نعیم بخاری کس کی سٹپنی ہیں؟


\"\"سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت منگل کے روز (10 جنوری) بھی جاری رہی۔ سماعت کے آغاز پر بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے گزشتہ روز کے ان ریمارکس پر معذرت کا اظہار کیا جن میں انہوں نے آئین کے ارٹیکل 62 اور63 کی روشنی میں ارکان پارلیمنٹ کی اہلیت پر رائے دی تھی۔

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے حدیبیہ پیپرز ملز میں منی لانڈرنگ کے بارے میں اسحاق ڈار (موجودہ وزیر خزانہ) کا اقبالی بیان پڑہ کر سنایا تو عدالت نے اُنھیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’بخاری صاحب گڑے مردے کیوں اُکھاڑتے ہیں، اپنے دلائل کو اپنی درخواست تک محدود رکھیں۔‘

نعیم بخاری نے موقف دیا کہ کہ عدالت نیب کو اس مقدمے کی تحقیقات کرنے کا حکم دے جس پر بینچ میں موجود جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ عدالت پر یہ ذمہ داری ڈالنے کی بجائے وہ خود نیب میں درخواست دیں۔

جسٹس عظمت سعید نے نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ شریف برادران کے خلاف منی لانڈرنگ کے بارے میں حتمی رپورٹ کس نے جاری کی تھی؟ عدالت کو بتایا گیا کہ یہ رپورٹ رحمان ملک نے تیار کی تھی جو اس وقت ایف آئی اے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر تھے۔ اس پر بینچ میں موجود ججوں سمیت عدالت میں بیٹھے ہوئے لوگ بھی مسکرا دیے۔

نعیم بخاری نے عدلات سے استفسار کیا کہ ’ آپ مجھ پر مسکرائے ہیں یا میرے ساتھ مسکرائے ہیں؟‘ اس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ’کیا ہمیں ہنسنے کے لیے آپ کی اجازت کی ضرورت ہو گی؟‘

جسٹس عظمت سعید نے نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ یہ وہی رحمان ملک ہیں نا جو بعد میں پاکستان کے وزیر داخلہ بھی بنے؟ جس پر پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے اثبات میں جواب دیا۔

سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے وکیل سے سوالات کیے گئے تو اُنھوں نے ججوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’مائی لارڈز اس مقدمے میں میں تو صرف سٹپنی ہوں، اصل وکیل تو حامد خان ہیں۔ پتہ نہیں میرے کندھوں پر کیوں اضافی بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔‘

آج کی سماعت میں نعیم بخاری نے ایک سے زیادہ مرتبہ اپنے دلائل ختم کرنے کی کوشش کی جس پر عدالت نے کہا کہ جب تک وہ ججوں کو مطمئن نہیں کرتے، اس وقت تک روسٹرم چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔

نعیم بخاری جب بھی اپنے دلائل ختم کرنے کا اشارہ دیتے تو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد دلائل دینے کے لیے اپنی نشست پر کھڑے ہو جاتے تاہم عدالت نے نعیم بخاری کو بدھ کے روز بھی اپنے دلائل جاری رکھنے کا حکم دیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments