قمر جاوید باجوہ آرمی چیف مقرر


\"qamar-javed-bajwa\"وزیراعظم نواز شریف نے جنرل  قمر جاوید باجوہ کو آرمی چیف مقرر کر دیا۔ ساتھ ہی جنرل زبیر حیات کو چیئر مین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی مقرر کر دیا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ اس سے پہلے 10 کور کی کمانڈ کر چکے ہیں۔

اسلام آباد: کئی ہفتوں سے جاری قیاس آرائیوں و افواہوں کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے بالآخر چیف آف آرمی اسٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے لیے دو سینئر آرمی افسران کا انتخاب کرلیا۔

وزیر اعظم نواز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو نیا آرمی چیف مقرر کیا ہے، جبکہ لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کیا۔

وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق لیفٹیننٹ قمر باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو فور اسٹار جنرلز کے رینک پر ترقی دے دی گئی ہے، جس کا اطلاق 28 نومبر بروز پیر سے ہوگا۔

دونوں جنرل 29 نومبر بروز منگل سے اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے اور اسی دن موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ریٹائرڈ ہوں گے۔

جنرل قمر باجوہ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن تعینات تھے، یہ وہی عہدہ ہے جو آرمی چیف بننے سے قبل جنرل راحیل شریف کے پاس تھا۔

جنرل قمر آرمی کی سب سے بڑی 10 ویں کور کو کمانڈ کرچکے ہیں جو کنٹرول لائن کے علاقے کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔

قمر جاوید باجوہ کو کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ ہے، بطور میجر جنرل انہوں نے فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی کی۔

انہوں نے 10 ویں کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی بطور جی ایس او خدمات انجام دی ہیں۔

کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ رکھنے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ جنرل قمر دہشت گردی کو پاکستان کے لیے ہندوستان سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل قمر کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں ڈویژن کمانڈر تھے۔

وہ ماضی میں انفنٹری اسکول کوئٹہ میں کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں اور ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ جنرل قمر کو توجہ حاصل کرنے کا شوق نہیں اور وہ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔

ان کے ماتحت کام کرنے والے ایک افسر کا کہنا ہے کہ جنرل قمر انتہائی پیشہ ور افسر ہیں،ساتھ ہی بہت نرم دل بھی ہیں اور وہ غیر سیاسی اور انتہائی غیر جانبدار سمجھے جاتے ہیں۔

ان کا تعلق انفرنٹری کے بلوچ رجمنٹ سے ہے جہاں سے ماضی میں تین آرمی چیف آئے ہیں اور ان میں جنرل یحیٰ خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی شامل ہیں۔

\"qamar-javed-bajwa2\"

لیفٹننٹ جنرل زبیر حیات کا تعلق آرٹلری سے ہے اور وہ حاضر سروس چیف آف جنرل اسٹاف ہیں، تھری اسٹار جنرل کی حیثیت سے ماضی میں وہ اسٹریٹجک پلانز ڈویژن (ایس پی ڈی) کے ڈائریکٹر جنرل رہ چکے ہیں جو کہ این سی اے کا سیکریٹریٹ ہے۔

اس کے علاوہ وہ بہاولپور کے کور کمانڈر بھی رہ چکے ہیں لہٰذا وہ چیئرمین جوانٹ چیفس آف اسٹاف کے عہدے کیلئے آئیڈیل انتخاب ہیں جس کے پاس جوہری فورسز اور اثاثوں کا مکمل اختیار ہوتا ہے۔

چیف آف جنرل اسٹاف اور ڈی جی ایس پی ڈی کے عہدے پر رہنے کی وجہ سے انہیں وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ قریب سے کام کرنے کا موقع ملا ہے۔

جب وہ میجر جنرل کے عہدے پر تھے تو جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) سیالکوٹ کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے اور بعد میں اسٹاف ڈیوٹیز (ای ڈی) ڈائریکٹوریٹ کی سربراہی کی جس کے اہلکاروں کے بارے میں آرمی میں عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ \’یہ کاغذ کے شیر ہیں\’۔

ڈائریکٹوریٹ میں تعیناتی اور آرمی چیف کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کے عہدے پر پوسٹنگ کی وجہ سے وہ جنرل کیانی کے قریب آگئے تھے اور انہیں جنرل کیانی کا شاگرد سمجھا جاتا تھا، تاہم انہوں نے کبھی جنگ زدہ علاقے میں خدمات انجام نہیں دیں۔

لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کے ساتھ کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ کام کرنے کے جنونی اور ان کا حافظہ بھی بہت تیز ہے۔

جنرل زبیر سیکنڈ جنریشن آفیسر ہیں اور ان کے والد بھی پاک فوج سے میجر جنرل کے عہدے پر ریٹائرہوئے تھے جبکہ ان کے دو بھائی بھی جنرل ہیں ان میں سے ایک پاکستان آرڈیننس فیکٹریز واہ کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل عمر حیات اور دوسرے انٹر سروس انٹیلی جنس کے ڈی جی اینالسس میجر جنرل احمد محمود حیات ہیں۔

اعلیٰ افسران کے تقرر کا طریقہ

چیف آف آرمی اسٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی نامزدگیوں کا باضابطہ آغاز جنرل ہیڈ کوارٹرز کی جانب سے، وزارت دفاع کے ذریعے وزیر اعظم کو سینئر ترین آرمی افسران کی فہرست بھیجے جانے سے ہوا، لیکن اس میں کوئی سفارشات شامل نہیں تھیں۔

اس کے بعد وزیر اعظم نے کسی نتیجے پر پہنچنے سے قبل رخصت ہونے والے آرمی چیف سے اس حوالے سے غیر رسمی مشاورت کی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments