بلوچستان، سی پیک اور کباب


\"\"بلوچستان کی صورت حال پر’’ سب اچھا ‘‘ کا تاثر دیتے دو حالیہ کالم نظر سے گذرے ، سی پیک کے ممکنہ معاشی مفادات اور مضر اثرات کے بارے میں تو ماہرین معیشت ہی رائے دیں گے اور دیتے رہتے ہیں ، البتہ چار ماہ سے زیادہ جبری گمشدگی کے بعد گھر لوٹنے والے واحد بلوچ کی بازیابی کے جشن کے نغمے بھی ابھی دھیمے نہیں پڑے کہ گوادر کا پھل کھانے کو اتاولے بلوچستان میں ہر طرح کی امن و شانتی کے دور دورہ کی خبریں سنانے لگے ۔۔ اس پر اقبال احمد مرحوم کا وی ایس نائی پال سے ملاقات کا احوال یاد آگیا۔ وی ایس نائی پال نے ضیا الحق کے عدل جہانگیری کے دوران پاکستان کا دورہ کیا اور
Among the believers
(ایل ایمان کے درمیان) کے عنوان سے ایک کتاب لکھی ، ملاقات کا باقی احوال ، اقبال احمد کہتے ہیں :
’’ اس نے مجھ سے پوچھا کہ میری کتاب کے بارہ میں اس کا کیا خیال ہے۔
میں نے کہا مجھے وہ کتاب پسند نہیں آئی۔ اس نے پوچھا کیوں؟ میں نے اس لیے کہ تم حقائق سے دلچسپی نہیں رکھتے ۔ اس طرح کی کتابیں افسانوی نہیں ہوتیں ۔ میں ان کتابوں کو حقیقت کی تلاش کے لیے پڑھتا ہوں ۔۔ وہ سخت مشتعل ہو گیا، اس نے کہا تمہارا کیا مطلب ہے میں حقیقت میں دلچسپی نہیں رکھتا؟ میں تو لکھتا ہی صرف حقیقت کے بارہ میں ہوں‘‘
\"\"نائی پال کی اس بات کے جواب میں اقبال احمد نے جو کہا وہ بلوچستان پر اوپر تلے لکھے گئیے ’سب اچھا‘ کی صدائیں بلند کرنے والے کالم نگاروں کو خصوصا پڑھنا چاہیے اگر وہ گنبد میں بند شخص کی طرح اپنی ہی آواز سننے کی عادی نہ ہوں یا بقول فیض خوشبوئے گل کی طرح اپنے پیغام پر خود ہی فدا نہ چکے ہوں ۔
اقبال احمد نے نائی پال کو جوابا کہا کہ :
’’ تم نے اس کتاب میں پاکستان پر ساٹھ صفحے لکھے ہیں اور پاکستان کو فوجی ڈکٹیٹر ضیاالحق کی سربراہی میں اسلامی ریاست قرار دیا ہے ۔ حالانکہ اس شخص نے ایک جامد اور موت کی سی خاموشی والی حکومت قائم کر رکھی تھی ۔
تم نے بتایا کہ اس حکومت نے ملک کی نمائندگی کی ہے اور عوام نے اس کی حمایت کی ہے ۔
یہ تمھاری ذمہ تھی کہ کم از کم یہ اطلاع دیتے اور بتاتے کہ ہزاروں لاکھوں لوگوں نے جان کا خطرہ مول لے کر اس حکومت کی مخالفت کی
تمام معروف ادیب، شاعر اور آرٹسٹ اس کی مخالفت کرنے والوں میں شامل تھے۔
ہمارے بہترین ادیب جیلوں میں بند تھے یا جلا وطن کردیے گئے تھے
کئی لوگوں کو سر عام کوڑے مارے گئے
تیس سے چالیس ہزار افراد جیلوں میں گئے
تم نے ان کا ایک بار بھی ذکر نہیں کیا
\"\"تم نے اس حکومت کو اسلامی کہا ہے تم کم سے کم یہہ کہہ سکتے تھے کہ یہ متنازعہ مسئلہ ہے جو اسللام تم پیش کرہے ہو یہ مسلمانوں کا اسلام نہیں۔ پاکستان کے بے شمار لوگوں بلکہ اکثریت نے اس کی سخت مخالفت کی تھی
درحقیقت یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ اقبال کے بعد اردو کے سب سے بڑے شاعر فیض احمد فیض جلا وطنی کی زندگی بسر کر رہے تھے ، ایک دوسرا مشہور شاعر حبیب جالب قید میں تھا ان حالات میں لندن سے آنے والا ایک سنجیدہ ادیب ضیا الحق کی حکومت کو اور اس سوسائٹی کو جو وہ بنا رہا تھا اسلامی قرار دے اور یہ نہ بتائے کہ ہم یا تو جیلوں میں پڑے تھے یا جلا وطنی کی زندگی گذار رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔ اسے لکھنا نہیں کہتے ۔۔۔۔ اسے لکھنا چھوڑ دینا چاہیے۔۔۔ بہتر ہے کہ وہ کباب بیچنا شروع کردے ‘‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments