ہیر، رانجھا اور دیسی ماں باپ


\"\"محبت کے دعوے چاہے ہیر کرے یا رانجھا، لیلیٰ یا مجنوں، بھئی ہمارے ہاں سب سے زیادہ محبت ہمارے دیسی ماں باپ کو اپنی اولاد سے ہوا کرتی ہے۔ یوں تو والدین کا اپنے خون سے محبت ہونا فطری ہے، تاہم دیسی ماں باپ اس میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ، محبت اس قدر کہ پیار سے آپ کو مار پیٹ بھی ڈالتے ہیں۔ دیکھیے اگر ابا کو آپ پر غصہ آیا تو گالی پڑے گی، شاید دور سے اڑتی ہوی چپل بھی آپ کو آ چومے۔ لیکن اگر آپ پر بے پناہ پیار آیا پھر بھی آپ کو پڑے گی گالی ہی، بس اس گالی میں جو مٹھاس ہوگی، اس کو بیان نہیں کیا جاسکتا، عجیب احمق شخص ہوں، مجھے گالیوں میں بھی مٹھاس محسوس ہوتی ہے، اصل میں والدین کے دل سے جاری ہونے والے کلمات کو گالی کہنا ہی غلط ہے، اسے آپ چینی، شہد، مٹھاس، محبت، کچھ بھی اور کہہ لیں گالی نہ کہیں۔

تو تذکرہ ہورہا تھا دیسی ماں باپ کی اپنی اولاد سے محبت کا۔ یہ آپ سے اتنی محبت کرتے ہیں کہ آپ کو کسی اور سے محبت کرنے نہیں دیتے، جی آپ درست سمجھے ہیں۔ آج کے دور میں محبت ہوا نہیں کرتی، کرنی پڑتی ہے۔ مجھے تو شک ہے پہلے پہل بھی لوگ اسے کیا ہی کرتے تھے، ہوا نہیں کرتی تھی، اور جب محبت کر لیا کرتے تھے تو پھر کچھ اور نہیں کیا کرتے تھے۔

آپ اگر، اپنی تعلیم، نوکری و دیگر مصروفیات سے وقت نکال کر محبت کرنے کی کوشش کر بھی لیں تو بہت سے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ پہلے تو یہ ارادہ کہ مجھے اس کام کو کرنا ہے خود خاصہ خوفناک ہے۔ آپ مضبوط دل اور ذرا سی بڑی جیب، خوبصورت گھر اور مہنگی گاڑی کے مالک ہیں۔ آپ نے محبت کی راہوں میں شہید ہونے کے لیے کسی کو ڈھونڈ لیا ہے تو اب معاملہ آتا ہے موصوف یا موصوفہ سے قربتیں بڑھانے کا تا کہ معاملہ آگے بڑھ سکے۔ اس فعل میں آپ کی مدد کے سب دعوے دار ہوجاتے ہیں مگر کرتا کوئی نہیں۔ کتابیں تک کام نہیں آتیں۔ جس سے اظہار کرنا ہو اس کے علاوہ باقی سب کو علم ہوا کرتا ہے۔

اب محبت جیسا مرض اپنے ساتھ کئی بیماریاں بھی لاتا ہے۔ جیسا کہ بلا وجہ مسکرانا، روز روز نہانا، فیئر اینڈ لولی سے چہرہ چمکانا وغیرہ۔ بس! آپ ذرا سے بنے سنورے نہیں کہ ماں باپ کو پتہ لگ جاتا ہے۔ جیسے ہی ماں باپ کو پتہ لگے تو سوال داغتے ہیں کہ کیا بات ہے بہت چہک رہے ہو۔ ایسے میں آپ اگر گاڑی لے کر اپنے احباب کی کسی دعوت میں بھی جائیں تو واپسی پر گاڑی سے ٹوٹی ہوی چوڑیاں یا کوئی بُندا بر آمد ہوجاتا ہے۔ جو کہ ملتا صرف والد محترم کو ہے اور دریافت اس کے بارے میں والدہ فرماتی ہیں۔ ان سب شکوک کے بعد اماں ابا، سی آئی اے بن جاتے ہیں، آپ کے نام آنے والے تمام خطوط، خواہ بینک ہی کے کیوں نہ ہوں آپ کو کھلے ہوئے ملتے ہیں۔

نیز دیسی ماں باپ آپ سے اتنی محبت فرماتے ہیں کہ آپ کو کسی اور سے محبت کرنے نہیں دیتے، بیل منڈھے چڑھنے نہیں دیتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments