سلیقہ مند عورت ارب پتی بنا دیتی ہے


اس کے بعد دل آرام نے اسے قیمتی تحائف اور رقعہ دے کر قرینہ ملاقات کا اسے سکھایا اور خواجہ بزرجمہر کے پاس بھیجا۔ بزرجمہر نے دل آرام کا رقعہ پڑھا اور قباد لکڑہارے کو اگلے ہفتے بادشاہ کے دربار میں پیش ہونے کا کہا۔ لکڑہارا واپس پلٹا اور دل آرام کو سب حال بتایا۔

دل آرام نے سہیل صراف سے پوچھ لیا کہ آج کل شہنشاہ قباد کیسا لباس پہنتے ہیں اور ویسا ہی لباس قباد لکڑہارے کو مہیا کیا۔ خواجہ بزرجمہر نے لکڑہارے کو شاہی آداب سکھائے کہ جب ظل سبحانی کے حضور جانا تو پہلے داہنا پاؤں بڑھانا، پھر بہت جھک کر سات تسلیمات پیش کرنا۔

اب لکڑہارا جب بادشاہ کے سامنے پہنچا تو اسے یہ تو یاد تھا کہ پہلے داہنا پاؤں بڑھانا ہے مگر دقت یہ ہوئی کہ بزرجمہر نے اسے یہ بتایا ہی نہیں تھا کہ دایاں پاؤں کون سا ہے اور بایاں کون سا۔ اس نے مسئلے کا حل یوں نکالا کہ دونوں پاؤں ایک ساتھ بڑھا دیے اور چوتڑوں کے بل دربارِ شاہی میں گرا۔

بادشاہ یہ دیکھ کر مسکرایا اور اس نے جانا کہ خواجہ بزرجمہر نے اس کی دل دہی کے لیے یہ سیدھا سادا شخص حاضر کیا ہے جو گانٹھ کا پورا ہے اور اچھی نذر لایا ہے۔ لکڑہارے نے ہیرے جواہرات کی نذر پیش کی، بادشاہ نے حسب روایت جواب میں ایک ڈبیا میں مصری پیش کی۔ لکڑہارے نے فوراً ڈبیا کھولی اور کچر کچر مصری چبا گیا۔ بزرجمہر کے ہاتھ پاؤں پھول گئے مگر بادشاہ یہ دیکھ کر خندہ زن ہوا کہ واہ خواجہ صاحب، کیا نمونہ لائے ہیں۔

دربار برخواست ہوا تو بزرجمہر نے لکڑہارے کا حال دل آرام کو بیان کیا۔ دل آرام بہت خجل ہوئی اور لکڑہارے کو کہنے لگی کہ بادشاہ کچھ دے تو اس کے روبرو نہیں کھاتا بلکہ نذر دے کر اور تسلیمات بجا لا کر سر پر رکھتے ہیں اور اپنے گھر بطریق تبرک شاہی لے جاتے ہیں۔ اب کچھ بادشاہ دے تو ایسا ہی کرنا۔

اگلے دن قباد نذر لے کر شاہی محل پہنچا۔ اس وقت خاصے کا وقت تھا مگر بادشاہ کو لکڑہارا اس کی حرکات کے سبب ایسا پسند آیا تھا کہ اس نے حکم دے رکھا تھا کہ جب بھی وہ آئے تو اسے فوراً بادشاہ کے سامنے پیش کیا جائے، سو چوبدار اسے شاہی دسترخوان پر لے گئے۔ بادشاہ نے خود اپنے ہاتھ سے قورمے کا ایک پیالہ اٹھایا اور لکڑہارے کو دیا۔ لکڑہارے نے دل آرام کی ہدایت کو یاد کیا اور پیالے کو اپنے سر پر الٹ دیا۔

بادشاہ مسکرایا اور پوچھا یہ کیا تو لکڑہارے نے جواب دیا کہ بادشاہ کی عطا کردہ چیز کو اس کے سامنے کھانا بے ادبی ہوتی ہے، اسے تبرک سمجھ کر سر پر ڈالنا واجب ہے۔ بادشاہ بہت ہنسا۔ اب لکڑہارے نے بادشاہ کو اپنے محل آنے کی دعوت دی تو اس نے قبول کی کہ دیکھیں یہ ایسا ہے تو اس کے محل کا کیا ماحول ہو گا۔

اگلے ہفتے بادشاہ اس کے محل پہنچا تو اس نے دیکھا کہ وہ بالکل شاہی محل جیسا ہے۔ طعام خانے میں دعوت شروع ہوئی تو بالکل شاہی مطبخ کا سا سامان تھا اور بادشاہ کے تمام پسندیدہ کھانے موجود تھے۔ بادشاہ کو مزید حیرت ہوئی۔ بادشاہ کو دیواروں پر دل آرام کی تصاویر دیکھ کر اس کی یاد آئی اور ایک آہ بھر کر کہنے لگا ناحق ایک جملے پر ہم نے دل آرام کو نکالا، اس میں سلیقہ ہو یا نہ ہو باقی گنوں کی تو وہ پوری تھی۔

یہ سن کر دل آرام نے ایک چلمن کی اوٹ سے اپنا جلوہ دکھایا۔ بادشاہ نے اس کی جھلک دیکھی تو لکڑہارے سے پوچھا کہ یہ عورت جو چلمن کے اندر ہے تیری کون ہے، کیا نام ہے اس کا، عورت خوش سلیقہ ہے اور یہ بندوبست اسی کا معلوم ہوتا ہے۔

لکڑہارے نے کہا کہ غلام کی بیٹی ہے اور یہ جو کچھ ہے اسی کی خوش سلیقگی ہے۔ وہ بادشاہ کو اپنے محل کے زنان خانے میں لے گیا تو دل آرام بادشاہ کے قدموں پر جا گری اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ بادشاہ نے اسے اٹھا کر چھاتی سے لگایا اور بہت کلمات عنایت و مہربانی کے زبان پر لایا۔

دل آرام نے عرض کی کہ عالم پناہ یہ وہی قباد لکڑہارا ہے جس کے حوالے یہ لونڈی کی گئی تھی، کمال ذلت و خواری سے اس کو دی گئی تھی۔ لونڈی کے سلیقے سے یہ یہاں تک پہنچا، ارب پتی ہوا، ملک التجار بنا، اور ایسی عزت پائی کہ عالم پناہ نے اپنے قدوم میمنت لزوم سے اس کے غریب خانے کو آبرو بخشی۔

بادشاہ حیران ہوا اور پوچھا کہ لیکن اتنی دولت کہاں سے آئی؟ کیسے یہ غریب سے امیر التجار ہوا؟ دل آرام نے کہا کہ حضور کے اقبال کے بجز اور کیا ایسی تونگری لا سکتا ہے۔ میں نے اون کی ڈوریاں بٹ بٹ کر کچھ پیسہ جوڑا تھا اور اسی سے اب یہ ارب پتی ہوا ہے۔ یہی اس کی بے پناہ دولت کی منی ٹریل ہے۔

بادشاہ بہت خوش ہوا۔ اس نے دل آرام کا اعتبار کیا، فرمایا کہ آپ کی وضاحت اور دیے گئے ثبوت سے مطمئن ہوں، واپس اپنے عہدے پر شاہی محل تشریف لائیں اور ملکہ کا اضافی عہدہ بھی سنبھالیں، اب کوئی وسوسہ دل میں نہ لائیں اور دونوں عہدوں پر کام جاری رکھیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar