یہ میلاد کے برقی قمقمے کاش میرے دل کو نور سے بھرتے


\"muhammad-bilal\"کائنات کی سب سے برگزیدہ ہستی کی ولادت کا دن دنیا کی تاریخ کے لیے سب سے اہم ترین دن ہے، کیونکہ اس دن کے بعد دنیا میں ایسی تبدیلیاں آئیں جس سے روم و فارس کی سطوت کو زوال آیا اور بکریوں کے چرواہے دنیا کے حکمران بنے اور ایک ایسی امت کا ظہور ہوا جس کی تقدیر میں \”یعلو\” غالب ہونا تو لکھا تھا \”یعلی الیہ\” مغلوب ہونا نہیں۔ حالات چاہے کیسے ہی گھمبیر کیوں نہ آئیِں بالآ خر عروج اس کا مقدر بننا تھا۔ لیکن قدرت کسی سے نا انصافی نہیں کرتی یہی وجہ ہے من و سلویٰ کو تناول کرنے والی قوم کو اپنے اعمال کی وجہ سے ہزیمت اٹھانا پڑی۔۔۔۔۔
آج میلاد پر برقی قمقمے دیکھ کر ایک بات سوچی کہ کہیں ہم کو استعمار صرف ایک دن والے اسلام کی طرف تو نہیں لے جارہا ہے جو آج مغرب میں عیسائیت کو صرف کرسمس اور ایسٹر پر دکھاتا ہے۔ کیا ان کو مذہب کو صرف نجی معاملے ثابت کرکے یا اس کو صرف دنوں میں محصور کر کے اپنے مقصد کی تعمیل میں مدد تو نہیں مل رہی؟ کتنی حیرانی کی بات ہے زمانوں کے مذہب کو ہم دنوں میں مقید کر رہے ہیں۔ پھر سوچا یہ خیال جھٹک دوں کہیں دوست یہ نہ کہیں \” ابلیس کے سوا سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں۔
پھر میں نے سوچا یار ہم سب نے چراغاں کیا ہوا ہے اس ذات سے والہانہ محبت میں اور بالفرض آج وہ ذات محمد ﷺ میری مہمان بنتے ہیں اور میرے گھر آ کے رکتے ہیں رات تہجد میں گزارتے ہیں، میں سویا ہوں۔ صبح فجر کی نماز پڑھتے ہیں میں سویا ہوں۔ نو بجے جا کے میں ناشتہ دینے جاتا ہوں وہ کہتے ہیں آج سوموار تھا میں تو سوموار کو روزہ رکھتا ہوں آپ کو نہیں پتہ میرے پیروِں تلے زمین نکل جاتی ہے۔ پوچھتے ہیں بلال آج آپ نے صبح کی نماز بھی نہیں پڑھی میرا دماغ پھٹنے لگتا ہے پھر میں کہتا ہوں آقا آپ سے محبت کرتا ہوں۔ آقا مسکرا دیتے ہیں۔۔۔۔۔
پھر میں اپنے آقا ﷺ کو اپنے شہر میں ان کی آمد پر کی گئی سجاوٹ دکھانے لے جاتا ہوِں۔ ایک بہت بڑی کوٹھی کو زبردست انداز سے سجایا ہوا ہوتا ہے کہ آقا ﷺ کہتے ہیں چلو دیکھتے ہیں میرے محب کو۔ وہاں پہنچے تو آقا ﷺ کو فرشتہ لسٹ دکھاتا ہے کہ موصوف قبضہ مافیا ہیں، پانی کے بجائے شراب پیتے ہیں، غریبوں پر ظلم ان کی عادت ہے اور پولیس ان کی نوکر۔ لیکن آپ سے بہت محبت کرتے ہیں۔ آقا ﷺ کہتے ہیں یہاں سے چلو میں شرم سے ڈوب مرتا ہوں۔۔۔۔ میں صرف اتنا ہی کہہ پاتا ہوِں آقا ﷺ وہ آپ سے محبت تو کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
بازار میں جاتے ہیں ایک دکان پر بڑا نعلین سجا ہوتا ہے میں سوچتا ہوں آقا ﷺ کو ادھر لے جاتا ہوں چلو کچھ تو تسلی ہو کہ باکردار لوگ بھی موجود ہیں۔ دکان میں جاتے ہیں دکاندار بھائی مال دکھاتے ہیں بیس قسمیں اٹھاتے ہیں اس کے ایک نمبر ہونے کی لیکن ساتھ میں کھڑا فرشتہ کہتا ہے آقا ﷺ یہ دو نمبر نہیں تین نمبر ہے۔ آقا ﷺ کہتے ہیں کیا اس کو پتا نہیں میں نے کیا کہا ہے ملاوٹ کرنے والے کے بارے میں \” من غش فلیس منا \” جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں \” آقا ﷺ میری طرف دیکھتے ہیں کہ گویا جب میزبان ایسا ہوگا تو آگے والے بھی ایسے ہی ملیں گے۔ میں صرف اتنا کہہ پاتا ہوں آقا ﷺ وہ آپ سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر ایک دم میرے ذہن میں دھماکا ہوا سوچا آقا ﷺ کو اپنے علاقے کے سب سے بڑے مفتی صاحب کے پاس لے جاتا ہوں ان سے مل کے آقا ﷺ کہیں گے چلو امت کا اتنا بھی برا حال نہیں۔ مسجد میں لے کے جاتا ہوں اندر داخل ہوتے ہیں مولوی صاحب کسی پر کفر کا فتویٰ لگا رہے ہوتے ہیں اور اپنے نام لیواؤں کو نبی پاک ﷺ سے خواب میں اور اصل میں کئی دفعہ ملنے کا حوالہ دے کر اپنی حقانیت کا علم بلند کر رہے ہوتے ہیں۔ آقا ﷺ اس کو سلام کرتے ہیں وہ صرف وعلیکم السلام کہتا ہے پھر اپنے کام میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ آقا ﷺ مجھے کہتے ہیں اس نے مجھے پہچانا نہیں حالانکہ خواب میں شیطان میری شکل بنا ہی نہیں سکتا۔ میرے منہ سے فقط اتنا ہی نکلتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آقا ﷺ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور آقا ﷺ یہ دیکھ کر چلے گئے۔
یہ دیکھ کر میں زارو قطار رونے لگا کہ ہم اپنے زوال کی تاریکی کو ان برقی قمقموں سے منور کرنا چاہتے ہیں جب کہ یہ جانتے ہیں کہ یہ قمقمے گلی محلے کو تو روشن کر دیں گے لیکن میرے خبث باطن کو منور نہیں کرسکتے۔ میں چور ہوں، لٹیرا ہوں، کرپٹ ہوں، غریبوں کا دشمن ہوں، کاروبار میں ملاوٹ کرنا والا بھی ہوں تو یہ بات سمجھ لوں کے یہ برقی قمقمے مجھے کوئی فائدہ نہیں دیں گے اگر میں انسان نہین بن سکتا تو۔۔۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments