خیبر پختونخوا: مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی


عمران ٹکر

\"imran-takkar\"پاکستان کے آئین میں تعلیم بنیادی حق کے طور پر 2010 میں آٹھویں ترمیم کے تحت تسلیم کیا گیا۔ پاکستان کے آئین کے شق نمبر 25 اے کے مطابق تعلیم 5 سال سے 16 سال تک ہر بچے کا بنیادی حق ہے۔ آئین کی شق نمبر 25 اے کے مطابق صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ 5 سال سے 16 سال تک ہر بچے کو مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی کے لئے صوبائی سطح پر قانون سازی کریں۔ اب تک 2010 سے 2016 تمام صوبائی حکومتوں بشمول اسلام آباد نے آئین کے شق نمبر 25 اے یعنی 5 سال سے 16 سال تک ہر بچے کو مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی کے لئے قانون سازی کی ہے لیکن خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت ابھی تک اس  سلسلے میں ناکام رہی ہے۔

چونکہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت ہے اور ان کا نعرہ اور وعدہ ہیمشہ انسانی حقوق کی فراہمی اولین ترجیح دینا ہے۔ لہٰذا عرض ہے کہ صوبائی حکومت پل، سڑکیں اور ڈیم بھی بنائے لیکن نہ صرف اپنے نعرے اور وعدے کی پاسداری کرے بلکہ آئینی تقاضا بھی پورا کرے۔

چونکہ صوبہ خیبرپختونخوا ایک طرف قدرتی آفات کی زد میں رہا ہے تو دوسری طرف دہشت گردی نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے جس کے نتیجہ میں معیشت اور روزگار پر براہ راست اثر پڑا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پچھلے 10 سے 15 سال میں صوبہ میں چائلڈ لیبر اور سٹریٹ چلڈرن میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی حکومت جس کی ترجیح پل اور سڑکیں بنانا نہیں ہونا چایئے بلکہ انسانی حقوق کی فراہمی ہونا چاہئے۔ اس لئے امید ہی کر سکتے ہیں کہ تحریک انصاف کی حکومت بیشک دوسرے کاموں میں اور صوبوں کی تقلید کرے یا نہ کرے، کم از کم اس محروم صوبہ کے تعلیم سے محروم ہونے والے بچوں کو ان کے آئینی اور بنیادی حق کے لئے جاتے جاتے قانون سازی ضرور کریں تاکہ صوبہ میں تعلیم نہ صرف مفت بلکہ لازمی ہو اور اس کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کا سلسلہ شروع ہو اور صوبہ کی آئیندہ نسل سکول جانے کی عمر میں ہوٹلوں، کارخانوں اور سڑکوں پر مزدوری نہ کریں بلکہ ریاست کی طرف سے دئے گئے حق کی سے استفادہ حاصل کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments