کئی اہم شخصیات جو ہم میں نہیں رہیں


\"ali-raza\"قانونِ فطرت ہے کہ ہر جاندار نے ایک نہ ایک دن موت کی آغوش میں چلے جانا ہے۔ انسان، جانور، پرندے، حشرات الارض حتٰی کہ کوئی بھی جاندار ایسا نہیں جو موت سے بچ سکے۔ ان تمام قسم کے جانداروں میں انسان ایک ایسا جاندار ہے جس کی موت پر دوسرے انسان رنج و الم میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور مختلف طریقوں سے اپنے دکھی جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ ان میں اکثر شخصیات غیر معروف ہوتی ہیں لیکن اُن کے جانے کا دکھ ان کے قریبی عزیز و اقارب کو بہت شدت سے ہوتا ہے اور اگر مرحوم کی موت حادثاتی نوعیت کی ہو تو سوگواران کے لئے اس کو بھلانا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔ کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو اپنے قریبی عزیز و اقارب کے علاوہ عام لوگوں میں بھی کافی مقبول ہوتی ہیں اور ان کی موت کا دکھ ان عام لوگوں کو بھی شدت سے ہوتا ہے۔

2016 ابھی تک پاکستان کی تاریخ کا وہ سال ہے جس میں وطنِ عزیز کی کئی نامور شخصیات اس دارِ فانی سے کوچ کر گئیں۔ ان میں بعض تو طبعی موت کاشکار ہوئے لیکن بعض اچانک کسی نہ کسی حادثے کی نظر ہو گئے۔ ان نامور شخصیات کا ابھی بھی کہیں ذکر ہوتا ہے تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں خاص طور پر وہ لوگ جو کسی حادثے کا شکار ہوئے۔

8 جولائی 2013 کو بین الاقومی شہرت یافتہ، معروف سماجی شخصیت عبد الستار 88 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ ایدھی صاحب گُردوں \"edhi6\"کے مرض میں مبتلا تھے۔ انہوں نے اپنی ساری زندگی انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کر دی۔ انہوں نے اپنے اور اپنی اولاد کے لئے ذاتی گھر تک نہیں بنایا۔ انہیں کئی بار نوبیل انعام کے لئے بھی نامزد کیا گیا۔ ایدھی صاحب کی موت بلا شبہ پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا سانحہ تھی اور ان کی کمی رہتی دنیا تک محسوس کی جائے گی۔

معرف قوال غلام فرید صابری کے لختِ جگر اور مقبول احمدصابری کے بھتیجے امجد فرید صابری۔۔ جتنی پیاری اور گونجدار آواز اُتنی ہی ہنس مکھ اور پیار کرنے والی شخصیت۔ وہ 22 جوُن 2016 کو ایک ٹی وی پروگرام میں شرکت کے لئے جارہے تھے کہ اپنے گھر کے قریب ہی بے رحم قاتل کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ امجد صابری عالمی شہرت یافتہ قوال تھے اور پوری دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے تھے۔ وہ پاکستان کے واحد قوال تھے جن کی قوالی سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے مسلسل دو گھنٹے براہ راست سُنی۔ بے شک انہوں نے دورِ حاضر میں قوالی کی صنف کو زندہ رکھا ہوا \"hanif2\"تھا۔ ان کی موت سے تمام حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ اُن کا جنازہ پاکستان کی تاریخ کے چند بڑے جنازوں میں سے ایک تھا۔

پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار ٹرپل سنچری بنانے والے لٹل ماسٹر محمد حنیف کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ کھیل کے دوران ان کی مستقل مزاجی اور بہترین دفاع آج بھی نئے کھلاڑیوں کے لئے مشعلِ راہ کا کردار ادا کرتا ہے۔ وہ 11 اگست 2016 کو آغا خان یونیورسٹی ہسپتال میں اپنے خالق حقیقی کو جا ملے۔ انہیں پھیپھڑوں کا کینسر لاحق تھا۔ لٹل ماسٹر نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی سب سے طویل اننگز کھیلنے کا عالمی ریکارڈ پنے نام کیا۔ انہوں نے 970 منٹس کی طویل ترین اننگز کھیلی۔

پیپلز پارٹی کے جیالے اور بحالی جمہوریت کے لئے کوڑوں اور جیلوں کی سختیاں برداشت کرنے والے جہانگیر بدر بھی رواں سال 14 نومبر کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ انہوں نے اپنے سیاسی کیرئر کا آغاز ایوبی آمریت کے دور میں طلباء سیاست سے کیا۔ وہ پاکستان کے ان چند ایک سیاست دانوں میں سے تھے جو لوئر مڈل کلاس سے پارلیمنٹ تک پہنچے تھے۔ وہ بڑے فخر سے بتایا کرتے تھے کہ میں ایک مزدور کا بیٹا ہوں۔ وہ آخری دم تک پیپلز پارٹی کے ساتھ وفادار رہے۔ ان کے سیاسی مخالفین بھی \"Amjad-Sabriجمہوریت کے لئے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کی وفات کو پیپلز پارٹی کے لئے ناقابل تلافی نقصان سمجھا جا تا ہے۔
دل دل پاکستان جیسا سدا بہار ملی نغمہ گانے والے جنید جمشید 7 دسمبر 2016 کو 48 لوگوں کے ہمراہ ایک فضائی حادثے میں اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے۔ ان کی موت کی خبر سے پورے ملک میں غم اور دکھ کی لہر دوڑ گئی۔ انہوں نے ایک عرصہ بطورِ گلوکار لوگوں کے دلوں پر راج کیا۔ 2004 میں انہوں نے گلوکاری سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے بطورِ مبلغ اپنی خدمات سرانجام دینا شروع کر دیں۔ اس دوران انہوں نے کئی نعتیہ کلام بھی پڑھے جنہیں پوری دنیا میں بے حد مقبولیت ملی۔ وہ دنیا کی 500 بااثر مذہبی شخصیات کی فہرست میں بھی شامل تھے۔ ان کی موت کے دکھ کا اندازہ آج بھی کئی اہلِ قلم کی تحاریر سے لگا یا جا سکتا ہے۔
ابھی 2016 مکمل ہونے میں چند ہفتے باقی ہیں نہ جانے کتنے اور ہوں گے جو اس سال کے اختتام تک ہم میں نہ رہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ اُن میں کچھ بڑے نام بھی شامل ہوں کیونکہ موت برحق ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments