شہہ لیلیٰ کے ہجے اور۔۔۔ فیاض بریانی کیوں بیچتا ہے؟


\"\"کمینٹیٹر نے آسمان سر پر اٹھا رکھا ہے۔ چیخ رہا ہے۔

بال حاجرہ خان نے چھین لیا۔ بھوٹان کی چار کھلاڑی ان کے پیچھے لیکن حاجرہ بجلی کی سی تیزی سے مخالف ڈی کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ اوہ حاجرہ خان نے چاروں کھلاڑیوں کو کیا چکمہ دیا اور کیا ہی خوبصورت پاس شہہ لیلیٰ کو ۔اور اور شہہ لیلیٰ گیند کو لے کر آگے بڑھیں ۔۔شاندار ڈاج اور اور ۔۔

 شا شا شاندا ااار گول ۔۔گول کیپر ابھی تک حیران پریشان کہ یہ ہوا کیا ہے؟

شہہ لیلیٰ دی بیوٹی۔۔

اس طرح کے ویڈیو کلپس یو ٹیوب پر مل جاتے ہیں وگرنہ ہمیں کرکٹ سے کہاں فرصت ۔

گذشتہ ہفتے شہہ لیلیٰ کے اعزاز میں اسلام آباد میں ایک میچ منعقد ہوا جس کے بعد ایک تقریب میں شرٹ نمبر 7 کو ہمیشہ کے لیے ریٹائرڈ کر دیا گیا۔ اب یہ شرٹ نمبر7 ہمیشہ کے لیے شہہ لیلیٰ کے لیے مختص ہو گیا ہے اور پاکستان کی قومی ٹیم میں اس نمبر کی شرٹ کوئی نہیں پہن سکے گا۔

شرٹ نمبر 7 کی ریٹائرمنٹ یقیننا ایک بہت بڑا اعزاز ہے لیکن اس اعزاز کے پیچھے ایک تکلیف دہ کہانی ہے۔\"\"

پاکستان کی قومی ٹیم کو بہترین مقام دلوانے میں بلوچ خواتین کھلاڑیوں کا بہت بڑا کردار ہے ۔اس کردار کے پیچھے شہہ لیلیٰ کی والدہ محترمہ سینیٹر روبینہ عرفان کی شخصیت ہے جنہوں نے بلوچستان یونائیٹڈ کی داغ بیل ڈالی اور اپنی تین بیٹیوں کو لیکر بلوچستان کے دروازوں پر دستک دیتی رہیں کہ اگر میری تینوں بیٹیاں کھیل رہی ہیں تو آپ لوگوں کی بیٹیاں بھی میری بیٹیاں ہیں۔ مجھ پر اعتماد کرو ۔

پاکستان کی فٹ بال خواتین ٹیم اور مختلف کلبوں میں شہہ لیلیٰ کے لیے شدید محبت کیوں پائی جاتی ہے اس کی ایک وجہ شہہ لیلیٰ کی والدہ محترمہ ہیں جنہوں نے تمام فٹ بال کی کھلاڑیوں کو بیٹیوں کی طرح سمجھا ہے۔ پاکستان خواتین فٹ بال ٹیم شہہ لیلیٰ کے لیے کچھ انوکھا کرنا چاہتی تھیں لیکن کیسے کریں۔

پاکستان خواتین فٹ بال ایسوسی ایشن بے اختیار ہے اور ۔۔۔

پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو تو شہہ لیلیٰ کے نام کے ہجے تک نہیں معلوم ۔

پاکستان نیشنل فٹ بال ایسوسی ایشن کی نائب کپتان ابیہہ حیدر اور اسلام آباد فٹ بال ایسوسی ایشن کی ایمان اعجاز پیش پیش تھیں۔ ان سب کی ایک ہی ضد تھی کہ شہہ لیلیٰ ہماری بہن تھی ۔ اس نے چودہ سال فٹ بال کے میدانوں میں پاکستان کے نام کے لیے پسینہ بہایا۔ آج اگر پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو فکر نہیں تو کم از کم ہم مل کر شہہ لیلیٰ کے لیے کچھ کریں۔اس کے لیے ایک اعزازی میچ کا انعقاد ہو جو اسلام آباد کلب اور پاکستان ٹیم کے مابین کھیلا جائے۔

ابیہہ حیدر اپنے دوستوں کے ساتھ کارپوریٹ سیکٹر میں ماری ماری پھرتی رہیں۔ دروازے کھٹکھٹاتی رہیں۔ ہر ادارہ ان کو دس پندرہ دن انتظار\"\" کرنے کا کہتا رہا ۔ ابیہہ حیران تھیں کہ وہ شعبہ جو ایک رات میں کسی تقریب میں ایک بینر لگوانے کے لیے بیس بیس لاکھ لٹا دیتا ہے جبکہ ہماری تو مطلوبہ رقم بھی کچھ زیادہ نہیں ہے ۔شہہ لیلیٰ کی خاطر کوئی نہیں ہے جو آ گے آئے؟

آخر ایمان اعجاز کے چچا جو ایک بینک میں کام کرتے ہیں ان کوکہا گیا۔ انہوں نے انتظامات کی حامی بھری۔ شہہ لیلیٰ کے اعزاز میں میچ ہوا۔میچ کی خاص بات بلکہ یوں کہیے کہ جذباتی بات یہ تھی کہ پاکستان نیشنل ٹیم ایک کھلاڑی کم کے ساتھ کھیلی۔۔یعنی شرٹ نمبر 7 کے بغیر کھیلی۔

میچ کے اختتام پر شرٹ نمبر 7 کو ریٹائرڈ کر دیا گیا ۔ اب اس شرٹ کو فریم کرا کے شاید شہہ لیلیٰ کے گھر والوں کو دے یا جائےکیونکہ فیڈریشن ایسی فضولیات کو پسند نہیں کرتی۔

 پاکستان فٹ بال فیڈریشن نے اس ایونٹ میں امداد تو کیا کرنی تھی ان کا ایک نمائندہ بھی میچ دیکھنے تک نہ آیا۔

یعنی اتنی تکلیف گوارہ نہ کی کہ میچ دیکھنے کے لیے چند گھنٹے نکال لیتے۔

شاید مصروف ہوں گے۔ ایک چینل میں ہمارے ایک ہیڈ ہوا کرتے تھے جو ہر وقت مصروفیت کا رونا روتے رہتے۔ کسی پروگرام کی بابت \"\"گفتگو کے لیے ہفتوں انتظار کرنا پڑتا ۔ ایک دن ہمارے ایک دوست سے رہا نہ گیا اس نے کہا کہ گنتی کے چھ پروگرام ہیں جن کے آپ ہیڈ ہیں۔ یہ چھ پروگرام ہر وقت بجٹ وغیرہ جیسے ایشوز کے لیے آپ کا راہ تکتے رہتے ہیں۔ آپ باہر تو کسی کو کہہ سکتے ہیں کہ ان چھ پروگرامز کی وجہ سے آپ بہت مصروف ہیں ۔ لیکن یہ پروگرامز ہی آپ کی ساری ذمہ داری ہیں تو آپ ان پروگرامز کو کیسے کہہ سکتے ہیں کہ میں مصروف ہوں ۔۔ عالی جاہ آپ کہاں مصروف ہیں؟

تو فٹ بال فیڈریشن بھی مصروف ہو گی ۔ کہاں مصروف ہو گی ۔۔کہیں ہو گی ۔ کم از کم فٹ بال میں مصروف نظر نہیں آئی۔جس کی ویب سائیٹ پر ابھی زیر تعمیر لکھا نظر آئے اس کی مصروفیت کے کیا کہنے!

ابیہہ سے میں نے پوچھا کہ شرٹ نمبر 7 کی ریٹائرمنٹ کا سرکاری سٹیٹس کیا ہے ؟ کیا فیڈریشن نے اس کو سرکاری طور پر تسلیم کیاہے؟

جس پر ابیہہ نے دکھ اور غصے کے ساتھ کہا ۔۔کونسی فیڈریشن؟ یہ پاکستان کی نیشنل ٹیم نے مشترکہ طور پر ریٹائرڈ کی ہے۔ جب فیڈریشن کہیں نظر ہی نہیں آرہی تو پھر ہم ہی اتھارٹی ہیں۔ شہہ لیلیٰ نے چودہ سال دن رات فٹ بال کے لیے وقف کر دیے اور ان ۔۔۔کے پاس چند گھنٹوں \"\"کا وقت تقریب دیکھنے کے لیے بھی نہیں ہے۔

میرا ایک بڑا پیارا دوست ہے فیاض جو آج کل ملائشیا ہوتا ہے۔ فیاض پاکستان نیشنل ٹیم کا حصہ رہا۔ اس کی زبانی ایسے ایسے قصے سننے کو ملتے کہ کانوں کو ہاتھ لگاتے۔ فٹ بال فیڈریشن دو کیلے اور ایک سیب جس طرح کھلاڑیوں میں تقسیم کرتی تھی ویسا سلوک بھکاریوں سے بھی نہیں کیا جاتا۔ ایک دفعہ ٹیم کی شرٹس کھلاڑیوں کے ناموں کے ساتھ پرنٹ ہو کر آئیں۔ کوچ نے فیاض کی شرٹ دبالی۔ فیاض نے اس کو کمرے میں بلایا۔ اکیلے کمرے میں فیاض نے جی بھرکر لاتوں اور مکوں سے کوچ صاحب کی مرمت کی ۔ فیاض ٹیم سے ہمیشہ کے لیے باہر ہو گئے، کافی عرصہ بریانی لگاتے رہے آج کل ملائشیا میں ہیں۔ میں جتنا عرصہ فیاض کے ساتھ لاہور میں رہا مجھے پتہ ہے کہ وہ فٹ بال کا کس قدر جنونی تھا۔ ایک پلیٹ بریانی کی گاہک کو دی اور دوسرے گاہک کوبریانی دینے سے پہلے پاؤں میں رکھے فٹ بال کو گھٹنوں پر اٹھا کر تھوڑی دیر نچا لیا۔

ہمارے بچوںاور بچیوں کے ساتھ ان کمبختوں نے کتنا ظلم کیا ہے۔ ان کے خواب روند ڈالے ہیں۔

ثقافت ۔۔سیاحت۔۔امور نوجواناں۔۔کھیل۔۔یہ وہ شعبے ہیں جن کے بچاؤ اور ان کے پھیلاؤ کے لیے قومیں جنگیں لڑنے سے بھی گریز نہیں کرتیں ۔ انہی شعبوں کو وہ اپنی شناخت سمجھتی ہیں۔۔\"\"

ایک ہمارا یہ ملک ٗ کہ جہاں پر یہ تمام شعبے اور ان سے متعلقہ ادارے سیاسی نوازشوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

کسی جماعت کو کہا کہ ہم آپ کو یہ دو اہم وزارتیں دے رہے ہیں اور ساتھ جھونگے میں ثقافت اور کھیل بھی لے لیں ۔۔ہمارے ساتھ اتحاد کر لیں۔

جب یوں ہوتا ہے تو جس نے جھونگے میں وزارت لی ہے اسے کیا خبر کہ ۔۔

شہہ لیلیٰ کے ہجے کیا ہیں اور ۔۔۔

فیاض بریانی کیوں بیچتا ہے؟

وقار احمد ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وقار احمد ملک

وقار احمد ملک اسلام آباد میں مقیم ایک صحافی ہے۔ وہ لکھتا نہیں، درد کی تصویر بناتا ہے۔ تعارف کے لیے پوچھنے پر کہتا ہے ’ وقار احمد ملک ایک بلتی عورت کا مرید اور بالکا ہے جو روتے ہوئے اپنے بیمار بچے کے گالوں کو خانقاہ کے ستونوں سے مس کرتی تھی‘ اور ہم کہتے ہیں ، ’اجڑے گھر آباد ہوں یا رب ، اجڑے گھر آباد۔۔۔‘

waqar-ahmad-malik has 180 posts and counting.See all posts by waqar-ahmad-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments