رحمان حفیظ کا پیرایہ اظہار


\"\"مسکراتا چہرہ، شفیق لہجہ؛ یہ ہیں رحمان حفیظ۔ اصل نام حفیظ الرحمن ہے۔ سن 1967ء راول پنڈی میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ اسکول جند، چکوال سے 1982ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ رحمان حفیظ کو لکیروں سے نسبت تھی، اور ہے۔ افکار کو لکیروں میں ڈھالنے کا فن سیکھتے سیکھتے انجنیئرنگ یونے ورسٹی لاہور سے سول انجینئر بن کر نکلے۔ انجینئرنگ کی تعلیم کے دوران یو ای ٹی جیسے غیر ادبی ماحول میں \’\’لٹریری سوسائٹی\’\’ کی تاسیس جیسی ان ہونی سرزد ہوئی۔ یہ آگے چل کر کئی عمدہ شعرا کے تعارف کا سبب ہوئی۔ لاہور کی ادبی فضا نے انھیں اور مہمیز کیا۔ اُس زمانے کے ایک نمایاں ادبی حلقے \’\’سوچ قبیلہ\’\’ کی بنیاد رکھنے والوں میں شامل ہیں۔ شہزاد احمد مرحوم اور خورشید رضوی کی صحبت نے اِن پر تخلیقیت کے نئے در وا کیے۔ رحمان نے سال 2013ء میں سرگودھا یونی ورسٹی سے ایم اے اردو کی سند حاصل کی۔

رحمان حفیظ نے نوے کے دہائی کے شعرا کے ایک معروف غزلیہ انتخاب کا مقدمہ لکھا جو بہت اہم اور معلوماتی ہے۔ تحقیق، مضمون نویسی، کالم نگاری، موسیقی، خطاطی اور مزاحیہ شاعری کے علاوہ اور بہت سے شوق پال رکھے ہیں۔ دوستوں کے دوست ہیں۔ گویا ناصر کاظمی انھی کے لیے کہ گئے تھے۔
دوستوں کے درمیاں وجہ دوستی ہے، تو
محبت سے سرشار رحمان، اسلام آباد کی معروف ادبی تنظیم \’\’انحراف\’\’ کے صدر ہیں۔ فیس بک پر \’\’انحراف\’\’ ہی کے نام سے انتہائی متحرک فورم کی دیکھ ریکھ کرتے ہیں۔ اب \’\’انحراف\’\’ محض مقبول ادبی تنظیم ہی نہیں، پبلشنگ کا ادارہ بھی بن چکا ہے۔ ذیل میں اُن کی ایک غزل پیش کی جاتی ہے؛ دیکھیے کیسا دل کش اندازپایا ہے۔

سب کا پیرایہ اظہار بدل جاتا ہے
منہ میں لقمہ ہو تو پندار بدل جاتا ہے

جب بھی تقدیرِ دوعالم کو بدلنا چاہیں
خود ہمارا سپہ سالار بدل جاتا ہے

جب کبھی ہم کسی معیار پہ پورے اُتریں
ایسا ہوتا ہے وہ معیار بدل جاتا ہے

اِتنے یک ساں ہیں مری قوم کے سب معمولات
صرف تاریخ سے اخبار بدل جاتا ہے

میں سمجھتا ہوں شفایاب ہوا ہوں لیکن
چارہ گر بس مِرا آزار بدل جاتا ہے

(رحمان حفیظ)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments