ابصار عالم صاحب آپ تو صحافی تھے


\"iffat-hassan-rizvi-2\"

ابصار عالم صاحب، پہلے تو سپریم کورٹ میں ہونے والے میڈیا کمیشن کیس میں آپ سے ملاقات ہوتی رہتی تھی جن دنوں آپ اور حامد میر صاحب بغل میں کیس کی فائل دبائے جسٹس جواد ایس خواجہ کی عدالت میں پیش ہوتے تھے، پھر یوں ہوا کہ میڈیا کے ضابطہ اخلاق بنانے کے حوالے کمیشن کے جس کیس میں آپ فریق تھے، اسی کیس میں سپریم کورٹ آرڈر پر عملدرآمد کرتے ہوئے حکومت نے آپ کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کا چئیرمین بنا دیا۔

سر جی، میں جب جیو نیوز کراچی سے وابستہ تھی تب سے آپ کی پروفیشنلزم کے چرچے سنے، سینئر صحافیوں سے جب بھی آپ کے حوالے سے جو کچھ سنا بہت مثبت ہی سنا، اسلام آباد آئی تو یہاں بھی وہ دوست جنہوں نے آپ کے ساتھ مختلف چینلز میں کام کیا آپ کی پروفیشنل جنرلزم کے قائل نظر آئے۔ ماسوائے چند ایک کہ جنہوں نے ایک مبینہ این جی او چلانے، اور آپ پر وزیراعظم نواز شریف کا آلہ کار بننے کا الزام لگایا۔ چلیں ہم مڈ کرئیر صحافی اور نوواردان صحافت ایسے گھٹیا الزامات پر کان نہیں دھرتے۔

مگر ابصار صاحب، آپ تو صحافی تھے، آپ ہم میں سے تھے، آپ تو خود جیو کی بندش کے خلاف آواز اٹھاتے رہے، سپریم کورٹ میں آپ پاکستانی میڈیا کے قواعد و ضوابط کو اسٹریم لائن کرنے کا مقدمہ پیش کرتے رہے۔ کبھی سوچا آپ نے کہ اب میڈیا ورکرز آپ سے نالاں کیوں؟

ابصار صاحب، سپریم کورٹ کے جسٹس امیر ہانی مسلم کی ن لیگی رہنما نہال ہاشمی کے ساتھ ملاقات کی ایک تصویر، اور اس تصویر سے متعلق بعض نیوز چینلز کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر، خود سپریم کورٹ نے توہین عدالت نے نوٹس جاری کیے، اگر وقت ہو تو چیک کروا لیں، توہین عدالت کے اس معاملے پر سپریم کورٹ نے نیو نیوز کو کوئی قانونی نوٹس جاری نہیں کیا، کیونکہ نیو نیوز کے جس پروگرام میں جج صاحب کی اس تصویر کا ذکر آیا اس کے پروگرام اینکر احمد قریشی نے اس مبینہ ملاقات اور تصویر پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا تھا، ہاں ایک سوال ضرور اٹھایا تھا۔

ابصار صاحب میں ذاتی طور پر احمد قریشی کو جانتی ہوں نہ ان کی مداح ہوں، آپ کو ان کے پروگرام میں عدلیہ مخالف کچھ مواد ملا تھا تو ان کی پروگرام ٹیم کو طلب کرتے، پروگرام معطل کرتے، ان کو سنا جاتا اور اگر ثابت ہوجاتا تو فیصلہ صادر کردیا جاتا، مگر یہاں تو عالم یہ ہے کہ آپ نے یک جنبش قلم سے پورے چینل کو ہی تالا لگا دیا۔

جب فیصل آبادی مالکان کا ایک نووارد چینل اپنے کارکن کو بلاوجہ نکال باہر کرے تو آپ چپ، بڑے کماؤ پوت چینل اپنے ورکرز کو کئی ماہ بعد تنخواہ دیں آپ چپ، چاہے تو تنخواہ ہی نہ دیں آپ چپ، ایک چینل اپنے کارکنان کو سی سی ٹی وی کیمرے کی تصاویر بھیج کر ہراساں کرے آپ جب بھی چپ۔ ابصار صاحب کوئی ایک قدم جو آپ نے ہم الیکٹرانک میڈیا ورکرز کے لیے اٹھایا ہو تو بتائیں۔

ہمیں تو خوشی ہوگی اگر آپ کسی چینل کو بھاری جرمانہ کریں یا معطل کریں صرف اس لیے کہ اس کا مالک اپنے کارکنان کو وقت پر تنخواہ نہیں دیتا۔

آپ ریگولیٹری باڈی ہیں، آپ کے زیر نگرانی چلنے والے ان چینلز کے کارکنان بغیر کسی لائف انشورنس اور حفاظتی انتظامات کے ہر سرد و گرم میں رپورٹنگ کرتے ہیں، آپ تو خود بھی ایک رپورٹر کا شاندار کرئیر رکھتے ہیں، سر کیا اس حوالے سے کوئی فکر کی؟ ان چینلز کو ایڈوائزری جاری کی؟

ابصار صاحب ان چینلز میں کام کرنے والی خواتین صحافیوں اور دیگر ورکرز کو اگر جنسی ہراساں کرنے کا قبیح جرم کیا جاتا ہے تو انہیں وفاقی محتسب کی جانب بھیج دیا جاتا ہے، ذرا سوچیں کہ آپ نے اس نوعیت کے معاملات نمٹانے کے لیے کونسا عملی قدم اٹھایا، کس چینل کو معطل کیا جرمانہ کیا؟

آپ تو جب بھی خاموش رہے جب ایک تہلکہ بریکنگ والے چینل نے مضحکہ خیز انداز میں یہ بریکنگ دی کہ ناظرین دیکھیں پولیس والے کو موٹی تازی نرس انجکشن لگا رہی ہے اور وہ کیسے ڈر رہا ہے، ابصار صاحب بتائیں کیا آپ کی راجدھانی میں ہمیں ایسی واہیات بریکنگز سے نجات ملے گی؟ یہ بھی غور کریں کہ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کو تو آپ نے محسوس کیا، ایک عام شہری کی بے عزتی پر آپ نے کیا ایکشن لیا؟

ابصار صاحب، اگر ان چینلز پر کڑی نگاہ رکھنا ہی مقصود ہے تو بتایا جائے، جن چینلز پر روز شام جمہوریت کو ناکام قرار دیا جاتا ہے، انہیں صرف وارننگ لیٹر کیوں؟ جس چینل پر روز شام قیامت برپا ہوتی ہے صرف اس پروگرام کی بندش ہی کیوں، کیوں نہیں پورا چینل بند کیا گیا؟ جس چینل پر روز شام صف ماتم بچھتی ہے اور کاغذوں کے پنے لہرا لہرا کر الزام، دعوی، ثبوت پیش کرکے فیصلہ بھی سنا دیا جاتا ہے، آپ نے کیوں نہیں اس ہتھوڑا گروپ اور ان کے پروگرام کو بند کیا؟ ایسے اور اس جیسے کئی کیوں کیوں کیوں۔

ابصار صاحب، ہم میڈیا ورکرز آپ کی خدمات کو واقعی قدر کی نگاہ سے دیکھیں گے اگر آپ ان چینلز کو صرف اس کے مواد ہی نہیں، میڈیا ورکرز کے خلاف پالیسی پر بھی جرمانے لگائیں گے اور آپ ریگولیٹ کرنے کے لیے بلا امتیاز ہر چینل پر یکساں پالیسی کا اطلاق کریں گے، وگرنہ یہ تاثر اور بھی تقویت پائے گا کہ جس نے آپ کی تقرری کی، آپ کو اس ہی کی خوشی بڑی عزیز ہے۔

چینلز کو ضابطہ اخلاق کے تحت لانے کے لیے اگر آپ کو وہ چینلز ہی بند کرنے پڑیں تو یہ کامیابی نہیں بلکہ پیمرا کی ناکامی ہے۔ ایسی میڈیا ورکرز دشمن پالیسی اگر یونہی جاری رہی تو ہمیں شاید آپ کے حوالے سے اپنی سوچ بدلنی پڑے کہ آپ اب صحافی تو نہیں رہے مگر صحافیوں میں سے بھی نہیں رہے۔

عفت حسن رضوی نجی نیوز چینل میں سپریم کورٹ کاریسپانڈنٹ ہیں، برصغیر کی عظیم ڈرامہ نویس فاطمہ ثریا بجیا کی سوانح نگار اور انٹرنیشنل سینٹر فار جرنلسٹس امریکا کی فیلو ہیں

عفت حسن رضوی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عفت حسن رضوی

نجی نیوز چینل میں ڈیفنس کاریسپانڈنٹ عفت حسن رضوی، بلاگر اور کالم نگار ہیں، انٹرنیشنل سینٹر فار جرنلسٹس امریکا اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کی فیلو ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں @IffatHasanRizvi

iffat-hasan-rizvi has 29 posts and counting.See all posts by iffat-hasan-rizvi

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments