دلوں میں زندہ رہنے والی عظیم شخصیات


\"\"

دلوں میں گھر کرنے والی پاکستان کی وہ 4 عظیم شخصیات جواب ہم میں نہ رہیں لیکن ان کے جانے سے جو خلا پیدا ہوا وہ شاید کبھی بھی پورا نہ ہوسکے۔

رواں سال جون میں ہم نے معروف قوال امجد صابری کو کھویا جب کہ اگلے ہی ماہ جولائی  میں بابائے خدمت عبدالستار ایدھی ہم سے بچھڑ گئے اور اب نعت خواں و مبلغ  جنید جمشید بھی طیارہ حادثے کے  نتیجے میں خالق حقیقی سے جاملے۔ ان تینوں شخصیات نے ملک کی خدمت کرکے اپنے شعبوں میں بہت نام بنایا۔

شہر قائد میں امن و امان کی ابتر صورتحال نے امجد صابری جیسی شخصیت کو ہم سے جدا کردیا، 22 جون کو کراچی میں دہشت گردوں نے معروف قوال امجد صابری کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جو موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ امجد صابری کو محبتوں، دعاؤں، آہوں اور سسکیوں کے ساتھ کراچی کے پاپوش نگر قبرستان میں ان کے والد غلام فرید صابری کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔\"\"

امجد صابری تمام بہن بھائیوں میں سب سے زیادہ ہونہار تصو٘ر کیے جاتے تھے جب کہ قو٘الی اور گائیکی کو لے کر بھی سب ان کے معترف تھے۔ قتل کیے جانے سے چند گھنٹے قبل امجد صابری نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں جو نعت پڑھی اس نے سیٹ پر موجود تمام لوگوں سمیت لاکھوں ناظرین کو بھی اشکبار کر دیا تھا۔

جولائی کے مہینے میں بابائے خدمت عبدالستار ایدھی 92 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، وہ گردوں کی بیماری سمیت کئی بیماریوں میں مبتلا تھے۔ عبدالستار ایدھی کی نماز جنازہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ادا کی گئی جس کے بعد انہیں پاک فوج کی جانب سے 19 توپوں کی سلامی پیش کی گئی، عبدالستار ایدھی کے جسد خاکی کو مکمل سرکاری پروٹوکول میں ایدھی ولیج منتقل کیا گیا جہاں مسلح افواج کی جانب سے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ ایدھی صاحب کو ان کی وصیت کے مطابق اسی قبر میں سپرد خاک کیا گیا جو انہوں نے 25 برس قبل اپنے لیے خود تیار کی تھی۔\"\"

عبدالستار ایدھی قائداعظم محمد علی جناح اور سابق صدر مرحوم جنرل ضیاالحق کے بعد تیسری شخصیت تھے جن کی میت کو پاک فوج کی روایتی گن کیرج وہیل کیرئیر کے ذریعے اسٹیڈیم تک پہنچایا گیا جب کہ وہ پہلے سویلین پاکستانی بھی بن گئے ہیں جن کی مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی۔

عبدالستار ایدھی پاکستان میں فلاح و بہبود، سادگی سچائی اور خیرات و خدمت کی ایک مثال تھے جب کہ انہوں نے سماجی کاموں کی ایک ایسی فلاحی سلطنت قائم کی جس میں ان کی درویشی کے سائے میں خدمت کے سارے انتظامات ہوتے تھے، انہیں کئی ملکی و غیر ملکی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

7 دسمبر کو چترال سے اسلام آباد جانے والا پی آئی اے کا طیارہ ایبٹ آباد میں حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا، اس حادثے میں معروف نعت خواں جنید جمشید اور ان کی اہلیہ سمیت 47 افراد جاں بحق ہوگئے۔ جنید جمشید کی نماز جنازہ ان کی شناخت کے بعد پہلے راولپنڈی کے نور خان ائیربیس پر ادا کی گئی جس کے بعد ائیرفورس کے دستے نے جنید جمشید کی میت کو گارڈ آف آنر پیش کیا اور یوں وہ عبدالستار ایدھی کے بعد دوسری غیر سرکاری شخصیت بن گئے جنہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

جنید جمشید کی میت راولپنڈی سے سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے کراچی منتقل کی گئی، ان کی میت کو قومی پرچم میں لپیٹ کر لایا گیا اوران کی نماز جنازہ معین خان اکیڈمی سے متصل گراؤنڈ میں ادا کی گئی جس کے بعد جنید جمشید کی تدفین ان کی خواہش کے مطابق دارالعلوم کراچی میں کردی گئی۔\"\"

فروری میں معروف ڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا کے انتقال کے بعد اردو ادب اور ڈرامہ نگاری کا ایک عہد تمام ہوا۔ انہوں نے لازوال ڈرامے تحریر کیے اور پی ٹی وی کے سنہری دور میں اپنے ڈراموں میں معاشرتی مسائل اور انسانی نفسیات کے پیچیدہ پہلوؤں کو اجاگر کر کے ناظرین کی بڑی تعداد کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ پاکستانی ادب اور ڈرامے کی ہر دلعزیز شخصیت، ٹیلی ویژن کے ڈراموں کو فیملی میں مقبول بنانے والی عالمی شہرت یافتہ ادیبہ، افسانہ نویس اور ڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئی تھیں۔

فاطمہ ثریا بجیا خواتین کے موضوعات پر ڈرامہ تحریر کرنے میں مہارت رکھتی تھیں، ان کے ڈرامے نہ صرف خواتین بلکہ ہر عمر کے مرد و زن میں بے حد مقبول رہے، فاطمہ ثریا بجیا کو سب سے زیادہ سول ایوارڈز ملے، 1997ء میں انہیں صدارتی ایوارڈ برائے تمغہ حسن کارکردگی، 2013ء میں صدر پاکستان نے انہیں ہلال امتیاز، پی ٹی وی ایوارڈ، جاپان کا سب سے بڑا سول ایوارڈ بھی دیا گیا، مرحومہ وزیر اعلیٰ سندھ کی مشیر برائے تعلیم بھی رہیں۔\"\"


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments