بارہ مئی کراچی کو تیرہ مئی ملائیشیا کی طرح منائیں


\"\"آپ سوچ رہے ہوں گے کہ مئی کا مہینہ تو ابھی بہت دور ہے ابھی سے مئی کا ذکر کیسے آگیا تو عرض یہ ہے کہ اگر آپ پاکستانی نیوز چینل روزانہ دیکھتے ہیں تو ان پر آپ کو ہر دو یا تین دن بعد مئی کے مہینے کا ذکر ضرور ملے گا۔ کوئی بھی اہم دن اس دن کی تاریخ پر منایا جاتا ہے۔ مگر سال کے پورے کیلنڈر میں ایک دن ایسا ہے جو ہمارے ملک کے الیکٹرونک میڈیا پر تقریباَ روزانہ منایا جاتا ہے۔ وہ دن ہے بارہ مئی۔ ہر دو یا تین دن بعد آپ کو اس دن سے متعلق میڈیا پر نئے انکشافات سننے کو ملتے ہیں اور وہ انکشافات ہمیشہ نئے رہتے ہیں کبھی پرانے نہں ہوتے۔ ملزمان کی نئی فہرستیں مرتب ہوتی ہیں، گرفتاریاں عمل میں آتی ہیں۔ گرفتار ہونے والے افراد میں سے کچھ افراد کو الزام ثابت نہ ہونے پر \”باعزت\” بری بھی کردیا جاتا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ بارہ مئی کا اصل کردار کون تھا مگر اسے جس چالاکی اور کمالِ مہارت سے ملک سے فرار کروایا گیا اس کے لئے حکومت، اپوزیشن اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سب ہی داد و تحسین کے مستحق ہیں۔ سانحہ بارہ مئی کے حوالے سے ایک عرصے سے میڈیا پر پُرجوش تقاریر بھی سننے کو مل رہی ہیں جو بارہ مئی سے شروع ہوکر بارہ مئی پر ختم ہوجاتی ہیں۔ نہ جانے کتنے ملزم حوالات کی سیر کرچکے ہیں جن میں موجودہ میئر کراچی وسیم اختر بھی شامل ہیں جو دنیا کے واحد میئر ہیں جو حوالات میں میئر منتخب ہوئے۔ جو شاید اپنی قیادت سے لاتعلقی کا اعلان نہ کرتے تو انھیں بھی رہائی نصیب نہ ہوتی۔

زندہ قوموں کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ وہ ماضی کی تلخ یادوں کو فراموش کرکے مستقبل کی جانب دیکھتی ہیں۔ ایسے واقعات جو لسانی یا گروہی جذبات کو ابھارتے ہوں بجائے اس کے کہ اس دن کی تلخیوں کو یاد کیا جائے ایسے دن کو قومی یکجہتی کے دن کے طور پر منایا جانا چاہئے۔ دنیا میں ایسی بہت سی مثالیں ملتی ہیں۔ مثال کے طور پر 13 مئی 1969 کو ملائیشیا کی تاریخ کے بد ترین فسادات رونما ہوئے تھے۔ ہوا کچھ یوں تھا کہ ملائیشیا میں 10 مئی 1969 کو عام انتخابات ہوئے جو ملائیشیا کے قیام کے بعد دوسرے عام انتخابات تھے۔ اِن انتخابات میں گذشتہ عام انتخابات کے برعکس ملائیشیا کے مقامی باشندے جو ملایو کہلاتے ہیں اُن کی نمائندہ جماعت یونائٹڈ ملایو نیشنل آرگنائزیشن کو نسبتاَ کم نشستیں ملی تھیں۔ جس کی وجہ سے ملایو یہ سمجھتے تھے کہ انتخابی اتحاد میں شامل چینی کمیونٹی نے ان کے نمائیندوں کو ووٹ نہیں دئیے۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ تین کمیونٹیاں ملائیشیا کی بنیادی کمیونٹیاں کہلاتی ہیں۔ ملایو، چینی اور انڈین کمیونٹی۔ ملایو کمیونٹی اکثریتی کمیونٹی ہے جس میں مقامی باشندے شامل ہیں جب کہ چینی اور انڈین کمیونٹی میں وہ افراد شامل ہیں جو ملائیشیا کے قیام سے بہت پہلے چین اور ہندوستان کے مختلف علاقوں سے ہجرت کرکے ملائیشیا میں آباد ہوئے تھے۔

مذکورہ انتخابات سے چار برس قبل سنگاپور ملائیشیا سے علیحدہ ہوچکا تھا۔ جس کے نتیجے میں ملایو اور چینی کمیونٹی کے درمیان نفرتوں میں اضافہ ہورہا تھا۔ انتخابات کے غیر متوقع نتائج کے بعد ملایو نوجوانوں نے ایک ریلی نکالی جس میں چینی کمیونٹی کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ ریلی ملائیشیا کے بدترین فسادات میں تبدیل ہوگئی۔ ملائیشیا کی حکومتی رپورٹ کے مطابق فسادات میں 196 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے 143 چینی تھے۔ جب کہ غیر سرکاری رپورٹوں کے مطابق چینی کمیونٹی کے افراد کی ہلاکتیں اور زیادہ ہوئی تھیں۔ فسادات کے بعد اس وقت کے ملائیشیا کے بادشاہ سلطان اسماعیل نصیرالدین شاہ نے ملائیشیا کے بانی رہنما اور وزیر اعظم تنکو عبدالرحمن کی حکومت کو برطرف کردیا۔ جس کے بعد ملک کے انتظامی امور چلانے کے لئے عبوری ڈھانچہ تشکیل دیا گیا جس کا سربراہ تُن عبدالرزاق کو بنایا گیا جو آگے چل کر ملائیشیا کے دوسرے وزیر اعظم بھی منتخب ہوئے تھے۔ تُن عبدالرزاق نے ملائیشیا کی نئی معاشی پالیسی متعارف کروائی جس کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو وہ معاشی پالیسی سے زیادہ ایک معاشرتی پالیسی تھی۔ جس کے تحت ملائیشیا کی مختلف کمیونٹیوں کے مابین اتحاد کو فروغ دینے کے لئے معاشی نا ہمواریوں اور سماجی نا انصافیوں کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اور وہ کوشش کامیاب بھی ہوگئی۔ تُن عبدالرزاق نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ آئندہ تیرہ مئی کے دن کو قومی یکجہتی کے دن کے طور پر منایا جائے گا۔ آج بھی ملائیشیا میں بسنے والی مختلف کمیونٹیوں کے لوگ تیرہ مئی کو ماضی کی تلخیوں کو یاد کرنے کی بجائے اخوت کے نغمے گاتے ہیں۔

ویسے تو یہ سطور مجھے مئی کے مہینے میں لکھنی چاہیے تھیں مگر ٹی وی پر بار بار بارہ مئی کا ذکر دیکھا تو قلم اٹھانے پر مجبور ہوگیا۔ کیا کیا جائے کہ ہمیں تلخ یادوں کو مزید تلخ بنانے کا بہت شوق ہے۔ اگر تلخیاں یاد ہی کرنی ہیں اور ماضی سے سبق سیکھنا یا ملزمان کو کٹہرے میں لانا مقصد ہے تو کیوں نہ سولہ دسمبر کے دن کو روز منایا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments