عورتوں کے لئے پاکستانی مردوں اور یورپی مردوں میں کیا فرق ہے؟


\"\"یہ بیٹی کیا ہوتی ہے؟ کون اس کو رحمت کہتے کہتے نہیں تھکتا لیکن اس کی پیدائش پر پریشان ہوتا ہے۔ شرمندہ ہوتا ہے اور مبارک باد تک قبول نہیں کرتا۔ کون ہے جو اس کو بیٹے سے کم تر سمجھتا ہے۔ اسے برابر کے تعلیم کے مواقع نہیں دیتا۔ اس کو ناقص العقل سمجھتا ہے اور ترقی کے مواقع بیٹی سے دور رکھتا ہے۔ کون ہے جو بیٹی کو اس کی زندگی کے بنیادی اور ذاتی فیصلوں کی بھی اجازت نہیں دیتا۔ کون ہے جو جذباتی طور پر اسے بلیک میل کرتا ہے۔ کون ہے جو بیٹی کو جائیداد کا حصہ نہیں دیتا اور اس کی شادی کے بدلے دولہا کی فیملی سے رقم وصول کرتا ہے۔ کون ہے جو خود جرم کرے تو بیٹی کو دشمن کے حوالے کر کے اپنی حفاظت کو یقینی بنا لیتا ہے اور اگر وہ (بیٹی) غلطی کرے تو اسے قتل کر دیتا ہے۔ سوالوں کی اس لسٹ کو اور بھی لمبا کیا جا سکتا ہے۔

یہ ماں کون ہوتی ہے؟ ویسے تو اس کے قدموں کے نیچے جنت ہے لیکن وہ ناقص العقل تو ہے عورت جو ہوئی۔ وہ راز رکھ سکتی ہے نہ ٹھیک فیصلہ کر سکتی ہے۔ بیوہ یا طلاق یافتہ ماں کی زندگی کیا ہونی چاہیئے؟ اس کا فیصلہ کس کے ہاتھ میں ہونا چاہیئے؟

بیوی برابر کی پارٹنر ہے یا پاؤں کی جوتی؟ اسے مارنا جائز ہے کہ نہیں؟ کیا اپنی ذات اور اپنے جسم پر اس (بیوی) کا اپنا حق ہے یا وہ صرف شوہر کے رحم و کرم پر ہے اور کسی بھی قسم کی حکم عدولی اسے جہنم کا حقدار بنا دیتی ہے۔

یہ بہن کیا ہوتی ہے؟ اس کا جائیداد کے ساتھ کیا تعلق ہے۔ اگر بھائیوں سے باپ کی چھوڑی ہوئی جائیداد میں حصہ مانگے گی تو بھائی کھو دے گی۔ یہ بہن بھائی کا رشتہ جائیداد کے ساتھ کس نے مشروط کیا ہوا ہے۔ اور شادی سے پہلے جب تک باپ کے گھر میں ہے تو کون سے بھائی بہنوں سے گھریلو ملازموں والی خدمات کی توقع کرتے ہیں۔

گھر کے دائرے سے باہر نکلو تو عام عورتیں ہیں۔ کون ہے جو سر راہ ملنے والی عورت کو ایک ایسا ہی انسان سمجھے جیسا کہ وہ خود کو سمجھتا ہے اور اپنے کام سے کام رکھے۔ کہاں عورت کے لئے گھر سے باہر قدم رکھنا دوبھر ہے۔ کہاں کے مردوں نظروں سے ہی راہ چلتی عورت کا ایکسرے کرتے ہیں، گھورتے ہیں، آوازیں کستے ہیں، چھیڑتے ہیں، ساتھ گھسٹنے کی کوشش کرتے ہیں؟

پاکستان تو پاکستان، اگر ولایت میں بھی کسی پاکستانی لڑکے کو گورا کہا جائے تو وہ اسے گالی ہی سمجھے گا۔ گوروں جیسا ہونا ایک کلنک ہے۔ ہماری پاکستانی کمیونٹی جو یورپ میں رہتی ہے وہ اپنے آپ کو کم تر سمجھتے ہیں یا برتر لیکن گوروں کے برابر نہیں سمجھتے۔ پاکستانیوں اور یورپین مردوں کی سوچ میں بہت سے فرق ہیں۔ اس تحریر کا دائرہ دونوں دنیاؤں کے مردوں کی عورتوں کے حوالے سے سوچ، رشتہ اور سلوک سے ہے۔ کون کیا سوچتا ہے اور وہ کتنا انصاف پر مبنی ہے، یہ فیصلہ ہم قاری پر چھوڑتے ہیں۔ روزمرہ کی زندگی کے متعلق چھوٹے چھوٹے اور سادہ سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ کون سا سوال کہاں کے لئے زیادہ گمبھیر ہے، یہی سوچنے کی ضرورت ہے۔ اخلاقیات کا دیوالیہ کہاں نکل چکا؟ کہیں ہم احمقوں کی جنت میں تو نہیں رہ رہے۔

Best regards

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments