عدنان خان کاکڑ یہودی سازش کا شکار ہیں


\"zeffer05\"

میرے دوست عدنان خان کاکڑ نے انتہائی جاں فشانی سے تحقیق کرتے یہ سراغ لگایا کہ پاکستان کے آئین میں‌ایسا کچھ نہیں ہے، کہ کوئی غیر مسلم کسی کلیدی عہدے پر فائز نہیں ہوسکتا۔ اُن کی حد سے بڑھی تحقیق کے مطابق صدر مملکت اور وزیر اعظم کا انتخاب مسلمان اراکین پارلیمان کے ووٹ کے ذریعے ہوگا۔ باقی ہر ایک عہدے کے لیے چھوٹ ہے۔ جیسا کہ گورنر اور وزیر اعلی بھی غیر مسلم ہوسکتا ہے۔ اُن کے بہ قول اگر ایسی صورت ہو، تو آئین میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ عدنان خان کاکڑ آپ کی تحقیق ایک طرف، آپ کسی عدالت میں نہیں کھڑے جہاں قانون کی کتابوں سے حوالے تلاش کر کر دکھائیں، یہ مملکت خداداد پاکستان کے مستقبل کا مقدمہ ہے۔ تو جناب آپ آئین کی بات اس سے کیجیے جس نے تواریخ نہ پڑھی ہو۔

آئیے پہلے تواریخ پر ایک نظر کیجیے۔ پاکستان چودہ اگست 1947ء کو معرضِ وجود میں آیا۔ ستائیسویں رمضان کی بابرکت شب تھی۔ (پچھلی تاریخ کے کلینڈر مت دیکھنے لگ جائیے گا، کہ ستائیسوں کی رات 14 اگست نہیں 15 اگست تھی۔ آپ صرف تواریخ پر نظر رکھیے) ستائیسویں کی شب پاکستان کا بننا قدرت کی طرف سے ایک غیبی اشارہ ہے، کہ اس عظیم مملکت کو اسلامی دُنیا کی رہ نمائی کرنا ہوگی۔ شروع شروع میں بہت سے اڑچنیں رہیں، قادیانی وزیر خارجہ، ہندو وزیر، عیسائی فوجی سربراہ، عیسائی چیف جسٹس تک نے اس مملکت کو اسلامی بننے سے روکے رکھا۔ مجاہدین اسلام نے شب و روز اسے اسلامی بنانے کی کوششیں جاری رکھیں۔ انھی کاوشوں میں ہم نے آدھا ملک گنوا دیا، لیکن ہمت نہ ہاری۔ بہ ہر حال قومی اسمبلی سے 1973ء کے آئین کی منظوری ہوئی۔ یہ سب کچھ کرنے کے باوجود اسلام پر منڈلاتے خدشات دور نہ ہوئے تو مجاہد اسلام ضیا الحق نے زمام اقتدار سنبھال لی۔ ملک دن دُگنی رات چگنی اسلام کی طرف بڑھنے لگا۔ اب جب کہ ہم اسلام کی تمام نعمتوں سے سر افراز ہوگئے ہیں، ایک ایک فرد اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق زندگی گزار رہا ہے، حتا کہ ہم سندھیوں پنجابیوں، بلوچیوں، پختونوں کے مابین رشتے ناتے کرتے کبھی لسانی صوبائی بحثوں میں نہیں پڑتے، تو ہمیں یہ بتایا جا رہا ہے، کہ آئین کے مطابق کوئی غیر مسلم کسی ادارے کا سربراہ بن سکتا ہے، وائے حیرت۔

جناب آپ بھول گئے ہیں، کہ یہاں وقتاً فوقتاً محمد بن قاسم، محمود غزنوی اور دیگر بزرگان دین اسلام پھیلانے ہی نہیں آتے رہے بل کہ ظہیر الدین بابر، شیر شاہ سوری، جلال الدین اکبر، محترمہ رضیہ سلطانہ، بہادر شاہ ظفر، ٹیپو سلطان، سراج الدولہ اور اسلام کے ایسے ہی کئی مجاہدین نے یہاں حکومت کی، لیکن ان کا کوئی وزیر مشیر سپہ سالار غیر مسلم نہ تھا۔ میر جعفر اور میر صادق نام کے غدار ضرور نکلے، لیکن دراصل وہ یہودی ایجنٹ تھے۔ کہنا اتنا ہے کہ ہم آج بھی فخر کرتے ہیں، کہ برصغیر پہ مسلمانوں نے ساڑھے سات سو سال حکومت کی۔ وہ تو بیچ میں انگریز نہ آ جاتے تو آج بھی پورے برصغیر میں مسلمان ہی حکومت کر رہے ہوتے۔ کیوں کہ برصغیر کے عوام اتنے کاہل ہیں، کہ حکومت کرنا بھی نہیں آتا۔ یہی سستی رہی کہ یہاں ہمیشہ پردیسیوں ہی نے حکومت کی ہے۔ اسی لیے محمد رفیع کہہ گئے ہیں، ’پردیسیوں سے نہ اکھیاں ملانا‘۔

اب جب کہ مسلمانوں کی حکومت اسلامی جمہوری پاکستان میں ہے، تو آپ آئین کے چور راستے سے یہ راج چھیننا چاہتے ہیں؟ محترم کیا ہم آپ کی اس یہودی سازش کو نہیں سمجھتے؟ ایک مسلمان کچھ سمجھے نہ سمجھے، یہودی سازش کو ضرور سمجھ لیتا ہے۔ دیکھیے حضور، آج سے سو دو سو سال بعد جب پاکستان کی تواریخ لکھی جائے گی، تو کہا جائے گا، یہاں مسلمانوں نے اتنے برس حکومت کی۔ ایوب خان، یحیا خان، ذوالفقار علی بھٹو، ضیا الحق، بے نظیر، نواز شریف، معین قریشی، پرویز مشرف، میر ظفر اللہ خان جمالی، چودھری شجاعت حسین، شوکت عزیز، آصف علی زرداری جیسے عظیم مسلمان حکم رانوں نے یہاں اسلام کا نام روشن کیا اور آپ ہیں کہ تواریخ بدلنا چاہتے ہیں؟

جناب آپ اسی آئین کا حوالہ تو نہیں دے رہے، جس کے بارے میں مجاہد اعظم ضیا الحق نے فرمایا تھا، کہ یہ اُن کی نظر میں کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے؟ تصور کیجیے اگر اس ملک کی اسلامی فوج کا سربراہ ایک غیر مسلم ہوا، اور اُس نے بھی آئین کو کاغذ کا ایک ٹکرا ہی سمجھا، تو پھر؟ آپ چاہتے ہیں، مملکت خداداد پاکستان سے اسلامی حکومت کا خاتمہ ہوجائے؟ اپنا آئین اور اپنا قانون تہہ کر کے رکھیے اپنی جیب میں، میں کسی غیر مسلم کو فوج کا سربراہ بننے کی اجازت نہیں دے سکتا۔

ظفر عمران

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر عمران

ظفر عمران کو فنون لطیفہ سے شغف ہے۔ خطاطی، فوٹو گرافی، ظروف سازی، زرگری کرتے ٹیلی ویژن پروگرام پروڈکشن میں پڑاؤ ڈالا۔ ٹیلی ویژن کے لیے لکھتے ہیں۔ ہدایت کار ہیں پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ نیوز چینل پر پروگرام پروڈیوسر کے طور پہ کام کیا لیکن مزاج سے لگا نہیں کھایا، تو انٹرٹینمنٹ میں واپسی ہوئی۔ آج کل اسکرین پلے رائٹنگ اور پروگرام پروڈکشن کی (آن لائن اسکول) تربیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں، سب کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو قلم سے رشتہ جوڑے رکھوں گا۔

zeffer-imran has 323 posts and counting.See all posts by zeffer-imran

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments