لالی پاپ، چلغوزہ اور عورت کی دہائی


\"\"تو آئیے، ایک مثال سے بات واضح کرتے ہیں۔ مثال کے طور پہ آپ فرض کریں کہ آپ لالی پاپ ہیں۔ بلکہ چھوڑیں وہ تو گھٹیا شے ہے، دانت خراب ہوتے ہیں اور ہے بھی غیر معیاری۔ میں اپنی بات ایک عمدہ مثال سے واضح کرتا ہوں۔ مثال سے ہی بات سمجھائی جاتی ہے ، یہ سائنسی طریقہ ہے اور آپ تو سائنس کی بڑی دلدادہ ہیں۔ دیکھیں بہن فرض کریں آپ چلغوزہ ہیں۔ آپ نے چلغوزہ دیکھا ہے؟ چھلکے والا لذیذ ہوتا ہے، تروتازہ اور بغیر چھلکے والا کڑوا۔ چھلکے میں رہیں گی تو لذت برقرار رہے گی۔ خریدنے والا اوہ میرا مطلب ہے دیکھنے والے کی آنکھ میں شرم باقی رہے گی، اور تجسس برقرار رہے گا کہ چولی کے پیچھے یعنی میرا مطلب ہے چھلکے میں کیا چھپا ہے۔ اب شرع میں کیسی شرم، بیٹا، سچی بات ہے، مرد کے لیے وہی عورت خزانہ ہے جس تک اس کی رسائی نہ ہو۔ یہ کھلی زلفیں، یہ گیسو، یہ چشمِ سیاہ اگر اسے روز دیکھنے کو ملے گی تو آپ اپنی کشش کھو بیٹھیں گی نا۔

ارے انکل، آپ کبھی مجھے ٹافی کہہ رہے ہیں اور کبھی چلغوزہ۔ آپ کو خبر ہے یہ دونوں چیزیں بکتی ہیں۔ میں انسان ہوں آپ میرا دام لگانے جیسی مثالوں سے سمجھا رہے ہیں؟ میرے کوئی جذبات، کوئی احساسات، کوئی ذاتی پسند، ناپسند ہے کہ نہیں؟ آپ تو ویسی ہی باتیں کر رہے ہیں جیسے سرد علاقوں والے کہتے تھے کہ مجھے کموڈٹی سمجھا جاتا ہے، میں بکاؤ ہوں کیا؟ آپ کی باتوں سے اچھا ہے، میں ان کی بات سن لوں۔

ارے بہن آپ کیوں ان فرنگیوں کی باتوں میں آتی ہیں؟ ان کا ایجنڈا ہی یہی ہے۔ سب عورتیں اپنے چھلکے میرا مطلب ہے \"\"حجاب اتار پھینکیں اور ان کی عورت تک رسائی آسان ہو جائے۔ یہ لوگ صرف آپ کو بستر تک لے جانا چاہتے ہیں اس کے سوا ان کا کوئی مقصد نہیں۔ آپ دیکھیں گی جس دن یہ لوگ کامیاب ہو گئے سڑکوں پہ ننگا ناچ کریں گے اور ہر موڑ پہ مباشرت کے مناظر عام دیکھنے کو ملیں گے۔

مگر چاچا جی، بات سنیں ، یہ نت نئے طریقے اور فیشن کے حجاب، یہ سب بھی تو بکتا ہے نا؟ ہر موڑ پہ برانڈڈ دکانوں سے عام بازاروں تک یہ دھندا لاکھوں کروڑوں میں ہو رہا ہے۔آپ کے خیال میں حجاب مفت میں بکتا ہے یا اس سے کوئی کاروبار وابستہ نہیں ہے؟ اگر یہ نام نہاد روشن خیال آپ کے خیال میں شیمپو پاؤڈر کے اشتہار اس لیے بناتے ہیں کہ ان کا کاروبار چمک سکے تو ایسا کیوں نہیں ہو سکتا کہ آپ لوگوں کا کاروبار بھی اس سب سے وابستہ ہو جو آپ بیچ رہے ہیں۔ یہ بھی تو ہو سکتا ہے آپ سب بھی عورت کو اپنی مرضی سے چلانا چاہتے ہوں؟ اسے اپنی معیار پہ پرکھنا چاہتے ہوں۔ کچھ لوگ ایک طرف بیٹھ کر کہتے ہیں لمبے بال، رنگین لباس، میٹھا لہجہ ہو تو عورت قبول ہے۔ ایک گروہ کہتا ہے یہ زلفوں کی تعریفیں ، حسن کی گھاتیں یہ سب جھانسے ہیں ان سے آزاد ہو جائیں تو آپ ترقی کر سکتی ہیں ، ایک اور کہتے ہیں ترقی کا نام بھی مت لیں، بس گھر بیٹھیں اور ذمہ داریاں نبھائیں، آپ بنی ہی تسکین اور خدمت کی خاطر ہیں۔

آپ سب لوگ ہمیں ہماری مرضی سے جینے کیوں نہیں دیتے؟ اپنے اپنے معیار پہ پرکھنے سے ہٹ کر صرف اتنا سمجھوتہ کیوں نہیں کر لیتے کہ یوں رائے دینے کا حق آپ کو حاصل نہیں؟ آپ جس پہ اپنی جو بھی سوچ مسلط کرنا چاہتے ہیں وہ اتفاق سے ایک انسان بھی ہے۔ جسم کے علاوہ بھی کچھ ہے اس کے اندر، ناف سے اوپر اٹھیں گے ، بلکہ سینے سے بھی اوپر آئیں تو شاید دماغ اور سوچ بھی مل جائے۔ ہو سکتا ہے آپ کے جیسی پختہ اور تجربہ کار نہ ہو لیکن جو صدیوں سے باہر نکلے ہیں اور جو اب سیکھ رہے ہیں اس میں کوئی فرق تو ہو گا نا؟ آپ چلتے رہنے دیں گے تو فاصلہ ختم ہو ہی جائے گا، یوں جگہ جگہ آپ اپنا منجن بیچنے کے چکر میں اسے انسان کے سوا سب کچھ سمجھیں گے تو اسے آپ کے رویوں سے نفرت بھی ہو سکتی ہے۔ اگر اس نے اس سفر میں خود کو پہچان لیا تو آپ کیا کریں گے؟ خود کو پہچاننے سے زیادہ اگر وہ آپ کے اندر جو کچھ چھپا ہے اس سے واقف ہو گئی تو پھر آپ کے دامنِ دل میں ندامتوں کے سوا کیا بچے گا؟


عورتیں چلغوزے ہیں اور مرد اخروٹ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
3 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments