نہ پورا چاند گھٹ جائے، اسی لمحے! ابھی تھم جا (یاور ماجد)۔
نہ پورا چاند گھٹ جائے، اسی لمحے! ابھی تھم جا
کہاں جاتی ہے اس رفتار سے، اے روشنی! تھم جا
مجھے کچھ سانس لینے دے، مجھے کچھ سانس لینے دے
مری آوارگی تھم جا! مری آوارگی تھم جا۔
اسی امید پر چلتا رہا ان جان رستوں پر
کوئی مجھ کو پکارے گا کہ تھم جا، اجنبی، تھم جا
کسی دریا سے ہو کر بحر میں مٹ جائے گی آخر
اسی وادی میں بہتی رہ، اری پیاری ندی! تھم جا
امر کرنے کو ہے دیکھو کرن کو بوند پانی کی
یہ لمحہ پھر نہیں آنا، یہیں پر روشنی! تھم جا
یہ گردش شش جہت کی تو کبھی تھمتی نہیں یاور!
تو پھر اے گردشِ دوراں زرا تو ہی کبھی تھم جا
Latest posts by ادب جدید (see all)
- قدیم دور کی جدید محبت کی کہانی - 01/04/2017
- عید گاہ: معصوم پوتے اور بوڑھی دادی کی پریم چند کہانی - 06/03/2017
- میرے گھر کا پتا (عزیز فیصل)۔ - 02/03/2017
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).