مولانا مسعود اظہر کا معاملہ


\"\"بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوراپ نے بتایا ہے کہ چین نے دہشت گرد گروہ جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی بھارتی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔ اس طرح سلامتی کونسل اب مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار نہیں دے سکتی۔ بھارت نے نو ماہ پہلے اس سلسلہ میں درخواست دی تھی ۔ تاہم اپریل میں چین نے اس درخواست کو معطل کیا تھا اور اس پر غور مؤخر کردیا گیا تھا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے یہ اطلاع دیتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ چین دہشت گردی کے خطرات کو سمجھنے اور اس حوالے سے کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔ چین نے ابھی اس اطلاع پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ پاکستان میں اس خبر کو اپنی سفارتی کامیابی کے طور پر لیا جائے گا لیکن عالمی فورم پر ایک دوست ملک کے ذریعے متعدد دہشت گرد حملوں میں ملوث شخص کے لئے حمایت حاصل کرنے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا مؤقف کمزور ہوگا۔

پاکستان میں مولانا مسعود اظہر کے علاوہ دیگر ایسے لوگوں کو بھی آزادی سے گھومنے پھرنے اور تنظیم سازی کی اجازت ہے جن پر بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انتہا پسند گروہوں کی امداد کرنے کے علاوہ بھارت میں دہشت گرد حملے کروانے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ ان میں سے لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کو امریکہ نے بھی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے خطیر انعام مقرر کیا ہے۔ اس کے باوجود یہ شخص پاکستان میں جماعت الدعوۃ کے نام سے تنظیم بنا کر پوری آن بان کے ساتھ ملک بھر میں متحرک نظر آتا ہے۔ جیش محمد اور اس کا سربراہ مولانا مسعود اظہر بھی آزاد ہے اور سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ بھارت نے مسعود اظہر پر اس سال کے شروع میں پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملہ کا الزام لگایا تھا۔ جس کے بعد پاکستان نے جیش محمد کے کچھ دفاتر بھی بند کئے تھے اور مولانا مسعود اظہر کو حراست میں بھی لیا گیا تھا لیکن چند ماہ بعد ہی اسے رہا کردیا گیا اور دعویٰ کیا گیا کہ اس کے خلاف پاکستان کو ثبوت نہیں مل سکے۔ اب چین کی مدد سے مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کو ناکام بنوایا گیا ہے۔

پاکستان کے بعض حلقے اسے بھارت پر پاکستان کی سبقت قرار دے سکتے ہیں لیکن اس قسم کی حکمت عملی کے ذریعے پاکستان کے اہم قومی مفادات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ پاکستان ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کا دعوے دار ہے۔ لیکن جب تک عالمی طور دہشت گرد سمجھے جانے والے لوگ آزاد گھومتے ہیں اور مختلف النوع سرگرمیوں میں بھی مصروف ہیں تو دنیا پاکستان کے دعوؤں کو مشکوک نگاہ سے دیکھے گی۔ پاکستان میں بھی جہادی گروہوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے رائے سامنے آتی رہتی ہے لیکن حکومت دہشت گردوں کے خلاف یکساں سختی سے نمٹنے کا اعلان کرنے کے باوجود متعدد مشتبہ عناصر کو پناہ دے رہی ہے۔ بھلے بھارت مولانا مسعود اظہر کو چین کے ویٹو کی وجہ سے عالمی دہشت گرد قرار نہیں دلوا سکا لیکن ان کی تنظیم جیش محمد دہشت گروہ قرار دی گئی ہے۔ پاکستان اس کے لیڈر کی حفاظت کرکے خود اپنی بدنامی کا سامان فراہم کررہا ہے۔

مولانا مسعود اظہر طویل عرصہ سے مقبوضہ کشمیر میں مسلح جد و جہد منظم کرنے میں مصروف رہے ہیں۔ ان کی تنظیم پر بھارتی فوج اور شہریوں پر حملے کرنے کا الزام بھی عائد ہے۔ وہ خود 1994 میں سری نگر سے گرفتار ہوئے تھے جہاں وہ غیر قانونی طور پر انتہا پسند گروہوں کو منظم کرنے کے لئے گئے ہوئے تھے۔ 1995 میں ان کے بعض ساتھیوں نے الفاران گروپ کے نام سے کشمیر میں غیر ملکی سیاحوں کے ایک گروپ کو اغوا کرلیا۔ ان لوگوں کو اغوا کرنے والوں کا بنیادی مطالبہ مولانا مسعود اظہر کی رہائی تھا۔ بھارتی حکومت نے جب یہ مطالبہ تسلیم نہیں کیا تو متعدد سیاحوں کو ہلاک کردیا گیا۔ 1999 میں مسعود اظہر کے بھائی ابراہیم اظہر کی قیادت میں بھارتی ایئر لائن کی پرواز آئی سی 814 کو ہائی جیک کرکے قندھار اتارا گیا۔ مسافروں کو رہا کرنے کے بدلے ہائی جیکرز نے مولانا مسعود اظہر کو رہا کروایا اور انہیں لے کر پاکستان فرار ہو گئے۔ پاکستان نے ان لوگوں کو گرفتار کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا۔ حتیٰ کہ مسعود اظہر بھی پوری آزادی کے ساتھ ملک میں سرگرم عمل ہے۔ اگر ہائی جیکنگ کے الزام ہی کو پیش نظر رکھا جائے تو پاکستان پر لازم ہے کہ وہ اسے گرفتار کرکے بھارت کے حوالے کرے۔

پاکستان کی کشمیر پالیسی اور انتہا پسند مذہبی گروہوں کی عسکری طاقت کے حوالے سے قیاس آرائیوں کی وجہ سے پاکستان کی حکومت اور فوج ان گروہوں کے خلاف کارروائی میں ناکام ہے۔ حالانکہ یہ گروہ ملک میں فرقہ وارانہ فساد میں بھی ملوث ہیں۔ اس پالیسی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ بھی متاثر ہوتی ہے اور ریاست کے اختیار کے بارے میں بھی سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ پاکستان کو جلد ہی فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کب تک ایسے ناپسندیدہ عناصر کو برداشت کر سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے اس وقت ریاست کے لئے ان گروہوں کے خلاف کارروائی دشوار ہو لیکن اگر اب بھی ان کی گرفت نہ کی گئی تو وہ جلد ہی اپنی عسکری طاقت اور عوامی اپیل کی بنیاد پر ریاست کو جزو معطل بنا دیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2750 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments