جیت جائیں گے ہم


\"\"ایم نیاز چوہدری
گھمسان کی جنگ جاری تھی۔ جرمن طیاروں نے لندن شہر کی اینٹ سے اینٹ بجا کررکھ دی تھی۔ عوام شدید خوفز دہ تھے۔ایسے ہی خوفزدہ ماحول میں ایک صحافی نے چرچل سے پوچھ لیا۔ ”کیا ہم یہ جنگ جیت جائیں گے“۔ چرچل نے جو جواب دیا وہ عدالتی نظام اور عدل و انصاف کو چار چاند لگا گیا۔ چرچل نے کہا ”اگر ہماری عدالتیں عوام کو انصاف دے رہی ہیں تو ہم یہ جنگ کبھی نہیں ہار سکتے“۔
میں جب بھی حکمرانوں کے منہ سے یہ الفاظ سنتا ہو ں کہ دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ دہشت گردی پر قابو پا لیا گیا ہے تو میرے ذہن میں چرچل کے وہ الفاظ آ جاتے ہیں کہ کیا ہماری عدالتیں عوام کو انصاف دے رہی ہیں۔ جب چیف جسٹس صاحب کو ریٹائر منٹ کے بعد بھی بلٹ پروف گاڑی اور وی آئی پی پروٹوکول کی ضرورت ہو تو ہمیں عد ل وانصاف کی حقیقت سمجھ میں آ جانی چاہیے۔ جب بے گناہ ملزم سترہ سال جیل میں گزار کر موت کے منہ میں چلا جائے اور اس کے دو سال کے بعد عدالت اس کو بری کر نے کا حکم دے۔ جب دو بے گناہ انسانوں کو پھانسی پر لٹکانے کے بعد ہمارے جسٹس سسٹم کو پتا چلے کہ وہ تو بے گناہ تھے ۔ کیا ایسے نظام کے ہو تے ہو ئے ہم یہ جنگ جیت جائیں گے۔
جب قصور کے بے گناہ بچوں کے ساتھ بد فعلی کے مرتکب افراد کی پشت پناہ ہماری لاڈلی جمہوریت کے ایم پی اے اورایم این اے ہوں۔ جعلی ڈگری بیچنے والے با عزت بری ہو جائیں۔ جب دہشت گردوں کو ایمبو لینس میں اسلحہ سپلائی کرنے والے اور ان کو اپنے ہسپتال میں علاج کی سہولت فراہم کرنے والے علاج کا بہانہ کر عدالتوں سے ضمانتیں منظور کرواتے پھریں اور سب سے بڑھ کر آئین پاکستان سے غداری کا ملزم علاج کا بہانہ بنا کر ملک سے فرار ہو جائے ،عدالت اور حکومت اس کی رہائی کا ذمہ دار ایک دوسرے کو گردانیں۔ جب اسلامی جمہوریہ پاکستان کے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں زہریلی شراب پینے سے پچاس سے زیادہ افراد موت کی وادی میں گم ہو جائیں اور وزارت مذہبی امور اپنی زبان سے ایک لفظ بھی نہ نکالے۔ جب وزیر اعلیٰ واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کر کے ’مٹی پاو¿‘ پالیسی کا اعلان کر دے۔ جب ایک صوبے کا سیکر ٹری قانون چالیس ارب کا ڈاکہ ڈال کر اور دو ارب روپے نیب میں جمع کروا کر پاک صاف ہو جائے اور یہ سب کچھ قانون کے عین مطابق قرار پائے۔ جب جی ایچ کیو کا محاصرہ توڑنے اور دہشت گر دوں سے مذاکرات کرنے کے لیے ہمیں کا لعدم تنظیم کے نمائندے کی ضرورت پیش آئے۔
جب اس ملک کے ’بھولے‘260 انسانوں کو 20کروڑ کا بھتہ نہ ملنے پر زندہ جلا دیں اور یہ بھی بتا دیں کہ یہ سب کچھ کس کے کہنے پر کیا ہے اور ہماری عدالتیں کچھ بھی نہ کر پائیں۔ جب ایم پی اے اورایم این اے عزیر بلوچ کی وفاداری کا حلف اٹھائیں اور وہ سیکڑوں افراد کے قتل کا اعتراف کرنے کے بعد بھی ابھی تک سزا سے بچا رہے۔ جب صولت مرزا پھانسی کا پھندہ گلے میں ڈالنے سے پہلے بتا دے کہ اس نے کے ای کے ایم ڈی کو کس کے کہنے پر قتل کیا تھا اور عدالت خا موش رہے۔
جب پیپلز پارٹی اپنے 5 سالہ دور حکومت میں بھی محترمہ بے نظیر بھٹو کے قاتل نہ پکڑ سکے۔ جب ایک صوبے کے 70 کے قریب وکلا دہشت گر دی کی بھینٹ چڑھ جا ئیں اور وزارت داخلہ عدالتی کمیشن کی رپورٹ ماننے سے انکار کردے۔
جب امریکا ایبٹ آباد میں ہماری سا لمیت کو پاو¿ ں تلے روند ڈالے اور سلالہ چیک پوسٹ پر ہمارے دودرجن فوجی شہید کرنے کے بعد بھی ہمارا دوست کہلائے ۔ جب ریمنڈ ڈیوس سر عا م دو افراد کو قتل کرنے کے بعد ہمارے عدالتی نظام کو ٹھوکر مار کر رہا ہو جائے۔ جب ڈکٹیٹر عافیہ صدیقی کو ڈالروں کے عوض امریکا کے حوالے کر دے اور شکیل آفریدی کو ملکی سا لمیت کو نقصان پہنچا نے کے باوجود سزا نہ دے سکے۔
جب 17 بے گناہ پاکستانی مصر کی بندر گاہ پر 4ماہ بحری جہا ز میں بند کر دیے جائیں اور ہما ری حکومت کے کان پر جوں تک نہ رینگے۔ جب عمران خان وزیراعظم بننے کے شوق میں قوم کے 128دن ضائع کر دے اور معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچا ئے۔ جب ملک کا وزیراعظم لندن میں خریدے گئے فلیٹس کا حساب نہ دے پائے۔ ان حالات میں کیا ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت جائیں گے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments