روہی سے وادی بولان تک…. آزادی ٹرین (1)


\"\"بہاول پور

جولائی کا آخری ہفتہ تھا جب اسلام آباد سے کنٹرولر رپورٹنگ پرویز اختر ضیا صاحب کا فون آیا کہ اگست میں جشن آزادی کی تقریبات کے سلسلے میں پشاور سے کراچی آزادی ٹرین چلائی جا رہی ہے اور ہم نے اس کی بہاول پور سے حیدرآباد تک کوریج کرنا ہے۔ لہذا تیاری کر لی جائے۔ لیکن پھر اگست کے پہلے ہفتے میں اطلا ع ملی کہ آزادی ٹرین براہ راست کراچی جانے کی بجائے سکھر سے پہلے کوئٹہ جائے گی اور پھر دوبارہ براستہ سکھر، کراچی پہنچے گی۔ تاکہ صوبہ بلوچستان کے عوام بھی اس تاریخی ٹرین کا نظارہ کر سکیں۔ لہذا اب ہمیں ٹرین پر حیدر آبا د کی جگہ کوئٹہ تک سفر کرنا ہو گا۔ اور ایک ہفتے سے زائد سفر میں ہمیں 20 شہروں کی کوریج کرنا ہو گی۔

ریل گاڑی کا سفر ہمیشہ سے ہی میری زندگی میں ایک NOSTALGIA کی حیثیت رکھتا ہے۔ میری نگاہوں میں وہ منظر گھوم گیا جب بچپن میں ہر سال موسم گرما کی چھٹیوں میں بہاول پور سے لاھور اپنے ننھیال جانے کے لیے ٹرین کا سفر کیا جاتا یا پھر زمانہ طالبعلمی جب ریلوے لائین کے قریب قائم گورنمنٹ کالج آف کامرس بہاول پور میں ہم زیر تعلیم تھے اور B-COM کی کلاس کی کھڑکی سے ریلوے لائن واضح نظر آتی تھی اور ہر صبح دوسرے پیریڈ کے دوران کوئلے سے چلنے والا بھاپ والا انجن چھک چھک کرتا کوک والی مدھر سیٹی بجاتا ریل گاڑی کو لے کر گذرتا تو سردیوں کی دھند آلود صبح میں سرسوں کے کھیتوں کے بیچوں بیچ گذرتی ریلو ے لائن ایک عجیب سے منظر پیش کرتی اور اگر مطلع ابر آلود ہوتا تو منظر دو آتشہ ہو جاتا۔ بہر حال 11 اگست جو ہماری سالگرہ کا بھی دن ہے اس دن اس خصوصی آزادی ٹرین نے پشاور سے اپنے سفر کا آغاز کیا اور پنجاب کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں سے ہوتے ہوئے 24 اگست کی دوپہر ڈیڑھ بجے بہاول پور پہنچنا تھا۔

\"\"واضح رہے کہ یہ سفر ریل گاڑی کے معمول کے سفر سے مختلف تھا۔ اور اس ٹرین نے شیڈول کے مطابق ہر شہر میں کم از کم ایک گھنٹہ اور بڑے شہروں میں ایک سے دو روز قیام کرنا تھا۔ اور اس طرح مجھے اُس شہر کی ثقافت و اہم مقامات کو دیکھنے اور لوگوں سے ملنے کا موقع بھی ملنا تھا۔ ٹرین نے کوئٹہ سے کراچی کے لئے واپسی کا سفر 31 اگست کی صبح 7 بجے کرنا تھا اور یوں ایک ہفتے سے زائد ہمارا قیام و طعام آزادی ٹرین میں ہی ہونا تھا۔ سو ایک نئے قسم کے سفر کی ابتدا کی EXCITMENT تو تھی ہی ساتھ میں یہ خوشی بھی تھی کہ ریڈیو پاکستان کے شعبہ خبر کے لیے ایک ہفتے تک اس آزادی ٹرین کی مسلسل کوریج کر کے آزادی کے اس سفر کا خوش نصیب مسافر بھی بننا تھا۔ اور پھر D-Day یعنی 24 اگست کا دن بھی آ پہنچا جب آزادی کے رنگوں سے سجی ہر صوبے کی ثقافت کی آئینہ دار، جدوجہد آزادی کشمیر کو اجاگر کرتی، پاکستان ریلویز، تحریک پاکستان کے رہنماؤں اور پاک فوج کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتی چھ آرٹ گیلریوں اور فلوٹس پر مشتمل آزادی ٹرین جنوبی پنجاب کے دوسرے بڑے شہر اور سابق ریاست بہاول پور کے تاریخی پلیٹ فارم نمبر 2 پر آ پہنچی اور عوام کے جم غفیر نے پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے آزادی ٹرین کا استقبال کیا۔ ادھر محکمہ ریلوے نے آزادی ٹرین کی آمد پر شائقین کے لیے ریلوے اسٹیشن پر مفت داخلے کا اعلان کیا تھا۔ آزادی ٹرین اپنے مقرر وقت ڈیڑھ بجے کی بجائے کچھ تاخیر سے پہنچی لیکن اس کا بہاول پور میں قیام رات 8 بجے تک تھا۔ ہمارے ہمراہ ریڈیو پاکستان بہاول پور میں تعینات ریسورس پرسن نیوز نجمہ حنیف اور سینئر صحافی خالد خلیل سید نے مقامی خبرو ں کے لیے ٹرین کی کوریج کا آغاز کیا۔

\"\"بہاول پور ڈویژن رقبے کے لحاظ سے پنجاب کا سب سے بڑا ڈویژن ہے۔ تقسیم سے قبل اس کا شمار  بر صغیر کی چند اسلامی فلاحی اور متمول ریاستوں میں ہوتا تھا۔ اس شہر کو دریائے ستلج سے کوئی تین میل کے فاصلے پر نواب بہاول خان اول نے قائم کیا۔ اور پاکستان بننے کے کچھ ہی ہفتوں بعد اس وقت کے نواب آف بہاول پور سر صادق محمد خان عباسی پنجم مرحوم نے پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا اور نواب صاحب کی قیادت میں بہاول پور ون یونٹ کا حصہ بن گیا۔ آزادی ٹرین نے اگلا سارادن صوبہ سندھ میں داخل ہونے سے قبل بہاول پور ڈویژن کے لق ودق صحرا کو چیرتی ہوئی ریل کی پٹڑی پر سفر کرنا تھا۔ اور مجھے بہاول پور ڈویژن کی صبح کے دھند لے اور شام کی گرد باد جس صحرا کی عطا ہے ریل کی کھڑکی سے اس منظر کو مائیکرو فون کے ذریعے قید کرنا تھا۔ اور پھر اس شب رات 8 بجے آزادی ٹرین کے گارڈز نے خصوصی سیٹی بجائی۔ سبز جھنڈی دکھائی بہاول پور اسٹیشن کا سگنل ڈاﺅن ہوا اور آزادی ٹرین پر ہمارے سفر کا آغاز ہوا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (جاری ہے)

سجاد پرویز

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سجاد پرویز

سجاد پرویز ڈپٹی کنٹرولر نیوز، ریڈیو پاکستان بہاولپور ہیں۔ ان سےcajjadparvez@gmail.com پر بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

sajjadpervaiz has 38 posts and counting.See all posts by sajjadpervaiz

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments