بی بی کے قاتل آصف زرداری نے کیوں نہیں پکڑے؟


\"\"

ستائیس دسمبر محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کا غمناک و المناک دن ہے۔ اس دن شہید رانی کو راولپنڈی سڑک کے کنارے مار دیا گیا تھا۔ قاتل نے نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے فاختہ پہ گولی چلائی دوسرے نے رب کی کبریائی کا نعرہ بلند کرتے ہوئے خود کو اڑایا۔ بی بی شہید کی شہادت کے بعد ملک میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنی۔ گیلانی وزیر اعظم بنے اور زرداری صدر۔ جیالے ہرجوش تھے کہ اب بی بی کے قاتل پکڑے جائیں گے۔ بی بی نے اپنے خط میں جن ناموں کا تذکرہ کیا تھا انہیں جیل کے سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے گا لیکن زرداری صاحب نے ایسا کچھ نہیں کیا۔

حتی کے جب مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تو نوازشریف نے گلہ کیا کہ آپ نے انہیں کیوں جانے دیا؟ زرداری صاحب نے کندھے جھکا کے کہا یہ کندھے کمزور ہیں ان پہ پہلے ہی لاشیں اٹھا چکا ہوں آپ کی باری آئی تو شوق پورا کر لینا۔ اور پنجاب سے منتخب ہونے والے نوازشریف باوجود کوشش کے مشرف کا کچھ نہ بگاڑ سکے الٹا جو کچھ پاس تھا وہ بھی وہ لے اڑے جن کا نام کمزور لوگ نہیں لے سکتے۔

پھر بھی زرداری صاحب پہ ایک سوال آج تک ہوتا ہے کہ انہوں نے بی بی کے قاتل کیوں نہیں پکڑے؟ یہ سوال ہر طرف سے اٹھتا ہے۔

آئیں اس سوال کے جواب سے پہلے ذرا ماضی کی طرف چلتے ہیں کہ کیا ماضی میں کسی نامور شخصیت کے قاتل پکڑے گئے ہیں یا نہیں؟

پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کو سرعام جلسے میں گولی ماری گئی۔ گولی مارنے والے افغان قاتل کو وہیں پھڑکا دیا گیا۔ جس پولیس افسر نے قاتل کو مارا اسے ترقی دے کر عہدے سے نواز دیا گیا۔ بس اس کارروائی کے بعد لیاقت علی خان کا خون خاک میں مل گیا۔ آج تک قوم کو علم نہ ہو سکا سازش کس نے تیار کی؟ کیوں کی؟ کیا مقصد تھا؟ یہ سوالات آج بھی اس نظام پہ قرض ہیں۔

لیاقت علی خان کے بعد پاکستان کا بھائی قتل کیا گیا۔ مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا۔ نوے ہزار فوجی گرفتار ہوئے جنرل نیازی نے پاک فوج کی عزت بھارت کے حوالے کی اور اپنا پسٹل اتار کے جگجیت سنگھ اروڑا کو دیا۔ مشرقی پاکستان کے قاتلوں کا آج تک تعین نہ ہو سکا حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ کہیں فائلوں میں دبی ہے اسے سامنے ہی نہیں لایا گیا۔ جہاں پاکستان کے قاتلوں کا تعین نہ ہو سکے وہاں بی بی کے قاتلوں سے کون تفتیش کرے گا؟

مشرقی پاکستان کے قتل کے بعد ضیاء الحق طیارہ حادثے کا شکار ہوئے ضیاء الحق طاقتور ترین جرنیل تھے ان کے بعد ان کے طاقت ور ساتھی جنرل حمید گل اور اسلم بیگ موجود تھے لیکن آج تک علم نہ ہو سکا کہ ضیاء کا قاتل کون ہے؟ وہ آم کس نے رکھے تھے جنہیں کھانے سے پہلے ہی طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا؟ جہاں فوج جیسا مضبوط ادارہ اپنے چیف کے قاتلوں کا تعین نہ کرسکے وہاں زرداری کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟

\"\"

ضیاء الحق کے دنیا سے چلے جانے کے بعد بی بی شہید کو حکومت ملی لیکن بی بی باپ کے قاتلوں سے پوچھ بھی نہ سکی۔ اور صدر بھی وہ بنایا جس پہ ہاتھ جنرل حمید گل اور اسلم بیگ نے رکھا تھا بی بی اپنی مرضی کا صدر نہ لگا سکیں۔ بی بی شہید کے پاس مولانا فضل الرحمن گئے اور انہیں کہا کہ نوابزادہ نصراللہ خان کو صدر بنایا جائے لیکن بی بی نہ مانیں اور وہی جواب مولانا کو دیا جو زرداری نے نوازشریف کو دیا تھا۔

بی بی شہید کے بعد میاں نواز شریف کی حکومت ختم کی گئی۔ ان پہ طیارہ اغوا کا کیس بنا بعد ازاں انہیں اٹھا کے پہلے جیل میں ڈالا گیا اور پھر معاہدے کے ذریعے سعودیہ بھیجا گیا۔ کارگل کی جنگ اور نواز شریف کی حکومت ختم کرنا معمولی باتیں نہیں۔ لیکن نوازشریف کچھ بھی نہ کر سکے میاں صاحب ماضی بھولنے کو تیار نہیں لیکن ان کے ہاتھ پاؤں بندھے ہیں انہیں علم ہے کہ میں کمزور ہوں میں طاقت وروں کا مقابلہ نہیں کر سکتا انہوں نے کوشش کی لیکن جلد ہی احساس ہو گیا کہ ننگی تاروں سے ہاتھ لگایا جائے تو کرنٹ لگتا ہے۔ یہ اب خاموشی سے حکومت کر رہے ہیں۔

اب آپ بتائیں جہاں لیاقت علی خان کے قاتلوں کا پتہ نہ چلے جہاں مشرقی پاکستان کے قاتلوں کا پتہ نہ چلے۔ جہاں ضیاء الحق کے قاتلوں کا پتہ نہ چلے۔ جہاں بی بی اور نوازشریف اپنے مخالفین سے بدلہ نہ لیں سکیں وہاں کشش سے محروم کمزور زرداری پہ سوال اٹھانا کہ انہوں نے بی بی کے قاتل کیوں نہیں پکڑے انصاف نہیں ہے۔ زرداری صاحب سیانے آدمی ہیں انہیں اپنی طاقت کا اندازہ ہے اسی لیے انہوں نے مفاہمت کی بات کی۔ اگر بی بی کے کیس میں الجھتے تو نتیجہ بھی کچھ نہیں نکلنا تھا اور حکومت کے لیے پریشانیاں بھی بناتے۔ یہ وہ سچ ہے جسے سیاسی لوگ بول نہیں سکتے۔

اچھا ایک سوال بڑے تواتر سے کیا جاتا ہے کہ بی بی کی شہادت کا فائدہ کسے ہوا ہے؟ یہ سوال اٹھا کے یہ شک پھیلایا جاتا ہے کہ آصف زرداری بی بی کا قاتل ہے۔ ہماری سادی قوم سمجھتی نہیں۔

بھائی یہ بالکل سادہ سی بات ہے کہ ہر مرنے والے کا فائدہ اور نقصان اس کے ورثا کو ہوتا ہے بی بی شہید کی شہادت کا فائدہ اور نقصان زرداری صاحب نے اٹھایا ہے۔ اب بی بی موجود نہیں ہیں اب فائدہ بلاول اٹھا رہا ہے تو کیا ہم بلاول کو ماں کا قاتل کہہ دیں؟ یہ کتنی گھٹیا سوچ ہے۔

افسوس ہے سازشی تھیوریاں پھیلانے والوں پہ۔\"\"

نیلسن مینڈیلا رہا ہونے کے بعد سبھی کو معاف کر دے تو ہم اس کی عزت بھی کرتے ہیں اور اسے ہیرو سمجھتے ہیں۔ معافی کا یہی عمل زرداری کرے تو اس پہ سوالات اٹھانا شروع کر دیتے ہیں؟ عجیب منطق ہے۔

فتح مکہ کے بعد نبیؐ جی نے سبھی کو معاف کیا تھا ہم فخر سے بتاتے ہیں کہ نبیؐ جی کا کردار اتنا اعلی ہے کہ انہوں نے فاتح ہونے کے باوجود سبھی کو معاف کر دیا۔

اچھا یہی کام زرداری نے بھی کیا چلو بی بی کے قاتلوں کو کچھ نہیں کہہ سکتے تھے لیکن جن لوگوں نے ان پہ کرپشن کے کیس بنائے جنہوں نے زبان کاٹنے کی کوشش کی جنہوں نے قتل کرنا چاہا ان سے تو بدلہ لے سکتے تھے لیکن اس بندے نے ایسا نہیں کیا

ہم نے ان کاموں کو سراہنے کی بجائے انہیں کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ اب اس سلسلے کو بند ہونا چاہیے جن کو نقصان ہوتا ہے انہیں کٹہرے میں کھڑا کرنے کی بجائے ان کے ساتھ کھڑا ہوا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments