روس شام میں شہریوں پر بمباری نہیں کر رہا ہے


\"\"

روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاہارووا ایک ٹی وی انٹرویو میں بین الاقوامی حالات بالخصوص مسئلہ شام پر تبصرہ کرتے ہوئے کچھ قابل غور معلومات سمانے لائیں۔

شام میں روس کی سرگرمیوں کے حوالے سے روس پر لگائے جانے والے الزامات کی بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایک سال پہلے جب روس نے شام میں دہشت گردوں کے خلاف فضائی مہم شروع کر دی تھی تو مغربی سفارت کار روس کے ساتھ مذاکرات میں کھلم کھلا دھمکی دینے لگے تھے اور کہنے لگے تھے کہ ہمیں کچھ لوگوں نے بتایا کہ ہم آپ کو انتباہ کریں کہ روس کو بہت پچھتانا پڑے گا، روس کو معلوم ہو جائے گا کہ درد کیا ہوتا ہے۔ زاہارووا کے مطابق مطلب یہ کہ مہذب مغربی ممالک یہ دھمکیاں پہنچا رہے تھے روس تک اور کہہ رہے تھے کہ آپ جو بھی کریں، دہشت گردی کا مقابلہ بھی کریں لیکن آپ کو جارحین کے طور پر پیش کیا جائے گا۔

زاہارووا نے کسی ملک کا نام نہیں لیا لیکن ان کی باتوں سے یوں لگتا ہے کہ ان کا اشارہ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی طرف تھا جو سعودی عرب اور قطر کی دھمکیاں دہرا رہے تھے۔

موصوفہ نے مزید کہا کہ اس کے کچھ دیر بعد مصر سے پرواز کرنے والا روسی مسافر طیارہ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بن کر گر گیا تھا اس حملے میں 224 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پھر مغربی سیاست دان روس کے سفارت خانوں کے سامنے احتجاجی مظاہرےکیے جانے کی اپیلیں کرنے لگے، اس سلسلے میں برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کی اپیل قابل ذکر ہے۔

مبینہ طور پر روسی فضائی حملوں سے زخمی ہونے والے شامی شہریوں کی شرکت سے بنائی جانے والی جعلی ویڈیوز کو بھی فراموش نہیں کیا جانا چاہیے۔

آخرکار حال ہی میں ترکی میں روس کے سفیر کو قتل کر دیا گیا ہے۔

یہ سب باتیں ثابت کرتی ہیں کہ روس کے خلاف خفیہ جنگ کے علاوہ ایک اطلاعاتی جنگ بھی جاری ہے۔ مغرب تو اس لیے روس کو بدنام کر رہا ہے کہ روس کی سرگرمیوں کے پس منظر میں مغرب کے اقدامات کو دیکھتے ہوئے کسی پر بھی واضح ہو سکتا ہے کہ مغربی کس قدر تباہ کن کارروائیاں کرتا ہے۔ جہاں تک خلیجی ممالک کا سوال ہے تو روس شام کی حفاظت کرتے ہوئے شام کی تقسیم کر کے خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے ان کے منصوبے کو ناکام بنا رہا ہے۔

روس کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے اصل میں کافی کامیاب ہو رہے ہیں کیونکہ بہت زیادہ لوگوں کی نظروں میں روس کو بدنام کیا جا چکا ہے اسی لیے مجھے اپنے فیس بک پیج پر روز سوال ملتے ہیں کہ روس شام میں معصوم لوگوں کو کیوں قتل کر رہا ہے۔

میں سمجھاتے سمجھاتے تھک چکی ہوں کہ ایسا کچھ نہیں ہے، روس صرف دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بناتا ہے بلکہ نشانوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا جاتا ہے تاکہ پرامن شہریوں کو نقصان نہ پہنچے، امریکہ کے برعکس روس نے کبھی شہروں پر بمباری نہیں کی ہے۔ مزید برآں روس بڑی مقدار میں انسانی امداد شام پہنچا رہا ہے، شام میں دو روسی موبائل اسپتال قائم ہیں جہاں پرامن شہری طبی امداد حاصل کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی روس مغربی ممالک کے علاوہ ترکی اور ایران کے ساتھ بھی مذاکرات کر رہا ہے تاکہ شام میں امن کی بحالی کے لیے زمین ہموار کی جا سکے۔

میں یہ مضمون اردو میں لکھ رہی ہوں اس لیے اردو والوں سے گزارش کرنا چاہوں گی کہ وہ مغربی ذرائع ابلاغ عامہ پر مکمل یقین نہ کریں اور کبھی کبھار روسی میڈیا بھی دیکھیں، چند روسی خبر رساں ایجنسیوں، کریملن، وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کی ویب سائٹوں کے ایڈریس حسب ذیل ہیں

www.tass.com

www.rt.com

en.kremlin.ru

www.mid.ru/en/foreign_policy/news

وزارت دفاع کی ویب سائٹ شام میں روس کی سرگرمیوں کے بارے میں معلوما حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے:

eng.mil.ru/en/index.htm

اور ’جانئے روس کے بارے میں‘ فیس بک پیج بھی دیکھا کریں

لینا بادیکووا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

لینا بادیکووا

لینا بادیکووا روس سے تعلق رکھنے والی صحافی ہیں اور اردو کی ماہر ہیں۔ وہ اس وقت فیس بک پر 'جانیے روس کے بارے میں' نامی پیج کی ادارت کر رہی ہیں۔

lena-badikova has 5 posts and counting.See all posts by lena-badikova

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments