے۔ لیکن باشاہ سلامت کو لوگوں کے مرنے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ وہ ایک دلیر آدمی جو ٹھہرا۔

صدام دلیر آدمی تھا۔ ایران پر حملہ کیا۔ دونوں طرف سے لاکھوں لوگوں کی جانیں گئیں۔ پھر کویت کو فتح کیا اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ جب ایک امریکی فوجی نے چوہے کے بل سے نکالا تو بھی اس کے پاس ایک رائفل اور امریکی ڈالر کی گٹھڑی موجود تھی۔ صدام کی دلیری ثابت ہے۔

امریکی صدر جارج بش سینیئر ایک دلیر آدمی تھا۔ عراق پر حملہ کیا اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔

امریکی صدر بش جونئیر تو بہت زیادہ ہی دلیر شخص تھا۔ وہ صدام حسین اور اسامہ بن لادن کے سامنے جھکا نہیں۔ بلکہ عراق اور افغانستان پر حملہ آور ہوا اور شہروں کے شہر برباد کر کے رکھ دئے۔ کئی لاکھ لوگ مارے گئے لیکن اسے ذرا پرواہ تھی نہ ہے۔ وہ ایک دلیر آدمی جو تھا۔

امریکی صدر ریگن اور سوویت یونین کے حکمران سیکرٹری جنرل برزنیف دلیر لوگ تھے افغانستان میں دس سال خوب جنگ لڑی ایک ملک تباہ ہو گیا، لاکھوں لوگ مارے گئے۔ لیکن گورباچوف جیسا بزدل حکمران نہ آتا تو یہ جنگ نہ جانے کتنی اور چلتی۔

اسرائیلی صدور اور آرمی چیف ہمیشہ دلیر لوگ رہے ہیں۔ انہوں نے جنگ سے کبھی منہ نہیں موڑا۔ فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ باقی ہمسایوں کو بھی سبق سکھاتے رہتے ہیں۔ چند سال پہلے لبنان پر ایسی بمباری کی کہ قیامت کا سماں لگتا تھا۔ فلسطینی بچوں اور عورتوں کو تو خیر اسرئیلی حکمرانوں کی دلیری کا مزہ روز لینا پڑتا ہے۔

دلیر بادشاہوں، حکمرانوں اور جرنیلوں کی ایک نہ ختم ہونے والی فہرست ہے۔ وہ دلیر اس لئے ہیں کیونکہ انہوں نے امن کی بجائے جنگوں کے فیصلے کیے۔ ان جنگوں کی وجہ سے لاکھوں کروڑوں غریب لوگ موت کی وادی میں دھکیل دیے گئے۔ ان بادشاہوں، حکمرانوں اور جرنیلوں کا ہم پر بڑا احسان ہے کہ آج ہمارے پاس ان کی دلیری کی داستانیں ہیں۔ کروڑوں غریب لوگوں کی جانوں کا کیا ہے وہ تو مرتے ہی رہتے ہیں۔

کچھ بزدلوں کے قصے بھی ہیں اپنی قوموں کو شرمندہ کرنے کے لئے ہیں۔ امریکی صدر جمی کارٹر ایک بزدل آدمی تھا۔ اپنے چار سالہ دور میں کہیں ایک گولہ تک مارنے کا حکم بھی نہ دے سکا۔ ایران نے سو سے زیادہ امریکیوں کو ڈیڑہ سال تک تہران کی امریکی ایمبیسی میں یرغمال بنائے رکھا مگر امریکہ نے ایران پر حملہ نہیں کیا اور مذاکرات جاری رکھے۔ بلاآخر سارے یرغمال امریکی رہا ہو کر زندہ سلامت واپس گھروں کو پہنچے اور اپنے پیاروں سے جا ملے۔ یہ سب جمی کارٹر کی بزدلی کی وجہ سے ہوا۔ وہ ڈر گیا تھا اس لئے ایران پر حملہ نہ کر سکا۔ ذرا غور کریں اس وقت اگر بش جیسا دلیر امریکی صدر ہوتا تو کتنے ایرانیوں کی جانیں جاتیں اور وہ امریکی تو زندہ واپس نہ جاتے لیکن دلیری تو ثابت ہو جانی تھی ناں۔

جمی کارٹر کے علاوہ جنرل امیر عبداللہ خان نیازی بھی ایک بزدل شخص تھا۔ جس نے اکہتر میں بنگال میں ہتھیار ڈال دیے اور ہمای بے عزتی کروا دی۔ ورنہ کیا تھا صرف ایک لاکھ پاکستان فوجی مرتے اور بنگال کی اینٹ سے اینٹ بجتی تو بنگالی بھائیوں کو بھی سبق مل جاتا۔ باقی رہا جنگ کا نتیجہ تو شاید ہی بدلتا، لیکن جنرل نیازی کی دلیری تو ثابت ہو جاتی اور صرف دو چار لاکھ انسانی جانیں لے اور دے کر شکست کی بے عزتی سے بچ جاتے۔

عوام آج بھی ان دلیر حکمرانوں، بادشاہوں اور جرنیلوں کی دلیری کے قصے مزے لے لے کر سنتے ہیں۔ اپنے موجودہ حکمرانوں اور جرنیلوں میں بھی وہی خوبیاں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اسی لئے ان کی دلیری کی داد دیتے تھکتے نہیں ہیں۔ ہم اس فضول سوچ میں نہیں پڑتے کہ جنگیں چھیڑنے اور جنگیں جاری رکھنے کے فیصلوں سے حکمرانوں اور جرنیلوں کی دلیری کیسے ثابت ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ تو جنگوں سے بہت دور کہیں اپنے محلات میں بے پناہ سیکیورٹی کے زیر سایہ رہ رہے ہوتے ہیں۔ جنگ کے دوران میں تو ان کی حفاظت کا بندوبست اور بھی مضبوط کر دیا جاتا ہے۔ ان کی دلیری یا بزدلی ان فیصلوں سے کیسے ثابت ہوتی ہے جس میں مرنا باقی لوگوں نے ہوتا ہے۔ ہاں اگر کچھ ثابت ہوتا ہے تو ان کا تدبر یا بے تدبیری کہ وہ اپنے ملک کے لئے امن، سلامتی، ترقی اور قوموں میں عزت کا مقام حاصل کر سکے یا نہیں۔ ہمارا ٹی وی اور سوشل میڈیا گواہ ہے کہ ہم اس طرح کی بزدل سوچ رکھنے والے لوگ نہیں ہیں اور اپنے موجودہ حکمرانوں اور جرنیلوں کو بھی دلیر دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ جو بڑھکوں کا جواب بڑھکوں سے دیں اور جنگیں مسلط کرنے سے گریز نہ کریں۔ جانیں تو دونوں جانب سے سپاہیوں اور حوالداروں کی جانی ہیں اور دلیری کی داد کے حق دار حکمرانوں اور جرنیلوں ہی ٹھہرتے ہیں۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments