آج کی لڑکیاں: ڈیٹنگ اور ماں باپ کو دھوکہ


لَو میرج کیا ہوتی ہے؟ لَو خود کس کیمیکل کا نام ہے؟ میرا خیال ہے آنکھوں کی بیماری ہے کوئی؟ کیا خیال ہے؟ یہ اتنی جلدی جلدی لَو ہو کیسے جاتا ہے؟ کیا بلا ہے؟ پسندیدگی اور محبت کیا ایک ہی حرف ہے؟ پسند کیا ہوتی ہے؟ اور محبت کا دورہ کب پڑتا ہے؟ میرا خیال ہے جب انسان بیوقوفی کی انتہا پر ہوتا ہے تو محبت کا دعوی کر دیتا ہے؟ ایسا ہی ہے نا؟ ہمارے معاشرے میں جو رجحان پروان چڑھ رہا ہے اس میں ہر کسی کو آئے دن محبت ہو جاتی ہے۔ آخر پسند کو محبت کا نام کیوں دے دیا جاتا ہے؟ پسند بہت سی چیزیں آجاتی ہیں مگر ضروری نہیں کہ وہ آپ کے قابل استعمال بھی ہوں، اسی طرح ہمیں اپنے ارد گرد بہت سے لوگ اچھے لگتے ہیں، کچھ اپنے انداز سے، کچھ اپنے اخلاق سے، کچھ اپنے رہن سہن سے اور کچھ اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر، مگر ہم یہ نہیں کہتے کہ ہمیں اس چیز سے محبت ہوگئی ہے۔ کبھی سنا ہے آپ نے؟ مجھے اس سوٹ سے محبت ہے؟ مجھے اس رنگ سے محبت ہے؟

ہم محبت اور پسندیدگی میں تمیز کر ہی نہیں پاتے۔ محبت قربانی مانگتی ہے۔ جیسے ہمارے ماں باپ ہم سے کرتے ہیں، بہن بھائی کرتے ہیں۔ زیادہ تر محبت کی مثالیں خونی رشتوں میں پائی جاتی ہیں، میں ہرگز یہ نہیں کہہ رہی کہ محبت ہو نہیں سکتی یا کی نہیں جاسکتی۔ ضرور ہوسکتی ہوگی مگر اچانک سے ہوجانے والا عمل ہر گز نہیں ہے، جو ہمارے ہاں ہر کسی کو دن چڑھتے اور سورج ڈھلتے ہوجاتی ہے۔

یہ محبت نہیں ہوتی جو آج کسی سے اور پرسوں کسی اور سے ہوجائے۔ ایک نظر کیا دیکھ لیا محبت ہوگئی، دوسرے دن دیکھا تو نفرت کا بخار چڑھ گیا۔

اچانک سے نہ تو محبت ہوتی ہے اور نہ ہی نفرت، ہاں کوئی برا یا اچھا ضرور لگ سکتا ہے ہمیں لیکن اس کو ہر گز محبت کا نام نہیں دینا چاہئیے، ہر وقت کی موبائل پر ٹک ٹک، سماجی ویب سائیٹس پر دیر دیر تک باتیں کرنا، ہر کسی پر عاشق ہو جانا میرے خیال میں نفسیاتی بیماری ہے۔

میں تو اردگرد اپنے ایسے لوگ دیکھ کر حیران ہوتی ہوں جو لڑکی کو لڑکی کم کیک پیس زیادہ سمجھتے ہیں۔ چاہے کوئی پردے میں ہو یا بغیر پردے کے، مرد دیکھتے ضرور ہیں۔ سب مردوں کی بات نہیں کر رہی میں لیکن زیادہ تر ایسا ہی ہے۔

لڑکیوں کی حرکتوں پر بھی کان ہاتھوں سے لگانے کو جی کرتا ہے، کالج کا کہہ کر ڈیٹ پر روانہ ہوجاتی ہیں۔ اللہ معاف کرے مجھے، آج بھی یاد ہے میں انٹر میں تھی اور کالج میں دو لڑکیاں بریک میں ڈیٹنگ کے موضوع پر گفتگو فرما رہیں تھیں، مجھے اس وقت اس لفظ کا علم بھی نہ تھا، بہت ہی باولی قسم کی لڑکی ہوا کرتی تھی میں، اپنے آپ میں گم رہنے والی، پھر گھر آکر امی سے مطلب پوچھتی تھی تو شرمندگی ہوتی تھی کہ کیا پوچھ لیا میں نے۔

پھر لڑکیوں کے اپنے ماں باپ کو بیوقوف بنانے پر بھی بہت دل دکھتا تھا۔ لڑکیوں کو تو سب سے زیادہ احساس کرنا چاہیئے کہ ہم کیا کر رہی ہیں اور ہمارے ماں باپ کس یقین سے ہمیں پڑھنے بھیج رہے ہیں اور ہم کیا صلہ دے رہی ہیں ان کو ان کی شفقت کا؟

ہم بہت بے راہ روی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ ہماری کوئی اقدار نہیں رہیں، ہر کس پر دل آ جاتا ہے، ہر ایک سے محبت ہو جاتی ہے، محبت کا گانا گا کر ہم دھوکہ دیتے ہیں اپنے ماں باپ کو۔ اپنی تعلیم کا حرج کرتے ہیں، پوری پوری رات موبائل پر لگے رہتے ہیں، صبح کی نماز تک ہمیں پڑھنا نصیب نہیں ہوتی۔ خدا کے لئے محبت سے اجتناب فرمائیے، یہ صرف وقتی دھوکہ ہے کیونکہ آپ کے پاس وقت بہت ہوتا ہے، جس شخص کے اوپر ذمے داریاں ہوتی ہیں، آگے بڑھنے کا جذبہ ہوتا ہے وہ بے چارا کر ہی نہیں پاتا محبت، بھلا یہ کیا وجہ ہے؟ کبھی غور کیا آپ نے؟

آپ پڑھ لکھ لیں، ماں باپ کی خدمت کرلیں، کچھ سکوں و آرام انہیں بھی دے دیجئے پھر کر لیجئے گا محبت۔

مرد حضرات کا دل تو اتنا بڑا ہوتا ہے کہ اس میں پتہ نہیں کتنی لڑکیاں آتی ہیں اور کتنی چلی جاتی ہیں، موسم کی طرح دل اور دماغ دونوں بدل جاتے ہیں اور اسے محبت کے تمغے سے نواز دیا جاتا ہے۔ ایک تو اگر آپ کو محبت ہو ہی گئی ہے تو ایک لڑکی سے محبت فرمائیے اور جن صاحبہ کو محبت ہوگئی ہے وہ بھی محبت کا جنازہ نہ نکالیں، امی ابا کو رسوا نہ کریں اپنے، ان سے بھی محبت کریں جنہوں نے آپ کو پیدا کر کے آپ کی پرورش میں اپنی ہڈیاں گھلا دیں۔


انہیں مسئلہ عورتوں کے  \’ڈیٹ\’ کرنے سے نہیں \’اختیار\’ سے ہے

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
7 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments