یورپین اور پاکستانی لڑکیوں میں کیا فرق ہے؟


”ایک یورپین لڑکی اور آپ میں کیا فرق ہے؟“ ٹرینر نے تربیت میں شریک لڑکیوں سے پوچھا۔ تھوڑی دیر کے لئے سب لڑکیوں کو چپ لگ گئی۔ یہ سوال ان کے لئے بہت غیر متوقع تھا۔ ”یورپین لڑکی ہونا“ ایک گالی سے کم نہ تھا۔ جو کچھ معاشرے کے اہم کرداروں نے ہمیں بتا رکھا ہے کوئی بھی اپنے آپ کو ایک یورپین لڑکی کہنے پر تیار نہ تھی۔ ہم نے آہستہ آہستہ اس سوال کی چیر پھاڑ کی۔

یہ پڑھی لکھی اور ماڈرن لڑکیوں کا ایک گروپ تھا۔ سبھی نے یونیورسٹی لیول کی تعلیم حاصل کر رکھی تھی اور متوسط گھرانوں سے تھیں۔ سبھی جاب کرتی تھیں۔ ان میں بہت ساری اپنی گاڑیاں چلاتی تھیں۔ اور یہ خیال عام تھا کہ ان کے ساتھ، ان کے گھروں میں، کسی قسم کی صنفی تفریق نہیں برتی گئی۔ بہت حد تک یہ بات درست بھی تھی۔

خیر ایک متوسط گھرانے کی پڑہی لکھی لڑکی اور ایک یورپین لڑکی کی زندگی کا فرق دیکھنے کے لئے کچھ سوالات زیربحث لائے گئے۔

کیا آپ کی خوراک کا خیال بالکل اسی طرح رکھا گیا ہے جیسے آپ کے بھائیوں کا؟ بہت سارے ہاتھ ہاں میں اٹھے۔ ٹرینر نے کہا کہ ایک یورپی لڑکی کی خوراک کا خیال بھی اس کے بھائی کے برابر ہی رکھا جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ خوراک کے معاملے میں آپ میں اور ایک یورپی لڑکی میں کوئی فرق نہیں ہوا۔ سارے گروپ نے بلا جھجھک اس بات سے اتفاق کیا۔

کیا آپ لوگوں کی تعلیم کے لئے آپ کے والدین نے اپنی استطاعت کے مطابق پوری کوشش کی ہے اور اس سلسلے میں آپ لوگوں کے ساتھ آپ کے بھائیوں کے برابر کا سلوک کیا گیا ہے۔ بہت سے ہاتھ ہاں میں اٹھے۔ تو ٹرینر نے کہا کہ یورپی لڑکی کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک ہوتا ہے لہذا آپ اور یورپی لڑکی میں ایک اور بات مشترک ہے۔ سبھی نے آسانی سے اتفاق کیا۔

کیا آپ لوگوں کی صحت کا خیال آپ کے بھائیوں کے برابر رکھا گیا اور اس سلسلے میں کسی قسم کی صنفی تفریق نہیں برتی گئی۔ ایک بار پھر سبھی نے ہاں کی۔ سبھی نے یورپی لڑکی کے ساتھ ایک قدر اور مشترک پائی۔

کیا آپ لوگوں کو نقل و حرکت کی آزادی ہے۔ گھر سے باہر نکلنا، دوستوں کو ملنا وغیرہ تو بھی تقریبا سبھی کا جواب ہاں میں تھا۔ ایک یورپی لڑکی کو بھی نقل و حرکت کی آزادی ہوتی ہے۔ لہذا ایک بات اور مشترک ہو گئی۔ سارے گروپ نے اس بات کو بھی آسانی سے مشترک قبول کر لیا۔

کیا آپ کو لباس کی آزادی ہے؟ سب نے کہا کہ بہت حد تک آزادی ہے۔ اس سلسلے میں ان پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ جین پہننا عام ہے۔ اس وقت بھی آدھی سے زیادہ لڑکیوں نے جینز ہی زیب تن کر رکھی تھیں اور دوپٹے ان کے کندھوں پر تھے۔ ایک یورپی لڑکی کو بھی اپنی مرضی کا لباس پہننے کی آزادی ہوتی ہے۔ ایک اور قدر مشترک ہو گئی آپ کی ایک یورپی لڑکی کے ساتھ۔

کیا آپ کو جاب کرنے کی اجازت ہے۔ ظاہر ہے یہ سبھی لڑکیاں نوکریاں کرتی تھیں۔ پھر وہی بات یورپی لڑکی کے ساتھ ایک اور قدر مشترک نکلی۔

کیا آپ اپنی مرضی کی شادی کر سکتی ہیں؟ ایک اکثریت نے کہا کہ ان پر اس سلسلے میں بھی کوئی خاص پابندی نہیں ہے۔ تو یہ بات بھی یورپی لڑکی کے ساتھ مشترک نکلی۔

کیا پاکستانی لڑکیوں کے بھی لوو افئیرز ہوتے ہیں۔ اس بات سے انکار ممکن نہ تھا۔ پاکستانی لڑکیوں کے بھی لوو افئیرز ہوتے ہیں۔ یورپین لڑکیوں کے بھی لوو افئیرز ہوتے ہیں لہذا پاکستانی اور یورہین لڑکیوں میں ایک بات اور مشترک نکلی۔

کیا پاکستانی لڑکیوں کو اپنے لوو افئیرز چھپانے پڑتے ہیں؟ سبھی نے کہا کہ پاکستانی لڑکیوں کو اپنے لوو افئیرز چھپانے پڑتے ہیں۔ ایک یورپی لڑکی کو اپنا لووافئیر چھپانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہاں یہاں آ کر پاکستانی اور یورپی لڑکی میں فرق ہے۔

پس خیال: ہمارے دونوں قسم کے رہنما، داڑھی والے اور بغیر داڑھی کے، ہر وقت ہمیں دھمکاتے ہیں کہ اگر لڑکیوں اور عورتوں کو بنیادی انسانی حقوق دو گے تو ہمارا حال یورپ والا ہو جائے گا۔ تو اس مختصر سی ذہنی مشق کا مقصد یہ تھا کہ کچھ زیادہ فرق نہیں۔ معاملہ بس حقائق کو تسلیم کرنے کا ہی رہ گیا ہے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments