چانکیہ کی کتاب ارتھ شاستر میں کیا لکھا ہے؟


\"\"

گزشتہ مضمون میں ہم نے کوٹلیہ چانکیہ کا تعارف پیش کیا تھا۔ آج اس کی مشہور عالم کتاب کی بات کرتے ہیں۔ ٹیکسلا یونیورسٹی کے استاد کوٹلیہ چانکیہ کی کتاب ارتھ شاستر پولیٹیکل سائنس کی ایک اہم کتاب ہے۔ اس کتاب کی بنا پر چانکیہ کا نام علم سیاسیات کے بانیوں افلاطون اور افلاطون کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ “ارتھ شاستر” کا ترجمہ کچھ مصنفین نے “سیاسیات کی سائنس” کیا ہے، کچھ اسے “مقاصد کے حصول کا علم” کہتے ہیں، کچھ اسے “سیاسی معیشت کی سائنس” کہتے ہیں، لیکن ہماری رائے میں اس کا بہتر ترجمہ “خوشحالی کا علم” ہو گا۔

محقق کہتے ہیں کہ یہ کتاب 0230 سال قبل لکھی گئی اور ممکنہ طور پر بعد میں دو مرتبہ اس کی تدوین کی گئی۔ یہ کتاب بارہویں صدی عیسوی تک اہم رہی، اور پھر کھو گئی۔ 1904 میں اس کا سنسکرت مسودہ دوبارہ دریافت ہوا اور 1909 میں اسے دوبارہ شائع کیا گیا۔ 1915 میں اس کا انگریزی ترجمہ شائع ہوا۔

اس پر نظر تو ڈالیں کہ کیا کیا موضوعات اس میں تحریر ہوئے ہیں۔ کیا کیا نظام اس نابغے نے تشکیل دیے ہیں۔ قانون، خارجہ پالیسی، جاسوسی، داخلہ پالیسی، معیشت اور فوجی کارروائی سب کچھ ہی کا تو یہ شخص ماہر تھا۔ اور یہی مہارت تھی جس نے ایک بے سر و سامان تنہا جنگجو چندر گپت موریا کو مگدھ کی اس عظیم نندا سلطنت کا مالک بنا دیا جس سے ڈر کر سکندر اعظم کے فوجی باغی ہوئے تھے اور واپس پلٹ گئے تھے۔ ایک استاد، اور ایک تنہا حوصلہ مند، جب مل جائیں تو دو لاکھ پیادوں، اسی ہزار سواروں، آٹھ ہزار رتھوں، چھے ہزار جنگی ہاتھیوں والی سپر پاور بھی ان دو سے شکست کھا گئی۔ اور اس کے بعد اس نے سکندر کے سب سے طاقت ور جانشین سلیوکس کا رخ کیا اور اسے شکست دی۔ معاہدہ صلح میں اس سے وسیع علاقے بھی لیے اور اس کی بیٹی کا رشتہ بھی تاکہ تعلق مستقل بنے اور دشمنی نہ ہو۔

اردو میں جو کتاب میرے پاس موجود ہے، اس کو چودہ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جو کچھ یوں ہیں:۔

\"\"

۔ 1۔ ریاست کی تنظیم
اس میں ان معاملات کا ذکر ہے: علوم کی درجہ بندی، ویدوں کے مقام کا تعین، بزرگوں کی صحبت، وزرا، مشیروں اور پجاریوں کا تقرر، خفیہ ذرائع سے وزرا کے کردار کی آزمائش، مخبروں کا تقرر، داخلی جاسوسی کا نظام، خارجی جاسوسی کا نظام، آداب سفارت، شہزادوں کی نگرانی، بادشاہ کے فرائض، انتظامات حرم شاہی اور بادشاہ کی جان کا تحفظ۔

۔ 2 حکومتی عہدیداران اور ان کی ذمہ داریاں
اس میں دیہات کا انتظام، قلعہ بندیوں کا انتظام، سرکاری ملازمین کی جانچ پڑتال، ریاستی فرامین کے جاری ہونے کا طریقہ، نظام صنعت اور کان کنی، کاروبار اور جنگلات کی دیکھ بھال، محصولات اور بازار کا انتظام، بحری راستوں کا انتظام، اور جانوروں کی دیکھ بھال کے معاملات درج ہیں۔

۔ 3 قوانین
اس میں زمین جائیداد کے معاملات، حد بندیاں، پبلک بلڈنگ کو نقصان پہنچانے کے معاملات، جائیداد کی خرید و فروخت، قرضوں اور امانتوں کے معاملات، شراکت کاری کے اور محنت کشوں کے حقوق و فرائض۔ فراڈ، دھوکہ دہی، جسمانی تشدد، اور جوا اور دوسرے جرائم کے قوانین اور ضابطے بیان ہوئے ہیں۔

۔ 4 ناپسندیدہ اور مضر عناصر کی سرکوبی

کاریگروں پر نظر رکھنا، تاجروں کی نگرانی، قدرتی آفات سے نمٹنا، بدمعاشوں کا قلع قمع، اچانک موت کی تحقیقات، اعتراف جرم کے لیے تشدد کا ضابطہ اور قانونی کارروائی، ریاستی اداروں کی نگرانی، جنسی اختلاط، اور ناانصافی وغیرہ کو موضوع بنایا گیا ہے۔

۔ 5 آداب و قواعد دربار
خفیہ سزائیں دینا، خزانہ بھرنے کے طریقے، درباریوں کے آداب و قواعد۔

۔ 6 ریاست کے بنیادی لوازمات اور وسائل
حکمرانی کے بنیادی عوام۔ زمانہ امن اور مہم جوئی کا بیان۔

۔ 7 ریاست کی خارجہ پالیسی کے اصول
زوال، جمود اور ترقی کے معاملات۔ کمزور بادشاہ سے معاہدات، یلغار اور دوسرے بادشاہوں سے مل کر چڑھائی۔ فوجی اتحاد۔ مشروط یا غیر مشروط امن معاہدے۔ منافقانہ حربوں کے ذریعے صلح یا لڑائی۔ فوائد کی بنا پر طے پانے والے عہدنامے۔ عقب سے حملہ آور ہونے والے دشمن سے احتیاط۔ متاثرہ جنگی و ریاستی طاقت بحال کرنے کی حکمت عملی۔ غالب حریف کے ساتھ مغلوب حریف کا رویہ۔ باہمی معاہدوں کی تشکیل و تنسیخ۔ وسطی حکمران، غیر جانبدار حکمران اور ریاستوں کا حلقہ۔

۔ 8 آفات و اسباب
قواعد حکمرانی سے غفلت کے سبب نازل ہونے والی آفات۔ حکمران اور حکومتی آفات۔ انسانی مشکلات کا بیان۔ قدرتی آفات کا بیان۔

۔ 9 فوجی طاقت کا استعمال اور پیش قدمی
جنگی تیاری کا جائزہ۔ فوجی دستوں کی ترتیب اور حملے کا وقت۔ داخلی و خارجی فتنہ پرور عناصر کا انسداد اور عقبی دفاع۔ جانی اور مالی نقصان کا تجزیہ۔ نقصان کا اندیشہ اور دولت کا حصول۔

۔ 10 جنگی تنصیبات اور کارروائیاں
چھاؤنی کا قیام۔ خفیہ چالیں، فوجی حوصلہ افزائی اور حریف سے جنگ۔ مختلف افواج کی ذمہ داریاں۔ میدان جنگ کے معاملات۔ مختلف لشکری ترتیب اور دشمن کا مقابلہ۔

۔ 11 مختف گروہ اور ان کے ساتھ ریاستی رویہ
نفاق اور خفیہ تعزیرات۔

۔ 12 غالب حریف کے خلاف موثر اقدامات
سفارت کار کے فرائض۔ سازشیں مکاریاں اور عیاریاں۔ عسکری قائدین کو قتل کرنا اور ریاستوں کو مشتعل کرنا۔ زہر، آگ اور ہتھیاروں کے استعمال میں ماہر آلہ کار۔ حملہ اور مخفی تدابیر سے دشمن پر غلبہ

۔ 13 قلعہ جات فتح کرنے کی حکمت عملی
مخالف کے اتحاد کا خاتمہ۔ حریف کو بہکانا۔ خفیہ اہلکاروں کا کردار۔ تاراج شدہ خطوں میں امن کی بحالی۔

۔ 14 حریف کو تباہ کرنے کی تدابیر

دشمن کو نقصان سے دوچار کرنا۔ مختلف تدابیر۔ جادو ٹونے اور ادویات کے اثرات۔ عسکری نقصان کے تدارک کی تراکیب۔

بس یہی کل کتاب ہے۔ جسے اس وقت کا آئین مملکت بھی کہا جا سکتا ہے، اور جنگی مہمات کا مینوئل بھی۔ اور جاسوسی ادارے کا نظام بھی۔

\"\"

باقی سب معاملات میں سیانا، یہ عالم بھی اس دور کے عام رجحان کے مطابق جادو پر پورا یقین رکھتا تھا۔ جادو ٹونے والے چودھویں حصے کی ایک تدبیر ملاحظہ فرمائیں۔ اگر مودی سرکار نے یہ اہم کتاب پڑھی ہوتی تو گائے کی قربانی پر پابندی نہ لگاتی۔ ترکیب کچھ یوں ہے کہ کسی برہمن کی آخری رسومات کے موقع پر قربان کی گئی گائے کی ہڈیوں کا گودا سانپ کی کینچلی میں بھر دیا جائے یہ کینچلی جس کی کمر پر ہو گی، وہ سب کو دیکھے گا مگر اسے کوئی نہیں دیکھ سکے گا۔ مزید ایسے ہی کئی تیر بہدف جادو ٹونے کے نسخے درج ہیں جو اس زمانے کے اعتقادات کے مطابق درست کام کرتے ہوں گے۔ تفنن برطرف، اگر آج ہمارے سربراہان مملکت اپنے اہم امور بھی پیروں فقیروں کے وظائف پر چلاتے ہیں تو چانکیہ بھی ٹھیک ہی ہو گا۔

ویسے اس نے ایک باب اس پر بھی لکھا ہے کہ کیسے مختلف انداز کے شعبدے دکھا کر ایک حکمران خود کو معبودوں کی من پسند معجزاتی شخصیت ثابت کر سکتا ہے تاکہ دوست دشمن سب اس کی برگزیدگی کے قائل ہوں۔

بارہویں حصے کی وجہ سے چانکیہ کو ہم طعن و تشنیع کا نشانہ بناتے ہیں۔ لیکن کیا یہ فرائض ہر ملک کے جاسوسی اداروں کے ذمے نہیں ہوتے ہیں؟ دشمن کو کمزور کرنے کے لیے ہر ممکن کارروائی کرنا جاسوسی اداروں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ چانکیہ تو صرف غالب حریف کے خلاف یہ حربے استعمال کرنے کا کہہ رہا ہے، لیکن ہم تو کمزور کے خلاف بھی یہ حربے استعمال ہوتے دیکھتے ہیں۔ امریکہ نے کاسترو کے خلاف کیا نہیں کیا ہے؟ اور ہم اپنے جاسوسی اداروں کو کس وجہ سے نمبر ون قرار دیتے نہیں تھکتے ہیں؟ اور کیا اس سے بڑھ کر ہی ایسا سب کچھ ہمارے بچپن کا عظیم ہیرو، عمرو عیار اپنے شاگردوں سمیت نہیں کرتا رہا ہے؟

ٹیکسلا کا کوٹلیہ چانکیہ وہ شخص ہے جس نے اپنے نظریاتی علم کو عملی میدان میں کامیاب کر کے دکھایا۔

ارتھ شاستر کا اردو ترجمہ نگارشات پبلشرز لاہور نے شائع کیا ہے۔


چانکیہ : ایک عظیم عالم یا شیطان مجسم؟
عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments