پاکستان کا مطلب کیا۔۔۔ لا الہ الا اللہ۔۔۔۔؟


\"\"ملک غلام نبی بیسویں صدی کے وسط میں مسلم پنجاب سے سامنے آنے والے چند بہترین سیاسی کارکنوں میں سے ایک تھے۔ ان کا اسم گرامی عاشق بٹالوی، شیخ محمد رشید اور مرزا محمد ابراہیم کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ کے طالب علم رہنما کے طور پر آگے بڑھے۔ قائداعظم کے قابل اعتماد نوجوان رفقا میں شامل تھے۔ حسین شہید سہروردی کے سیاسی ہم سفر رہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے بااعتماد ساتھی تھے۔ لاہور میں 17 ٹیمپل روڈ کا ٹھکانہ سیاسی کارکنوں کے لئے آستانے کی حیثیت رکھتا تھا۔ شہر کے ایک پرہجوم حصے میں واقع یہ خاموش سی گلی تاریخ کی امین ہے۔ یہاں ملک برکت علی رہتے تھے جو پنجاب مسلم لیگ کے صدر، علامہ اقبال کے دست راست تھے۔ یہاں ڈاکٹر مبشر حسن نے پاکستان پہنچ کر ٹھکانہ بنایا تھا۔ ملک غلام نبی پنجاب کے وزیر تعلیم رہے۔ پاکستان سے حقیقی محبت کرتے تھے۔ روزنامہ نوائے وقت میں برسوں کالم لکھتے رہے۔ \”داغوں کی بہار\” کے عنوان سے ان کالموں کا مجموعہ شائع ہوچکا ہے۔ ملک غلام نبی نے 93 برس کی عمر میں \”ایک صدی کا قصہ\” کے عنوان سے اپنی خود نوشت یادداشتیں لکھیں۔ معروف اشاعتی ادارے سنگ میل نے یہ کتاب 2004 میں شائع کی۔ اس کتاب کے صفحہ نمبر 106 پر ملک غلام نبی آل پاکستان مسلم لیگ کونسل کے قائداعظم کی صدارت میں پہلے اور آخری اجلاس کا احوال یوں لکھتے ہیں۔

آل پاکستان مسلم لیگ کونسل کا اجلاس 14 دسمبر 1947

پاکستان میں پہلی آل پاکستان مسلم لیگ کونسل کا اجلاس 14 دسمبر 1947 کو قائداعظم کی (پہلی اور آخری) صدارت میں\"\" خالق دینا ہال کراچی میں منعقد ہوا۔ اس تاریخی اجلاس میں جس بجھے ہوئے دل کے ساتھ قائداعظم نے جو بڑے ہی مضمحل، لاغر اور ہڈیوں کا ڈھانچہ دکھائی دے رہے تھے، ہندو انڈیا کی بد عہدی کی ایسی ایسی گھٹیا، دل شکن اور اخلاق سے گری ہوئی مثالیں پیش کیں جو سامعین کے لئے ناقابل برداشت تھیں۔ انہوں نے ایک میز کی طرف اس طرح اشارہ کیا جیسے کسی خاص چیز کی طرف توجہ دلا رہے تھے اور یوں فرمایا:

“If I ask for this Remington Machine they refuse to part with it”

رمنگٹن ایک کمپنی کا نام تھا جو ٹائپ رائٹرز بنایا کرتی تھی۔ قائد یہ کہہ رہے تھے کہ ہندوستان کے کرتا دھرتا ایسی شرمناک حرکتیں کر رہے ہیں کہ اگر میں اپنے حصے کی ٹائپ مشین کا مطالبہ کرتا ہوں تو وہ اس معمولی سی چیز کو بھی دینے سے انکار کر رہے ہیں۔ ہندوؤں نے ریزرو بینک میں ہمارے حصے کی رقم روک رکھی ہے۔ یہ تھا وہ بے سروسامانی کا عالم جس میں ملک کا خالق اپنے تدبر و فراست اور عوام کے ایثار و یکجہتی سے اسے دنیا کی عظیم مملکت بنانا چاہتا تھا۔

اسی اجلاس میں ایک ہلکی پھلکی داڑھی والے حضرت جن کے نام کے ساتھ شاید بہاری بھی لگا ہوا تھا اٹھے اور انہوں نے قائداعظم سے استفسار کیا کہ قائد اعظم

We have been telling the people.

پاکستان کا مطلب کیا

لا الہ الا اللہ۔۔۔۔

(قائداعظم ہم نے لوگوں سے یہ کہا تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا، لا الہ الا اللہ۔۔۔۔)

اس پر قائداعظم نے فرمایا۔

Sit down, sit down, neither I, Working Committee, nor the Council of the All India Muslim League has ever passed such a Resolution wherein I was committed to the people of Pakistan

پاکستان کا مطلب کیا

لا الہ الا اللہ۔۔۔۔

You might have done so to catch a few votes.

تشریف رکھئے، نہ تو میں نے اور نہ ہی ورکنگ کمیٹی یا آل انڈیا مسلم لیگ کونسل نے ایسی کوئی قرار داد پاس کی ہے جس میں

پاکستان کا مطلب کیا

لا الہ الا اللہ۔۔۔۔ کو اپنایا گیا ہو

ہاں البتہ آپ نے چند ووٹ حاصل کرنے کے لئے ایسا نعرہ لگایا ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments