ملکی بدنامی سے بچنے کے لئے این جی اوز کو سدھارنے کا مشن


\"saleem-malik\" این جی اوز پاکستان کی بدنامی کا باعث ہیں ورنہ؛

  1. پانامہ سکینڈل میں پاکستانی شامل نہیں ہیں۔ لندن فلیٹس نواز شریف فیملی کے نہیں تھے۔ ان کے بچے بیچارے صرف ان میں رہتے ہیں۔ پردیس میں وہ اور کیا کرتے اور کہاں رہتے؟ ہاں البتہ اب یہ فلیٹس ان کو اللہ نے دے دئے ہیں، الحمداللہ۔ ان فلیٹس کی خریداری کے لئے انہوں نے غیر قانونی دولت استعمال نہیں کی۔ نواز شریف فیملی پر ٹیکس چوری، کک بیکس اور منی لانڈرنگ کے الزامات غلط ہیں۔ قطری شہزادے کا خط بالکل ٹھیک ہے۔ ہماری شاہی فیملی کو بدنام کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔
  2. سرے محل اور سوئس بنک اکاؤنٹس زرداری صاحب کے نہیں تھے۔ زرداری صاحب ٹیکس چوری، کک بیکس اور منی لانڈرنگ جیسے جرائم میں کبھی شامل نہ تھے۔ لاہور والا بلاول ہاؤس ملک ریاض نے تحفے میں نہیں دیا بلکہ زرداری صاحب اس کی سہ ماہی اقساط باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں۔ زرداری صاحب کو کوئی بدنام نہیں کر سکتا۔
  3. \"mayfair-apartments\"اسحاق ڈار صاحب نے ٹیکس چوری، کک بیکس اور منی لانڈرنگ کے جرائم نہیں کئے۔ ڈار صاحب نے بھلے وقتوں میں برطانیہ سے سی اے کی ڈگری حاصل کی تھی اور بہت بڑے اکاؤنٹنٹ بن گئے تھے۔ ان کے بیٹے دوبئی میں محنت مزدوری کرتے ہیں۔ ان کی چھوٹی چھوٹی بچتوں اور ڈار صاحب کی آمدنی سے دوبئی میں انہوں نے چند ارب روپے کے پلازے بنائے ہیں۔ ان پر الزامات لگانا ناانصافی ہے۔
  4. پاکستان تحریک انصاف تبدیلی لانے اور ملک میں کرپشن ختم کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ عمران خان کے قریبی ساتھی اور پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی، خورشید محمود قصوری صاحبان اور ان کے اتحادی شیخ رشید، مولانا طاہرالقادری اور جماعت اسلامی کرپٹ نہیں ہیں اور انقلاب کی علامتیں ہیں۔ یہ سارے لوگ آزمودہ کار ہیں۔ پہلے کئی فوجی اور سیاسی حکومتوں میں رہ کر اس ملک کی خدمت کر چکے ہیں۔ اس ملک میں دودھ اور شہد کی جو نہریں بہہ رہی ہیںیہ ایسے ہی تجربہ کار لوگوں کی وجہ ہیں۔
  5. عمران خان نے اپنے ان ساتھیوں کے مشورے پر بھی فوج کو مارشل لا لگانے کی دعوت کبھی نہیں دی۔ اسٹیبلشمنٹ نے بھی کبھی عمران کو استعمال نہیں کیا۔ عمران خان اور طالبان ایک دوسرے کے لئے اپنے دلوں میں نرم گوشہ نہیں رکھتے۔\"hassan-nawaz\"
  6. پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون دونوں ہی جمہوری پارٹیاں ہیں۔ دونوں طرف ہی ان کے بچے اتنے ہونہار ہیں کہ وہ عوام کا بہترین انتخاب ہیں، اسی لئے وہ پارٹیوں کے سربراہ ہیں۔ اور ویسے بھی اتنی محنت سے بنائی ہوئی پارٹی کو بندہ ایسے ہی محض جمہوریت کی خاطر کسی اور کے حوالے تو نہیں کر سکتا۔ ان دونوں بڑی پارٹیوں نے ایک دوسرے کی کرپشن چھپانے کے لئے کوئی سازباز نہیں کر رکھی۔
  7. پاکستا نی فوج سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ جرنیلوں نے کوئی آدھی درجن دفعہ آئین توڑا تو انتہائی مجبوری کی حالت میں۔ اب ملک زیادہ ضروری ہے یا آئین۔ نظریہ ضرورت کی اختراع ہمارے عدالتی نظام کی کامیابی اور عین انصاف ہے۔ آرٹیکل چھ کو توڑنے کا کوئی مرتکب نہیں ہوا۔
  8. جنرل مشرف کے دوبئی یا باقی دنیا کے بنکوں میں جمع شدہ دولت لوٹ مار کی نہیں ہے۔ بڑے بھائی سعودی کنگ نے غربت کے دنوں میں ان کی مدد کی تھی۔ جنرل مشرف صاحب ایک دیانت دار آدمی تھے ان کی ساری ٹیم ہی نیک لوگوں پر مشتمل تھی۔ وزیراعظم \"bilawal-house\"شوکت عزیز بھی یہاں سے کروڑوں ڈالر لوٹ کر نہیں بھاگے۔ وہ کسی وقت بھی واپس آنے کو تیار ہیں۔
  9. پاکستان میں قانون سب کے لئے ایک جیسا ہے۔ جنرل مشرف صاحب بیمار تھے اس لئے کوئی سو دن فوجی ہسپتال میں داخل رہے ورنہ فوج عدلیہ کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتی۔ فوج قانون کے ساتھ ایسا مذاق کیسے کر سکتی ہے۔
  10. جنرل ضیاالحق ایک نیک مسلم چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر تھے۔ انہوں نے افغانستان میں سوویت یونین کے ساتھ اسلام کی جنگ بہت دلیری اور جذبہ شہادت سے لڑی اور اسلام کو فتح حاصل ہوئی۔ اسلام کا بول بالا ہوا۔ جنرل ضیا کے دور میں پاکستانی عدالتیں بہت آزادی سے اپنا کام کرتی تھیں۔ بھٹو کی پھانسی اور پی پی پی کارکنوں کو کوڑوں کی سزاؤں میں سیاسی وابستگی کارفرما نہیں تھی۔
  11. جنرل ضیا اور ان کے ساتھی جرنیل بہت نیک اور دیانتدار تھے اور کورپشن کے قریب تک نہیں جاتے تھے۔ جنرل ضیا کی وفات کے بعد ان کے بیٹے الیکشنوں پر جو کروڑوں روپے خرچ کرتے تھے وہ جنرل صاحب کی تنخواہوں سے بچائی ہوئی رقوم تھیں۔ ویسے جنرل صاحب کی تمام تنخواہوں کی کل رقم کتنی بنتی ہو گی؟\"imran-khan-bani-gala\"
  12. جنرل مشرف کے جانے کے بعد پچھلے نو سال میں آرمی چیف نے حکومتی معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کی۔ مسلم لیگ نون کی موجودہ حکومت کو جنرل راحیل شریف کے تین سالہ دور میں ماشل لا کا کوئی خطرہ نہیں تھا۔ آرمی چیف منتخب وزیراعظم کے ماتحت تھے اور بہت فرمانبرداری سے کام کرتے رہے۔
  13. پاکستان کی منتخب حکومتیں آزادی سے داخلی اور خارجی پالیسیاں بناتی ہیں۔ انڈیا اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کے سلسلے میں پہلے بے نظیر نے اور اب نواز شریف نے جب دوستی کا ہاتھ بڑھایا تو کسی ادارے نے کبھی مداخلت نہیں کی۔ ساری دنیا کو علم ہے کہ پاکستان میں اصل طاقت منتخب وزیر اعظم کے پاس ہوتی ہے۔
  14. پاکستان کی دفاعی ایجنسیوں پر بین الاقوامی دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات کا الزام غلط ہے۔ اسامہ بن لادن، ملا اختر منصور، ملا عمر اور بین القوامی دہشت گردی میں مطلوب لوگ جو پاکستان میں مارے گئے یا گرفتار ہوئے تو یہ محض اتفاق تھا۔ ہمارا اس میں کوئی قصور نہیں۔
  15. پاکستان میں ریاستی اداروں پر ہزاروں لوگ کو اغوا کرنے کا الزام غلط ہے۔ ان میں بہت سوں کی مسخ شدہ لاشیں بھی نہیں ملتی ہیں۔ ھاں البتہ کچھ رہا ضرور ہوئے ہیں۔\"bani-gala\"
  16. پاکستان میں الیکشن صاف اور شفاف ہوتے ہیں۔ دھاندلی کا کوئی الزام نہیں ہوتا اور ہارنے والے نتائج کو تسلیم کرتے ہیں۔
  17. پاکستانی ایجنسیاں سیاست دانوں کو قابو میں رکھنے کے لئے سیاسی جوڑ توڑ نہیں کرتیں۔ اصغر خان کیس جھوٹ تھا۔ آئی ایس آئی نے ائی جے آئی میں رقوم تقسیم نہیں کی تھیں۔ اس سلسلے میں ملوث جرنیلوں کے اعترافی بیانات کو صرف مذاق سمجھا جائے۔
  18. کراچی کے امن و امان کی بربادی اور ہر سال ہزاروں لوگوں کے قتل میں ایم کیو ایم کا ہاتھ نہیں۔ ایم کیو ایم کو پہلے بنانے، کئی دفعہ توڑنے اور نئی ایم کیو ایم بنانے میں ریاستی ایجنسیوں کا ہاتھ نہیں ہے۔ ایم کیو ایم پر بھتہ خوری، کک بیکس اور منی لانڈرنگ کے الزامات غلط ہیں۔ الطاف بھائی کے لندن والے گھر سے لاکھوں پاؤنڈ کے کرنسی نوٹ برآمد نہیں ہوئے تھے۔
  19. پاکستان میں ماورائے عدالت قتل کرنے کا کوئی واقعہ نہیں ہوتا۔ ایسا کوئی الزام اگر ہے بھی تو وہ غلط ہے۔
  20. پاکستان میں سب کو مذہبی آزادی ہے۔ کوئی اقلیتی گروپ کسی بھی تفریق کا شکار نہیں۔ ہر کوئی یہاں اپنے مذہب کی کھلے عام بالکل ایسے تبلیغ کر سکتا ہے جیسے کہ مسلمان اپنے مذہب اور عقائد کی تبلیغ کرتے ہیں۔\"ik-helicpotor\"
  21. پاکستان کی یونیورسٹیاں اعلیٰ معیار کی تعلیم دیتی ہیں۔
  22. علمائے دین نفرت اور فرقہ واریت نہیں پھیلاتے اور منبر و محراب سے امن کا پیغام دیا جاتا ہے۔
  23. دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عمل جاری ہے۔ مدرسوں میں اب امن اور جدید تعلیمی علوم پڑھائے جاتے ہیں۔
  24. پاکستان کا آئین اور قانون سب لوگوں کو برابر کا شہری مانتا ہے اور کسی قسم کی تفریق کی گنجائش نہیں دیتا۔

البتہ یہ مغرب زدہ این جی اوز جب عورتوں، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کے معاملات کو بلا وجہ اچھالتی ہیں تو پاکستان کو بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چودھری نثار علی خان صاحب این جی اوز کو سیدھا کرنے کی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں تاکہ پاکستان کو بدنامی سے بچایا جا سکے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments