غیر شادی شدہ بھتیجی اور بھانجی سے پیار کرنے والی آنٹی کے نام


پیاری   آنٹی!

امید ہے کہ آپ اپنی شادی شدہ زندگی سے بھر پور لطف اٹھا رہی ہوگی اور اپنے گھرمیں اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ خوش و خرم رہ رہی ہوں گی۔

مجھے  ایک  سنگین مسئلہ درپیش ہے جس کی وجہ سے آج میں آپ کو یہ خط  لکھ رہی ہوں ۔وہ مسئلہ آپ کی مجھ سے بے تحاشہ محبت ہے جو ہر روز بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔ اگر میں یہ کہوں کہ آپ اپنے شوہر اور بچوں سے زیادہ میرے بارے میں فکر مند ہیں تو یہ بالکل غلط نہ ہو گا۔ آپ اپنی حسین پریوں جیسی زندگی میں بھی مجھے بھولی نہیں ہیں۔ اس پر میں جتنا ناز کروں، اتنا کم ہے۔

میں موٹی کیوں ہو رہی ہوں؟ میں سائنس کی بجائے آرٹس میں داخلہ کیوں لے رہی ہوں؟ مجھے گول روٹی بنانی کیوں نہیں آتی؟میں فیس بک پر ایسی چیزیں کیوں شئیر کرتی ہوں جوآپ کو پسند نہیں ہیں؟میری پوسٹس پر میرے کلاس فیلوز کیوں کمنٹ کرتے ہیں؟آپ ان سب چیزوں کے بارے میں پریشان ہیں اور ہر آئے گئے سے اسے ڈسکس بھی کرتی ہیں ۔جو آپ کے گھر آنے سے محروم رہ جائے اسے آپ فون کر کے میرے بارے میں بتاتی ہیں۔میں اس کی بہت قدر کرتی ہوں لیکن لوگ اتنے معصوم نہیں ہوتے ۔ وہ آگے جا کر ایک کی چار لگاتے ہیں اور جب میرے والدین تک بات پہنچتی ہے تو رائی کا پہاڑ بن جاتی ہے۔

آپ کی ان باتوں کی وجہ سے میرےاور میرے والدین کے درمیان دوریاں پیدا ہو رہی ہیں۔  اب آپ نے تو میرا اچھا ہی سوچا ہوگا  لیکن میرے والدین اس بات کو نہیں سمجھتے۔ ان کو لگتا ہے کہ اگر  پورا خاندان میرے بارے میں باتیں کر رہا ہے تو ضرور میں کچھ غلط کر رہی ہوں۔ وہ مجھے ڈانٹتے ہیں۔ مجھ پر مزید پابندیاں لگاتے ہیں۔ میرے لیے انہیں سمجھانا مشکل ہو جاتا ہے اور میں پوری رات روتے ہوئے گزار دیتی ہوں۔

والدین بھی کیا کریں  آخر کو انہوں نے اسی معاشرے میں رہنا ہے۔  بیٹی کے بارے میں باتیں ہو ں تو ماں باپ  تو پریشان ہوں گے ہی۔آپ تو سمجھتی ہوں گی اس بات کو۔ آپ کی بھی تو بیٹیاں ہیں نا۔

آپ میرے والدین سےبار بارپوچھتی ہیں کہ میری شادی کیوں نہیں  ہو رہی  ۔وہ مزید پریشان ہو جاتے ہیں  اور میری پریشانیاں بھی بڑھ جاتی ہیں۔ مجھے ایسے لگتا ہے کہ اس میں بھی میرا قصور ہے۔

 میری شادی کا جتنا انتظار آپ کو ہے، اس سے زیادہ انتظار مجھے ہے۔ میں بھی اپنے شوہر کے ساتھ ایک خوشحال اور پر سکون زندگی گزارنا چاہتی ہوں۔میری شادی جب اللہ نے لکھی ہے تب ہو جائے گی اور  یقین کریں پہلا شادی کا کارڈ آپ کو ہی دوں گی لیکن پلیز تب تک مجھے سکون سے رہنے دیں۔

میں شادی کے علاوہ دنیا میں اپنا نام بھی بنانا چاہتی ہوں۔ اپنے لیے، اپنے والدین کے لیے اور اس معاشرے کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہوں۔ مجھے میرے خواب پورے کرنے دیجئے۔آپ جب میرے بارے میں باتیں کرتی ہیں نا تو میرے والدین مجھے زندگی میں آگے بڑھنے سے روک دیتے ہیں۔اب آپ ایسا تو نہیں چاہتی ہوں گی نا کہ میرے خواب ہی پورے نہ ہوں؟

مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ آپ کے بھی کچھ خواب تھے جنہیں پورا ہونے نہیں دیا گیا۔ اس کا مجھے بہت افسوس ہے۔ آپ کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ مگر اب جو ہوگیا وہ ہوگیا۔ اسے ہم تبدیل نہیں کر سکتے۔ایک کام جو آپ کر سکتی ہیں وہ یہ کہ کسی اور کے ساتھ وہ سب نہ ہونے دیں۔ اس کے لئے آپ کو کوئی زیادہ مشکل کام نہیں کرنا۔ آپ کو بس اپنے کام سے کام رکھنا ہے اور میری اتنی فکر نہیں کرنی۔

امید کرتی ہوں کہ میری محبت میں آپ اتنا سا کام تو کر ہی لیں گی۔

منجانب،

آپ کی پیاری (غیر شادی شدہ)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments